بارک اوباما

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(بارک اوبامہ سے رجوع مکرر)
بارک اوباما
(انگریزی میں: Barack Obama)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
رکنِ امریکی ایوان بالا [3]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
3 جنوری 2005  – 3 جنوری 2007 
پارلیمانی مدت 109ویں ریاست ہائے متحدہ کانگریس  
رکنِ امریکی ایوان بالا [3]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
3 جنوری 2007  – 16 نومبر 2008 
پارلیمانی مدت 110ویں ریاست ہائے متحدہ کانگریس  
منتخب صدر ریاست ہائے متحدہ [1][2] (35  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
4 نومبر 2008  – 20 جنوری 2009 
منتخب در ریاست ہائے متحدہ صدراتی انتخابات، 2008ء  
جارج ڈبلیو بش  
ڈونلڈ ٹرمپ  
صدر ریاستہائے متحدہ امریکا [4][5] (44  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
20 جنوری 2009  – 20 جنوری 2017 
منتخب در ریاست ہائے متحدہ صدراتی انتخابات، 2008ء اور ریاست ہائے متحدہ صدراتی انتخابات، 2012ء  
جارج ڈبلیو بش  
ڈونلڈ ٹرمپ  
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Barack Hussein Obama II ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 4 اگست 1961ء (63 سال)[6][7][8][9][10][11][12]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کاپیولانی میڈیکل سینٹر فار وومین اینڈ چلڈرن ،  ہونولولو [13]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش وائٹ ہاؤس (20 جنوری 2009–20 جنوری 2017)
تبت (1967–1970)[1][2]
ہونولولو (1971–1979)[1][2]
لاس اینجلس (1979–1981)[1][2]
شکاگو (1985–20 جنوری 2009)[1][2]
نیویارک شہر (1981–1985)[1][2]
جکارتا [1][2]
کیلوراما، واشنگٹن ڈی سی (20 جنوری 2017–)[14]  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا [15][16][17]
کینیا (–4 اگست 1982)[18][19]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل امریکی افریقی [20]  ویکی ڈیٹا پر (P172) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آنکھوں کا رنگ بھورا [21]  ویکی ڈیٹا پر (P1340) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قد
وزن
استعمال ہاتھ بایاں [22]  ویکی ڈیٹا پر (P552) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت ڈیموکریٹک پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون [1][2]،  امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی [1][2]،  109ویں ریاست ہائے متحدہ کانگریس [23]،  110ویں ریاست ہائے متحدہ کانگریس ،  کانگریسنل بلیک کاکس [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ کووڈ-19 [24]  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ مشیل اوباما (3 اکتوبر 1992–)[25]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ساشا اوباما [1][2]،  مالیا اوباما [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
والد باراک اوباما اول   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ این دنہم   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
اوما اوباما [1][2]،  مالک اوباما [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان اوباما خاندان [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی آکسیڈینٹل کالج (1979–1981)[1][2]
جامعہ کولمبیا (1981–1983)
ہارورڈ لا اسکول (1988–1991)[1][2]
ہارورڈ یونیورسٹی (1988–1991)[26]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات ،قانون   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بی اے ، وڈاکٹر قانون ،ڈاکٹر قانون   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان [27]،  وکیل [28]،  سیاسی مصنف [29]،  ریاست کار [1][2]،  مفسرِ قانون [13]،  پوڈکاسٹر [1][2]،  اکیڈمک [1][2]،  یاداشت نگار [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان انگریزی [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [30][31]،  انڈونیشیائی زبان [32]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل آئینی قانون [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت بزنس انٹرنیشنل کارپوریشن [1][2]،  نیویارک پبلک انٹرسٹ ریسرچ گروپ [33]،  گامالئیل فاؤنڈیشن ،  سڈلی آسٹن [34]،  جامعہ شکاگو [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
جرمن میڈیا ایوارڈ (2016)[35]
 آرڈر آف سیکا تونا (2014)[36]
ٹائم سال کی شخصیت   (2012)[1][2]
نوبل امن انعام   (2009)[37]
ٹائم سال کی شخصیت   (2008)[1][2]
 نشان راجا میترابورن
 نائٹ کمانڈر آف دی آرڈر آف دی برٹش امپائر
قومی تمغا برائے سائنس  [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بارک اوبامہ ،امریکی ریاست ہوائی میں 1961ء میں پیدا ہوئے۔ اوبامہ نے 2 فروری، 1961ء کو شادی کی۔[38] والد کا تعلق کینیا سے جبکہ والدہ کا ہوائی سے تھا۔ والدین کی ملاقات دوران طالب علمی ہوائی یونیورسٹی میں ہوئی جہاں پر والد وظیفہ پر پڑھنے آیا ہوا تھا۔ اوبامہ کی عمر دو سال تھی جب والدین میں علیحدگی ہو گئی۔ طلاق کے بعد اوباما اپنی والدہ کے ساتھ امریکہ اور کچھ عرصے کے لیے انڈونیشیا میں بھی رہے کیونکہ ان کے سوتیلے باپ کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔ انھوں نے کولمبیا یونیورسٹی اور جامع ہارورڈ کے قانون مدرسہ سے تعلیم حاصل کی اور ہارورڈ میں وہ ہارورڈ قانون مجلے کے پہلے سیاہ فام امریکی صدر بنے۔ انھوں نے شکاگو میں پہلے سماجی پرورگراموں میں اور پھر بطور وکیل کام کیا۔ وہ آٹھ سال تک ریاست الینوائے کی سیاست میں سرگرم رہے اور سنہ دو ہزار چار میں وہ امریکی سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے۔

