ہیرودیس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہیرودیس
(عبرانی میں: הוֹרדוֹס)،(لاطینی میں: Herodus ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 74 ق مء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادوم  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 4 ق مء[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اریحا[3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات گردے فیل  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن ہیرودیون  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ مالتاکی
قلوپطرہ یروشلمی
مریمنے[6]
ڈورس[7]
مریمنے دوم  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ہیرودیس انتیپاس،  اولمپیاس،  انتیپاترس[8]،  ہیرودیس ارخیلاوس،  سلومی،  ہیرودیس دوم،  ارسطوبیولس چہارم،  ہیرودیس فلپس،  ہیرودیس چہارم،  اسکندر بن ہیرودیس،  سلامپسیو  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد انتیپاتر ادومی  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ کپروس  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
فیرورس،  فاسی ایل،  سلومی  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان ہیرودیسی خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ مقتدر اعلیٰ،  سیاست دان[9][10][11]،  شاہی حکمران  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ہیرودیس (Herod) (عبرانی: הוֹרְדוֹס، Hordus; یونانی: Ἡρῴδης، Hērōdēs) [12][13][14][15][16] جسے ہیرودیس اعظم (Herod the Great) اور ہیرودیس اول (Herod I) بھی کہا جاتا ہے یہودیہ کا رومی بادشاہ تھا۔[17][18][19] اسے ایک پاگل کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جس نے اپنے ہی خاندان اور ایک بڑی تعداد میں ربیوں کو قتل کروایا۔[20]

ہیرودیس یہودیہ میں شاندار عمارتی منصوبوں کے لیے مشہور ہے جس میں ہیکل ثانی جسے ہیکل ہیرودیس (Herod's Temple) بھی کہا جاتا ہے، قیصریہ بحری کے مقام پر بندرگاہ کی تعمیر، مسادا کے مقام پر قلعہ اور ہیرودیون کی تعمیر شامل ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://www.telegraph.co.uk/news/worldnews/australiaandthepacific/australia/8737038/To-BC-or-BCE.html
  2. http://search.ebscohost.com/login.aspx?direct=true&profile=ehost&scope=site&authtype=crawler&jrnl=14722089&AN=14326200&h=QXAUXEfCvfuk%2F4s5OmCXWV8xj5RRgy%2BWuu5aOLs%2F4GmL4oRr%2BL4fUCY0GEQg5IGerdI7DEtPFgaWZyLnXiDw9A%3D%3D&crl=f
  3. http://www.ajol.info/index.php/actat/article/download/52580/41187
  4. http://www.nationalpost.com/story.html?id=15a40887-0d6d-435f-ba9d-0fca634e013c
  5. http://www.jewishencyclopedia.com/articles/8597-jericho
  6. عنوان : Мариамна
  7. عنوان : Дорис
  8. عنوان : Антипатр
  9. http://www.stltoday.com/blogzone/culture-club/culture-club/2009/05/opera-preview-the-real-salome/
  10. http://www.jstor.org/stable/1355024
  11. http://www.s9.com/Biography/Herod-The-Great
  12. Richardson, Peter. Herod: King of the Jews and friend of the Romans، (Continuum International Publishing Group, 1999) pp. xv–xx.
  13. Knoblet, Jerry. Herod the Great (University Press of America, 2005)، p. 179.
  14. Rocca, Samuel. Herod's Judaea: a Mediterranean state in the classical world (Mohr Siebeck, 2008) p. 159.
  15. Millar, Fergus; Schürer, Emil; Vermes, Geza۔ The History of the Jewish People in the Age of Jesus Christ (Continuum International Publishing Group, 1973) p. 327.
  16. Wright, N. T. The New Testament and the People of God (SPCK, 1992)، p. 172.
  17. Thomas C. McGonigle، Thomas D. McGonigle، James F. Quigley (1988)۔ A History of the Christian Tradition: From its Jewish Origins to the Reformation Volume 1 of A History of the Christian Tradition۔ Paulist Press 
  18. Francis E. Peters (2005)۔ The Monotheists: Jews, Christians, and Muslims in Conflict and Competition, Volume II: The Words and Will of God The Words And Will of God۔ مطبع جامعہ پرنسٹن 
  19. Aryeh Kasher، Eliezer Witztum (2007)۔ King Herod: a persecuted persecutor : a case study in psychohistory and psychobiography۔ Translation by Karen Gold۔ Walter de Gruyter 
  20. Ken (Rabbi) Spino (2010)۔ "History Crash Course #31: Herod the Great (online)"۔ Crash Course in Jewish History۔ Targum Press۔ ISBN 978-1-56871-532-2۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مئی 2013