گنگا چوٹی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گنگا چوٹی
Ganga Choti
صفحہ ماڈیول:Location map/styles.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔
گنگا چوٹی is located in پاکستان
گنگا چوٹی
بلند ترین مقام
بلندی3,044 میٹر (9,987 فٹ)
جغرافیہ
مقامضلع باغ، آزاد کشمیر، پاکستان
سلسلہ کوہپیر پنجال

گنگا چوٹی باغ آزاد کشمیر میں واقع ہے۔ یہ پیر پنجال کے پہاڑوں میں واقع ہے۔ اس کی بلندی 3044 میٹر (9989 فٹ) ہے۔ یہ اسلام آباد سے تقریبا 200 کلومیٹر دور شمال مشرق کی طرف ہے۔ باغ سے بذریعہ جیپ آپ سدھن گلی جا سکتے ہیں جہاں سے راستہ اوپر کی جانب گنگا جھیل کی طرف جاتا ہے۔ یہ جگہ باغ کے خوبصورت ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ یہاں سے گنگا چوٹی تک تین منٹ کا پیدل سفر ہے۔ حالانکہ یہ کوہ پیمائی کے لیے ایک آسان چوٹی ہے لیکن طوفانوں کے باعث کوہ پیما مارے بھی جاتے ہیں۔ اس کی چوٹی سے کوہ ہمالیہ کا ایک انتہائی خوبصورت نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس پہاڑی سے دریائے جہلم کو پانی ملتا ہے۔


ضلع باغ کے مشرقی جانب واقع گنگا چوٹی اس کی بہت دکھ بھری داستان ہے گنگا چوٹی کا قدیم نام ۔۔گل بانو تھا۔1901ء میں گل بانو ایک چرواہے کی بیٹی تھیں۔گل بانو نے اپنی 1901ء سے لے کر 1931ء تک بکریاں چارتی رہی۔ تب یہاں کے لوگ اس پہاڑی پر جاتے تو کہتے ہم گل بانو سے ملنے جا رہے۔ یوں گل بانو اس پہاڑی کا نام پڑھ گیا وقت گزرتا گیا ایک دن وہاں ایک نوجوان بلغاریا سے شکار کی غرض سے وہاں پہنچا اس نے اپنا خیمہ لگایا اور رات گزاری صبح جب شکار پہ نکلا تو اسے گل بانو نظر آ گئی پہلی نظر میں دیوانہ ہو گیا گل بانو نے پوچھا اے اجنبی توں کون ہے پہلے تجھے دکھا نہیں شکاری نے جواب دیا میرا نام گنگا ہے میں یہاں شکار کرنے آیا تھا لیکن آپ سے پیار ہو گیا میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں آپ کا نام کیا ہے تو گل بانو نے مذاق میں کہا میں چوٹی ہوں تو شکاری نے وہاں ایک بورڈ نسب کر دیا میں گنگا آپ جوٹی جب شکاری نے چوٹی کے گھر والوں سے چوٹی کا رشتہ مانگا تو چوٹی کے والد صاحب نے صاف صاف انکار کر دیا شکاری کو بہت دکھ ہوا اسی دوران چوٹی کے والد نے چوٹی کا رشتہ کہیں اور طے کر دیا جب یہ بات شکاری کو پتہ چلی تو وہ بہت بیمار ہو گیا چوٹی چُھپ کے شکاری سے ملنے جاتی ہے تو شکاری کی آخری سانسیں چل رہی ہوتی ہیں شکاری کے آخری الفاظ چوٹی کے لیے ہم اس جنم میں ایک نہ ہو سکے اگلے جنم میں ایک ہوں گے یہ کہتے ہی شکاری کی موت ہو گئی چوٹی بہت روئی پھر چوٹی نے ٹاکے سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی تب سے اس جگہ کا نام گنگا چوٹی پڑھ گیا 1939ء سے لے کر ابھی تک یہ پہاڑی گنگا جوٹی کے نام سے مشہور ہے، یہ ایک خو ساختہ اور من گھڑت کہانی لگتی ہے اگر کسی کے پاس اس چوٹی کے بارے میں مستند معلومات ہوں تو شیئر کرے