خاندان[ترمیم]

اوباما کی اہلیہ مشیل اوباما بھی وکیل ہے اور پرنسٹن اور ہارورڈ کی پڑھی ہوئی۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں جن کی عمریں نو اور چھ سال ہیں۔

آؤما اوبامہ اس کی سوتيلی بہن ہے۔ . وہ 1960ء میں کینیا میں پيدا ہوئی۔ اس نے جرمنی کی ہايڈل يونيوسٹی سے پرھنے کے بعد، 1996ء میں جرمنی ہی کی بيريوتھ يونيوسٹی سے ڈاکٹريٹ کی ڈگری لی۔ اس نے ايان مينرز نامی ايک انگريز تاجر سے لندن ميں شادی کی جو زيادہ عرصہ تک نہيں چل سکی۔ اس شادی سے اس کی ايک بيٹی ہے جس کا نام ا کينی ای ہے۔ اس وقت آؤما اوبام کینیا میں ترقياتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

سیاست[ترمیم]

باراک اوباما نے پچھلے سال فروری میں امریکی صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے عراق سے فوج واپس بلانے کا وعدہ کيا ہے اور بش کے خلاف عراق پر فوج کشی اور عراق کے جنگ کے خلاف ايک امريکی جلوس ميں شامل ہوئے اور وعدہ کيا کے اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو وہ ايران سے بھی جنگ نہیں لڑیں گے بلکہ کسی بھی ملک سے نہیں لڑیں گے۔

باراک اوبامہ نے ہيلری کلنٹن کو شکست دی اور اپنی کاميابی کا اعلان کر ديا اور وہ امريکہ کے پہلے سياہ فام[39] صدر ہیں۔ 4 نومبر، 2008ء کو صدرارتی اليکشن میں کامياب ہو گئے ليکن ان کی نانی یہ خوشی نہیں ديکھ سکی کيونکہ وہ ايک دن پہلے انتقال کر گئی تھی۔

