پارہ نمبر 1

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(الم سے رجوع مکرر)

قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے سب سے پہلے پارے کا نام جو قرآن کریم کی پہلی سورۃ الفاتحہ کی مکمل 7 آیات اور سورۃ البقرہ کی ابتدائی141 آیات پر مشتمل ہے لہذا یہ پارہ کل 148 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے 17 رکوع ہیں۔

موضوعات / خلاصہ[ترمیم]

اس پارے میں 5 موضوعات پر بات چیت کی گئی ہے۔

  1. انسانوں کی اقسام
  2. قرآن کریم کا اعجاز
  3. حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کا قصہ
  4. نبی اسرائیل کا احوال
  5. حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قصہ

1۔ اقسام انسان تین ہیں: مومنین، منافقین اور کافرین۔ مومنین کی پانچ صفات مذکور ہیں: 1۔ ایمان بالغیب 2۔ اقامت صلوۃ 3۔ انفاق 4۔ ایمان بالکتب 5۔ یقین بالآخرۃ منافقین کی کئی خصلتیں مذکور ہیں: جھوٹ، دھوکا، عدم شعور، قلبی بیماریاں، سفاہت، احکام الٰہی کا استہزائ، فتنہ وفساد، جہالت، ضلالت، تذبذب۔ اور کفار کے بارے میں بتایا کہ ان کے دلوں اور کانوں پر مہر اور آنکھوں پر پردہ ہے۔

2۔ اعجاز قرآن: جن سورتوں میں قرآن کی عظمت بیان ہوئی ان کے شروع میں حروف مقطعات ہیں یہ بتانے کے لیے کہ انھی حروف سے تمھارا کلام بھی بنتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا بھی، مگر تم لوگ اللہ تعالیٰ کے کلام جیسا کلام بنانے سے عاجز ہو۔

3۔ قصۂ حضرت آدم علیہ السلام : اللہ تعالیٰ کا آدم علیہ السلام کو خلیفہ بنانا، فرشتوں کا انسان کو فسادی کہنا، اللہ تعالیٰ کا آدم علیہ السالم کو علم دینا، فرشتوں کا اقرارِ عدم علم کرنا، فرشتوں سے آدم علیہ السلام کو سجدہ کروانا، شیطان کا انکار کرنا پھر مردود ہوجانا، جنت میں آدم وحواء علیہما السلام کو شیطان کا بہکانا اور پھر انسان کو خلافتِ ارض عطا ہونا۔

4۔ احوال بنی اسرئیل: ان کا کفران نعمت اور اللہ تعالیٰ کا ان پر لعنت نازل کرنا۔

5۔ قصہّ حضرت ابراہیم علیہ السلام: حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کرنا اور پھر اللہ تعالیٰ سے اسے قبول کروانا اور پھر توبہ و استغفار کرنا۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]