تبادلۂ خیال:احمدیہ

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

جماعت احمدیہ پر لکھا جانے والا یہ مضمون اپنے اسلوب بیان اور معلومات کے اعتبار سے سطحی اور نہایت غیر ذمہ داری سے لکھا گیا ہے اور لکھنے والے کے مبلغ علم کا اندازہ اس بات سے ہو سکتا ہے کہ اس نے اس مضمون میں تحریر کیا ہے کہ مرزا صاحب کے خاندا ن کو جو جاگیر ملی وہ ان کی خدمات کےعوض ان کو دی گئی جبکہ یہ بات عملا غلط ہے اور تاریخی حقائق کے منافی ہے اگر صاحب مضمون اپنی معلومات کے لئے جماعت احمدیہ کی ویب سائٹ سے ہی مدد لے لیتے تو وہ بہت بہتر انداز میں یہ مضمون لکھ سکتے تھے مرزا صاحب کا خاندان سمرقند سے ہجرت کر کے مغل بادشاہ بابر کے زمانے میں ہندوستان آیا تھا اس خاندا ن کا معروف مغل خاندان سے تعلق نہیں تھا بلکہ یہ امیر تیمور کے چچا حاجی برلاس کی نسل سے تھا جس کا نام ایمنیس ویمبرے نے اپنی کتاب تاریخ بخارا میں حاجی طاہر سیف الدین برلاس درج کیا ہے۔ ا س خاندان کے مورث اعلی جو ہندوستان آئے انہیں اسی پرگنہ کی جائیداد مغل بادشاہ بابر نے دی اور اس خاندان کی دینداری کے باعث اس کو علاقے کے قضاء کا منصب بھی دیا۔ انگریزوں سے قبل سکھا شاہی کے دور میں اس خاندان کو اس جائیداد سے بے دخل کر دیا پھر برطانوی راج میں اس خاندان کو اسی میں سے پانچ گاؤں واپس کر دٔیے گئے۔ دوسرے اس مضمون میں جو عقائد جماعت احمدیہ کی طرف منسوب کئے گئے ہیں وہ بھی وہ نہیں جن پر جماعت احمدیہ یقین رکھتی ہے تیسرے اس مضمون کا اسلوب بیان عام علمی اور انسائکلو پیڈیک اسلوب سے ہٹا ہو اہے چوتھے مضمون نگار کا انحصار احمدیہ مخالف لٹریچر پر ہے اس سے قبل ایک مضمون موجود تھا جس کو یہ کہہ کر ہٹا دیا گیا ہے کہ اس کا اسلوب مناسب نہیں ہے لیکن موجودہ مضؒمون کے مصنف جو بھی ہیں ان کو جماعت احمدیہ کی تعلیمات کی الف بے کا بھی پتا نہیں اگر وکیپیڈیا جیسے اوپن سورس انسائیکلو پیڈیا پر ایسے مضامیں آنے لگیں تو پھر علم دوستی کا اللہ ہی حافظ ہے خدا کے لیے اس مضمون کو یہاں سے ہٹا دیا جائے اور وکیپیڈیا پر ہی موجود انگریزی مضمون کا اردو ترجمہ یہاں رکھ دیا جائے اس ضمن میں وکی پیڈیا کی انتظامیہ سے رابطہ قائم کیا جا رہا ہے

فرخ احمد جمال faahmad@hotmail.com

  • ویکیپیڈیا کی انتظامیہ کی دھمکیاں تو پہلے بھی بہت لوگ دے چکے ہیں ؛ جب وہ آئیں گے تو ان سے بھی بات کر لی جائے گی۔ رہی بات مضمون میں اعتراضات کی تو اس کا حل یہ ہے کہ یہاں تبادلۂ خیال پر وہ نکات بیان کیجیے جن پر آپ کو اعتراض ہے۔ مبہم الفاظ اختیار نا کیجیے اور صاف اور واضح انداز میں حوالہ جات کے ساتھ بات کیجیے۔ --سمرقندی 01:27, 27 نومبر 2010 (UTC)