گوتانمو عقوبت خانہ کو بند کرنے کے وعدہ سے مکر گیا اور مارچ 2011ء میں گوتانامو میں فوجی عدالتیں دوبارہ قائم کا اعلان کیا۔[40] اپریل 2011ء میں اوبامہ نے اپنا سندِ پدائش جاری کی یہ بتانے کے لیے کہ وہ واقعی امریکا میں پیدا ہوا اور اس لیے امریکی صدارت کا اہل ہے۔[41] مئی 2011ء میں اوبامہ نے اسامہ بن لادن کے قتل کا سہرا اپنے سر سجایا۔[42]

کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدارت سے پہلے اوبامہ جدت پسند تھا مگر صدارت میں قدامتی ہو گیا۔[43]

جنگیں[ترمیم]

2011ء تک اوبامہ امریکا کو چار جنگوں میں ملوث رکھ رہا تھا، افغانستان، عراق، لیبیا اور یمن، جس میں سے آخری دو اس نے خود شروع کیں۔ ابھی تک کسی جنگ کو نھی جیت سکا[44]

ڈرون حملے[ترمیم]

اوبامہ پاکستان پر ڈرون حملے بھی شدت سے کرتا رہا۔[45] جنگی جرائم کے الزام سے بچنے کے لیے اس نے سرکاری وکیلوں کی ایک مجلس قائم کی جو بذریعہ ڈرون قتل کی اجازت دیتی ہے۔[46] نیویارک ٹائمز کے مطابق اوبامہ ہر ہفتہ قتل کے لیے افراد خود چنتا ہے۔[47][48] اپنے نشانوں پر مشتمل قالب انجامیہ تشکیل دیتا ہے۔[49]

معیشت[ترمیم]

