یاسر پیر زادہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یاسر پیر زادہ، عطاء الحق قاسمی کا بیٹا بیوروکریٹ اور کالم نویس ہے۔ محمد یاسر پیرزادہ 1974ء میں 24 فروری کو پیدا ہوا۔ اس کے ہفتہ وار کالم روزنامہ جنگ میں "ذرا ہٹ کے"شائع ہوتے ہیں۔

کیریئر[ترمیم]

یاسر نے گورنمنٹ کالج، لاہور سے گریجویشن کی اور پھر دی نیشن، ایک انگریزی روزنامے میں شمولیت اختیار کی ہے۔ بعد میں انھوں نے جامعہ پنجاب سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور پاکستان کی سول سروس میں شمولیت اختیار کی۔

اس نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کے دوران "ذرا ہٹ کے " کے نام کے ساتھ روزنامہ نوائے وقت میں ایک کالم لکھا تھا۔ تاہم، نومبر 2006ء کے بعد سے ،وہ روزنامہ جنگ میں باقاعدگی سے ہفتہ وار کالم لکھنے لگا

CSS ریکارڈ[ترمیم]

یاسر سب سے کم عمر امیدوار 1996ء میں ( CSS ) سروس کے امتحان کے پاس ہونے کا ریکارڈ رکھتا ہے۔ ایک وفاقی افسر کے طور پر، اس نے ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو، اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومت میں ایڈیشنل کمشنر ان لینڈ ریونیو اور ڈپٹی پروگرام ڈائریکٹر کے طور پر بالترتیب کام کر کے طور پر خدمت کی ہے۔

طرز تحریر[ترمیم]

یاسر کا کالم سماجی انسانی حالات اور پاکستان کی ابھرتی ہوئی تلخ میٹھی نفسیات سے براہ راست متعلقہ مسائل میں سے ایک مختلف قسم کے اسلوب سے آشنا ہوتا ہے۔ یہ اسلوب اسے اپنے والد سے وراثت میں بھی ملا ہے۔

یاسر نے ٹی وی پروگراموں کے لیے بھی لکھا ہے۔

یاسر نے سب سے پہلے "ڈارلنگ" کے نام کے ساتھ ایک پاکستانی نیوز چینل ایکسپریس نیوز، کے ایک سیاسی ٹی وی شو کے 22 اقساط لکھیں۔

ٹاک شو[ترمیم]

یاسر نے ایک جیو نیوز کے لیے ایک ٹیلی ویژن ٹاک شو "چوراہا" میزبانی کی ہے۔ یہ پروگرام لاہوری ثقافت کی نمائندگی کرتا ہے جہاں شام میں ایک محلہ کے مرد مل کر چوراہا پر بیٹھتے ہیں اور مسائل جو ان کے مفادات کے لیے مقبول ہیں کے لیے بات چیت کرتے ہیں

ایوارڈ[ترمیم]

یاسر کو آل پاکستان اخبار سوسائٹی (اے پی این ایس) کی طرف سے سال 2009ء تا 2010ء کے بہترین کالم نگار کے اعزاز سے نوازا گیا۔

اشاعت[ترمیم]

یاسر کی پہلی کتاب مئی 2009ء میں "ذرا ہٹ کے " کے نام سے شائع ہوئی۔ یہ کتاب روزنامہ جنگ میں 2006ء سے 2008ء تک شائع شدہ کالموں کا مجموعہ ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

ویب گاہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ yasirpirzada.com (Error: unknown archive URL) فیس بک پروفائل یاسر پیرزادہ