گنبد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سبز گنبد جو روضہ رسول سرور کونین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر بارہویں صدی میں بنایا گیا۔

گنبد، تعمیرات کا ایک جزو ہے جس کا اوپری حصہ ایک خالی گول احاطے کی مانند ہوتا ہے۔ گنبد مختلف قسم کے اجزاء سے تعمیر کیا جاتا ہے جس کی تاریخ تعمیرات میں انتہائی پرانی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں جدت آئی ہے۔
مشرق وسطٰی کی تاریخی تعمیرات میں اب بھی مختلف قسم کے گنبد موجود ہیں جس سے تعمیرات کے اس جزو کی اہمیت عیاں ہے۔ گنبدوں کی جدید اور تکنیکی لحاظ سے ترقی یافتہ شکل روم میں تعمیراتی انقلاب کے دوران واضع ہوئی۔[1] روم میں گنبد کی مختلف اشکال ملتی ہیں جو اس وقت کی تقریباً تمام قسم کے مندروں اور عوامی تعمیرات میں تعمیر کیے جاتے تھے۔ گنبد کا یہ استعمال اور اس میں جدت کا تصور روم میں مسیحیت کے داخل ہونے اور سیکولر تعمیرات کی طرف رجحان تک باقی رہا۔ چونکہ عرب میں گنبد کی تعمیر کا رجحان بھی عام تھا، اس لیے مسلمانوں کی فتوحات اور اسلامی تہذیب کے باقی دنیا پر اثرات کی وجہ سے گنبد مکمل طور پر اسلامی طرز تعمیرات کی نشانی بن گیا۔
کسی بھی عمارت پر ایک سے زیادہ گنبدوں کی تعمیر کا رواج روس کے کلیساؤں میں شروع ہوا، جہاں پر مغربی کلیساؤں کے مشن کی تعداد زیادہ تھی۔ روس میں گنبدوں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی جاتی تھی اور یہ گنبد عام طور پر انتہائی دلکش اور رنگین نقش و نگار سے مزین کیے جاتے تھے۔ ان گنبدوں کا باہری حصہ خصوصی طور پر لکڑی اور دھات سے بنایا جاتا تھا، جبکہ اندرونی حصہ کسی بھی مضبوط مادے جیسے پتھر وغیرہ سے تراشا جاتا تھا۔ پیازی شکل کے گنبد روسی طرز تعمیرات کی نشانی بن گئے اور عام طور پر ایسے گنبدوں کی کئی پرتیں ہوا کرتی تھیں، جبکہ مرکزی گنبد کو اضافی تہ جو گنبد کی ہی شکل کی ہوتی تھی، ڈھک دیا جاتا تھا۔
اٹھارہویں صدی میں مغربی یورپ میں گنبد کی تعمیر کا رواج ایک بار پھر زور پکڑنے لگا اور روم میں نئی سرکاری تعمیرات پر گنبد کی تعمیر لازمی قرار دے دی گئی۔ گنبد کی تعمیر اس دور میں حکومت کی خاص پہچان قرار پائی اور اس وقت کے امرا کے گھر اور محلات پر خصوصی طور پر گنبد تعمیر کیے جانے لگے۔
روس اور مغربی یورپ میں کلیساؤں اور دوسری عمارات پر تعمیر کیے جانے والے گنبدوں میں خصوصی اضافہ لالٹین یا روشنی کی تنصیب تھی جو گنبد کی چوٹی پر نصب ہوتی تھی۔ یہ روشنی یا لالٹین نہ صرف گنبد اور عمارت کی بیرونی خوبصورتی میں اضافہ کرتی تھی بلکہ یہ عمارت کے اندر بھی روشنی کا ذریعہ ہوتی تھی۔ اب بھی کئی ایسی عمارات وجود رکھتی ہیں جن کے گنبدوں کی لالٹینوں کی روشنی اس خاص عمارت کی ضروریات کے لیے کافی ثابت ہوئی ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. راش جرگن (1985ء)۔ "Die Kuppel in der römischen Architektur. Entwicklung, Formgebung, Konstruktion"۔ Architectura۔ 15۔ صفحہ: 117  الوسيط |pages= و |page= تكرر أكثر من مرة (معاونت);

گیلری[ترمیم]