جناب سمرقندی صاحب آپ نے آخری لائن تو پڑھ لی اس تبادلۂ مییں میری رائے کی لیکن آپ نے اوپر بیان کی گئی باتوں کی طرف دھیان دینا گوارا ہی نہیں کیا آپ نے جن کتب کا حوالہ اس مضمون کے لئے دیا ہے ان میں سے بیشتر احمدیہ مخالف لوگوں کی تحریر کردہ ہیں اصل بات کہ مرزا صاحب کے خاندان کو دی جانے والی جاگیر انگریزوں نے نہیں دی بلکہ انگریزی حکومت کے زمانے میں تو یہ جائیداد ان سے لے لی گئی۔اور بہت سے مقدمات کے بعد اسی میں سے پانچ گاؤ ں واس کئے گئے۔اگر آپ alislam.org میں لاگ آن ہو کر اس کی اردو لاءبریری سے ہی استفادہ کر لیتے تو بہت بہتر ہوتا۔ ۲۔ آپ نے وہ عقائد جماعت احمدیہ کی طرف منسوب کرنے کی کوشش کی ہے جو اس کے عقائد نہیں ہیں ۔ ۳۔ آپ نے اس تحریک کو مسیحائی تحریک کہا ہے یہ اصطلاح اردو زبان و ادب اور مذہبی لٹریچر میں مستعمل نہیں ہے۔بلکہ یہ ایک مغربی اصطلاح ہے جو مغربی مصنفین اور مذہبی لکھاریوں کی وضع کردہ ہے اس کا استعمال کرنا کیا مناسب ہے؟۔ ۴۔ ا ایک ادنی خلق رکھنے والا بھی یہ جانتا ہے کہ کسی کو اس نام سے کبھی یاد نہیں کیا جانا چاہئے جو اس کو پسند نہیں ہے جماعت احمدیہ سے منسوب افراد اپنے آپ کو احمدی کہلاتے ہیں اور بانی جماعت نے اپنی جماعت کا نام مسلمان فرقہ احمدیہ تجویز کیا تھا جبکہ اپ نے اپنے مضمون میں جماعت احمدیہ کے افراد کو مرزائی کے نام سے یاد کیا ہے اور ایک سرخی بھی جمائی ہے کہ سنیوں میں مرزائیوں کا ظہور اس سے آپ کے مبلغ علم اور اعلی اخلاق کا اندازہ ہوتا ہے کاش آپ قرآن کریم اور مسلمانوں کے اخلاق عالیہ سے ادنی بھی واقفیت بھی رکھتے تو آپ اس سے رک جاتے لیکن آپ علمی آدمی ہیں ہی نہیں اس لئے آپ ان اخلاق سے واقف نہیں جو قرآن نے بیان کئے ہین آپ سے درخواست ہ سورہ حجرات کی مندرجہ ذیل ایت پر غور کر لیں { يَا أَيّہا الَّذِينَ آَمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَومٌ مِنْ قَوْمٍ عَسَی أَنْ يَكُونُوا خَيْرًا مِنْہمْ وَلَا نِسَاءٌ مِنْ نِسَاءٍ عَسَی أَنْ يَكُنَّ خَيْرًا مِنْہنَّ وَلَا تَلْمِزُوا أَنْفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ ہمُ الظَّالِمُونَ (11)} (الحجرات 11) O ye who believe! Let not some men among you laugh at others: It may be that the (latter) are better than the (former): Nor let some women laugh at others: It may be that the (latter are better than the (former): Nor defame nor be sarcastic to each other, nor call each other by (offensive) nicknames: Ill-seeming is a name connoting wickedness, (to be used of one) after he has believed: And those who do not desist are (indeed) doing wrong. لیکن جہاں تک میں سمجھا ہوں آپ احمدیوں سے عناد رکھتے ہیں اور علمی رویہ اختیار کرنے کے بجائے آپ نے مجھ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ میں بدلائل بات کروں تو صاحب میں نے تو عرض کیا ہے کہ آپ جو بھی لکھیں احمدیہ لٹریچر سے استفادہ کر کے لکھیں نہ کہ مخالفین احمدیت کے لٹریچر سے آپ نے تو مستشرقین والا رویہ اپنایا ہے جو سیکنڈری سورسز جو بھی ان کو انٹ شنٹ مل جاتا ہے تحقیق کے نام پر لکھ دیتے ہیں۔ مرزاغلام احمد قادیانی جنہیں جماعت احمدیہ اپنا پیشوا اور امام جانتی ہے انہوں نے اپن کتاب کتاب البریہ میں اپنے خاندان کے سوانح لکھے ہی اگر آپ نے وہی دیکھ لی ہوتی تو آپ جان لیتے۔ تاریخ احمدیت کی متعدد جلدیں انٹر نیٹ پر موجود ہیں اور آپ کے ارد گرد بھی سیکڑوں احمدی آپ کو مل جائیں گے آپ اگر ان سے مل کر آپ ایک مضمون تیار کر لیتے جو بے شک غیر جانبداری سے لکھا ہوتا لیکن تحقیقی ہوتا لیکن آپ اس میدان کے راہوار نہیں لگتے۔ امید ہے سمرقندی صاحب اگر صاحب عرفان ہیں اور اسلام کے بنیادی اصولوں سے واقف ہیں تو اس تھوڑے لکھے کو سمجھ لیں گے ورنہ جماعت احمدیہ جس منزل کی راہی ہے اسکی گرد تک کو بھی آپ کے خیالات نہیں پہنچ سکتے خدا کے لئے اسلامی اسلوب تحقیق اختیار فرمائیے نہ کہ مستشرقانہ۔ حقائق کو حقائق کے انداز ہی میں لکھنا چاہیے نہ کہ ان پر عصبیت کی گرد چڑھا کر۔ جزاکم اللہ احمد جمال