چین سے قرض لے کر اپنی ہتھیار بنانے والی کمپنیوں اور فوج پر جنگی اخراجات سے امریکا کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی۔ اوباما کو امریکی کانگریس سے قرضہ چھت بڑھانے کی اجازت بڑی مشکل سے ملی۔ سود خور قرض خواہوں نے پھر امریکا کے قرض شرح سود بڑھا دی۔[50]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ https://www.gala.fr/stars_et_gotha/barack_obama
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ https://www.voici.fr/bios-people/barack-obama
  3. یو ایس کانگریس بائیو آئی ڈی: https://bioguide.congress.gov/search/bio/O000167 — اخذ شدہ بتاریخ: 29 جنوری 2021 — عنوان : Biographical Directory of the United States Congress
  4. ربط : وی آئی اے ایف آئی ڈی  — ناشر: او سی ایل سی
  5. Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 9 مئی 2018
  6. کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n94112934
  7. کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n94112934
  8. ربط : https://d-nb.info/gnd/132522136  — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  9. Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2015
  10. Barack H. Obama Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2015
  11. RKDartists ID: https://rkd.nl/artists/424232 — بنام: Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  12. پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p69249.htm#i692484 — بنام: Barack Obama, Jr. — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی
  13. ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/132522136 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 جون 2021 — اجازت نامہ: CC0
  14. https://www.nytimes.com/2016/05/26/us/politics/obama-kalorama-washington-house.html
  15. http://www.nytimes.com/2009/12/15/business/economy/15obama.html
  16. http://www.nytimes.com/2012/03/28/world/asia/president-obama-talks-missile-defense-at-nuclear-summit-in-south-korea.html?pagewanted=all
  17. http://www.nytimes.com/aponline/2014/11/19/us/politics/ap-us-obama-education.html
  18. https://archive.nytimes.com/kristof.blogs.nytimes.com/2008/08/29/was-obama-a-kenyan-citizen/
  19. https://www.factcheck.org/2008/08/obamas-kenyan-citizenship/
  20. Asked to Declare His Race, Obama Checks ‘Black’ — اخذ شدہ بتاریخ: 15 مارچ 2014 — سے آرکائیو اصل فی 4 نومبر 2016 — شائع شدہ از: 2 اپریل 2010 — اقتباس: A White House spokesman confirmed that Mr. Obama, the son of a black father from Kenya and a white mother from Kansas, checked African-American on the 2010 census questionnaire.
  21. https://www.presidential-power.org/pictures-of-presidents/picture-barack-obama.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 5 ستمبر 2022
  22. On First Day, Obama Quickly Sets a New Tone — اخذ شدہ بتاریخ: 25 نومبر 2014 — سے آرکائیو اصل فی 14 اپریل 2015 — ناشر: نیو یارک ٹائمز — شائع شدہ از: 21 جنوری 2009
  23. https://web.archive.org/web/20110805002416/http://bioguide.congress.gov/scripts/biodisplay.pl?index=o000167 — اخذ شدہ بتاریخ: 12 مارچ 2015 — سے آرکائیو اصل فی 5 اگست 2011
  24. https://www.npr.org/2022/03/13/1086362826/obama-has-tested-positive-for-covid — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مارچ 2022
  25. The Obamas’ Marriage — اخذ شدہ بتاریخ: 25 نومبر 2014 — سے آرکائیو اصل فی 3 نومبر 2014 — ناشر: نیو یارک ٹائمز — شائع شدہ از: 26 اکتوبر 2009
  26. LinkedIn personal profile ID: https://www.linkedin.com/in/barackobama/ — اخذ شدہ بتاریخ: 23 دسمبر 2021 — مصنف: رید ہوفمین
  27. http://www.whoswho.de/templ/te_bio.php?RID=1&PID=2973
  28. https://www.theguardian.com/world/2007/may/09/barackobama.uselections20081
  29. http://www.nytimes.com/2008/05/18/us/politics/18memoirs.html?pagewanted=all
  30. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb15591663c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  31. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/128417123
  32. http://www.thejakartapost.com/news/2009/01/24/obama-speaks-indonesian-wishes-return-menteng.html
  33. http://www.newsday.com/news/new-york/obama-stood-out-even-during-brief-1985-nypirg-job-1.885513
  34. https://web.archive.org/web/20110708222043/http://www.dailyprincetonian.com/2005/12/07/14049/ — سے آرکائیو اصل
  35. Deutscher Medienpreis 2016 für Barack Obama — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مئی 2017
  36. https://www.officialgazette.gov.ph/the-order-of-sikatuna/
  37. The Nobel Peace Prize 2009 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 دسمبر 2013 — سے آرکائیو اصل فی 8 جولا‎ئی 2013
  38. "اوبامہ کی ماں کی کہانی۔ اخبار ٹائمز"۔ 01 اپریل 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 نومبر 2008 
  39. اوبامہ کی ماں گوری جبکہ باپ کالا تھا۔
  40. ایڈ پلکنگٹن (7 دسمبر 2011ء)۔ "Obama lifts suspension on military terror trials at Guantánamo Bay"۔ دی گارجین۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مارچ 2011 
  41. جیک کیسہل۔ "How the Media Falsify Obama's Origins Story"۔ امریکی تھنکر۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2011 
  42. "Obama on "60 Minutes:" A political assessment"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مئی 2011 
  43. پال حارث (2 جون 2012ء)۔ "Drone wars and state secrecy – how Barack Obama became a hardliner"۔ گارجین۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  44. "U.S. Is Intensifying a Secret Campaign of Yemen Airstrikes"۔ 8 جون 2011ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 جون 2011 
  45. "پاکستان میں ڈرون حملے کر رہے ہیں: اوباما"۔ بی بی سی اردو موقع۔ 31 جنورہ 2012ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  46. ہارون رشید (13 اکتوبر 2011ء)۔ "ڈرون حملے پر خاموشی"۔ بی بی سی موقع۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2011 
  47. "Obama's role in the selection of drone missile targets"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ 1 جون 2012ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  48. "Secret 'Kill List' Proves a Test of Obama's Principles and Will"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 29 مئی 2012ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  49. آئیں کوبین (14 جوالائی 2013ء)۔ "Obama's secret kill list – the disposition matrix"۔ گارجین۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  50. "Debt crisis: the key questions"۔ گارجین۔ 7 اگست 2011ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اگست 2011 

بیرونی روابط[ترمیم]