یورپ کا مرد بیمار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یورپ کا مرد بیمار ایک اصطلاح ہے جو ایسے یورپی ممالک کے بارے میں استعمال ہوتی ہے جو خراب اقتصادی صورت حال اور/یا غربت کا شکار ہوں۔

یہ اصطلاح روس کے زار نکولس اول نے سلطنت عثمانیہ کے بارے میں استعمال کی تھی جو آخری ایام میں مالیاتی طور پر یورپی قوتوں کے زیر اثر تھی اور یکے بعد دیگرے جنگوں میں اپنے علاقے کھوتی جا رہی تھی۔ البتہ یہ آج تک واضح نہیں ہو سکا کہ انھوں نے یہی جملہ ادا کیا تھا۔ سینٹ پیٹرز برگ، جو اس وقت روسی سلطنت کا دارالحکومت تھا، کے لیے برطانوی سفیر سر جارج ہیملٹن سیمور نے 1853ء میں جنگ کریمیا کے سلسلے میں لارڈ جان رسل کو بھیجے گئے خطوط میں نکولس اول کا اقتباس درج کیا ہے کہ

عثمانی سلطنت ایک مردِ بیمار ہے، بہت زیادہ بیمار، ایک ایسا "مرد" جو ضعف و شکستگی کی حالت تک پہنچ چکا ہے

۔

حالانکہ نکولس نے یورپ کے لاحقے کے ساتھ اس جملے کا اختتام نہیں کیا لیکن پھر بھی یہ جملہ سلطنت عثمانیہ کے حوالے سے ہی مشہور ہو گیا۔

جدید استعمال[ترمیم]

  • 1960ء اور 1970ء کی دہائی کے اواخر میں صنعتی زوال اور دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں خراب اقتصادی کارکردگی کے باعث برطانیہ کو یورپ کا مرد بیمار کہا جانے لگا۔ فرانسسکو فرانکو کی حکومت کے اواخر اور آمر کی موت کے بعد 1983ء تک مشکل اقتصادی صورت حال کے باعث اسپین بھی اسی لقب کا حقدار ٹھہرا۔
  • 1980ء کی دہائی سے قبل جمہوریہ آئرلینڈ کے لیے بھی یہی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی۔
  • 1990ء کی دہائی میں پرتگیزی معیشت کی بحالی تک پرتگال کو بھی اسی لقب سے پکارا جاتا رہا۔
  • 1990ء کی دہائی ہی میں روس اور کئی مشرقی یورپی ممالک کو خراب اقتصادی صورت حال، شراب نوشی و نشے بازی اور ایڈز کے مریضوں میں اضافے کے باعث "یورپ کے مردانِ بیمار" کہا جاتا تھا۔
  • پیٹر بیکر اور سوسن گلیسر کی حالیہ کتاب "ابھرتا ہوا کریملن: ولادیمیر پیوتن کا روس اور انقلاب کا خاتمہ" میں روس کے لیے یہی اصطلاح استعمال کی گئی۔ کتاب کے باب نہم کا عنوان ہی "یورپ کا مرد بیمار" ہے۔
  • 1990ء کی دہائی میں جرمنی پر بھی یہی عنوان چسپاں ہوا جس کا سبب 1990ء میں مشرقی و مغربی جرمنی کے اتحاد کے باعث پیدا ہونے والی اقتصادی مشکلات تھیں۔
  • مئی 2005ء میں جریدے "دی اکنامسٹ" نے اٹلی کو "یورپ کا حقیقی مرد بیمار" قرار دیا۔
  • 2006ء میں مارک اسٹین نے اپنی کتاب "اکیلا امریکا: دنیا کا خاتمہ جیسے ہم جانتے ہیں" میں روس کو "یورپ کا مرد بیمار" قرار دیا۔
  • 2007ء میں مورگن اسٹینلے نے ایک رپورٹ میں فرانس کو "یورپ کا نیا مرد بیمار" قرار دیا۔
  • اپریل 2007ء میں دی اکنامسٹ نے پرتگال کو "یورپ کا نیا مرد بیمار" قرار دیا۔

متعلقہ مضامین[ترمیم]

ایشیا کا مرد بیمار