گرٹروڈ بیل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گرٹروڈ بیل
(انگریزی میں: Gertrude Bell ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گرٹروڈ بیل 1909 میں بابل کے آثار قدیمہ کی کھدائی دیکھنے کے دوران۔

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Gertrude Margaret Lowthian Bell ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 14 جولائی 1868(1868-07-14)
واشنگٹن ہال، کاؤنٹی ڈرہم، انگلینڈ
وفات 12 جولائی 1926(1926-70-12) (عمر  57 سال)
بغداد, British Mandate of Mesopotamia (حال عراق)
وجہ وفات نشے کی زیادتی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن عراق   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت برطانوی
والدین Sir Hugh Bell
Mary Shield Bell (née Shield)[1]
عملی زندگی
مادر علمی لیڈی مارگریٹ ہال   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاح، سیاسی افسر
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [2][3]،  عربی ،  فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل آثاریات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت قیام اردن و عراق۔ مصنف، سیاح، سیاسی افسر، ماہر آثار قدیمہ
کھیل کوہ پیمائی   ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
فاؤنڈرز میڈل (1918)[4]
 سی بی ای   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

گرٹروڈ مارگریٹ لوتھیان بیل (انگریزی: Gertrude Margaret Lowthian Bell) ‏ (14 جولائی 1868 – 12 جولائی 1926) ایک انگریز مصنف، سیاح، سیاسی افسر، ماہر آثار قدیمہ اور جاسوسہ تھی۔ اپنی صلاحیتوں اور تعلقات کی بنا پر اپنے عہد کے شاہی خاندان اور اشرافیہ میں انتہائی اثر و رسوخ حاصل کیا تھا۔ گرٹروڈ بیل 1914ء میں عراق پہنچی اور جنگ عظیم اول کے بعد مشرق وسطی کے عرب قبائل اور ان کے سربراہان سے تعلقات اور اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے موجودہ عراق کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا، بیل اپنے معاصر اہل عراق کے درمیان "خاتون" کے لقب سے معروف تھیں۔ اسی طرح گرٹروڈ بیل نے لارنس آف عربیہ کے ساتھ مل کر اردن کے ہاشمی خاندان کے قیام میں مدد بہم پہنچائی۔ نیز عرب دنیا کے نقشے پر موجود بعض دیگر ممالک بھی بیل کی کوششوں کا نتیجہ سمجھے جاتے ہیں۔
گرٹروڈ بیل اور لارنس آف عربیہ نے مملکت عراق کے لیے ایک مجلس تاسیسی کے قیام کی تجویز پیش کہ تاکہ امیر فیصل بن حسین کو شاہ عراق بنایا جاسکے۔ بیل کا ایک اور کارنامہ عراقی میوزیم کا قیام ہے، اس میوزیم میں بیل کے دریافت کردہ آثار قدیمہ کے ساتھ ساتھ دیگر قدیم عراقی بابلی آثار قدیمہ اور مخطوطات وتحائف بھی موجود تھے؛ جن میں سے اکثر 2003ء کی عراق جنگ میں تباہ ہو گئے یا چرا لیے گئے، تاہم ان چوری شدہ آثار میں سے کچھ آثار کو 2006ء کے بعد واپس حاصل کرکے میوزیم میں رکھا گیا۔

وفات[ترمیم]

12 جولائی 1926ء کو زیادہ خواب آور گولیاں کھانے سے بیل کی وفات ہوئی، بیل کا یہ عمل خودکشی کے ارادے سے تھا یا نہیں اس کے متعلق وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ وہ اپنی ملازمہ سے جگانے کا کہہ کر سوئی تھی۔ اس کے جنازہ میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، جس میں برطانوی افسران اور خود شاہ فیصل بن حسین بھی موجود تھے۔ وسط بغداد میں واقع محلہ باب المعظم کے برطانوی قبرستان میں اس کی تدفین ہوئی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Gertrude Bell (1927)۔ مدیر: Florence Bell۔ The Letters of Gertrude Bell۔ London 
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12286528n — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/290124131
  4. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.rgs.org/CMSPages/GetFile.aspx?nodeguid=64c1cdb4-2f4b-44a3-9e3c-695983da880f&lang=en-GB — مصنف: شاہی جغرافیائی جمعیت — عنوان : Gold Medal Recipients — ناشر: شاہی جغرافیائی جمعیت

کتابیات[ترمیم]

بیل کی تحریریں[ترمیم]

بیل کی کتب سوانح[ترمیم]

--- (paperback edition, Farrar, Straus and Giroux, 2008) ISBN 0-374-53135-8

دیگر مآخذ[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]