  • آپ نے جن الفاظ پر اعتراض کیا ہے ان کو میں ترمیم کر دیتا ہوں ، بلکہ آپ خود بھی ایسا کر سکتے ہیں۔
  1. تاریخ محض تواریخ کے اندراج کا نام نہیں ہوتا بلکہ واقعات کے ظہور کا پسمنظر بیان نا ہو تو وہ تاریخ ، تاریخ مردہ ہوا کرتی ہے۔
  2. سنیوں میں مرزائی ظہور کی سرخی احمدیوں کی جانب نہیں بلکہ مرزا غلام احمد کے نام کی جانب اشارہ کرتی ہے اور اس کی مثال کو اہل تشیع سے پیدا ہونے والے ایک اور تفرقے (مذہب) بہائی مت کے مضمون میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے ، دیکھیے شیعاؤں میں شیخ احسائی ظہور۔ اگر آپ بغور ویکیپیڈیا پر میرے دیگر مضامین کو دیکھیں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ میں اس قسم کی روابط پیدا کرتا ہوں جو کہ ایک کتابی تدوین کا انداز پیدا کریں۔ بہرحال میں اس سرخی کو بدلنے کی کوشش کروں گا کہ جس سے یہ احمدیوں کی جانب نا محسوس ہو۔
  • آپ کی فرمائش سے قبل ہی مضمون میں متعدد حوالے احمدیوں کے موقع (site) سے اخذ کیے گئے ہیں ؛ لیکن اگر آپ یہ ضد فرمائیں کہ محض احمدیوں کی موقع کے حوالوں کو ہی استعمال کیا جائے تو یہ منطقی اعتبار سے ناانصافی ہوگی کہ دوسری جانب کے نقطۂ نظر کو نا لکھا جائے۔
  • احمدیوں کے تمام نظریات ان کے اپنے موقع سے (لاہوری لاہوری والوں کے موقع سے اور قادیانی قادیانی والوں کے موقع سے) ہی اخذ کیئے گئے ہیں۔ ان میں جو غلط ہے اس کا عدد بیان فرمایئے تاکہ تحقیق کی جاسکے۔

--سمرقندی 02:10, 4 دسمبر 2010 (UTC)

عامیانہ تحریر[ترمیم]

اس مضمون کو از سر نو لکھنے کی ضرورت ہے۔ لگتا ہے کہ یہاں شیعہ سنی نزاع کو بے موقع داخل کیا گیا ہے اور بلا جواز اعتراض کئے گئے ہیں۔ مناسپ ہے کہ تحریر کا انداز غیر جانبدار ہو، اور صرق حقایق پر مبنی ہو۔ مثلا موضوع کرشن کی تسجید ہی دیکھ لیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ لکھنے والے نے اپنے تعصب کے اظہار کی مشق کے لئے لکھا ہے۔ اور پاکستانی مولویت کی چھاپ صاف صاف دکھائی دیتی ہے۔

I can't write anything here how can I write please help me Rajpoot Asif (تبادلۂ خیالشراکتیں) 20:27, 28 مارچ 2016 (م ع و)

I can't write anything here how can I write please help me Rajpoot Asif (تبادلۂ خیالشراکتیں) 20:27, 28 مارچ 2016 (م ع و)

ختم نبوت[ترمیم]

بسم اللہ الرحمن الرحیم ختم نبوت قرآن کریم کا منصوص اعلان ہے

مولانا امین احسن اصلاحی تدبر قرآن - سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 40

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰـكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا  ۞


ترجمہ: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں بلکہ اللہ کے رسول اور نبیوں کے خاتم ہیں اور اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔ ؏

تفسیر: ما کان محمد ابا اھد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبین وکان اللہ بکل شئی علیما (٤٠ ) یہ خطاب ان لوگوں سے ہے جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت زید (رض) کا باپ قرار دے کر اس فتنے کے اٹھانے والے بنے تھے۔ فرمایا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں بلکہ اللہ کے رسول اور خاتم النبی نہیں۔ نبی و رسول کی حیثیت سے ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ انہوں نے ادا کی اور چونکہ یہ خاتم النیبن ہیں اس وجہ سے ضروری تھا کہ انہی کے ذریعے سے اس رسم بد کی اصلاح ہوجائے۔ اگر ان کے بعد کوئی اور نبی آنے والا ہوتا تو ہوسکتا تھا کہ اس معاملے کو اللہ تعالیٰ آئندہ پر اٹھا رکھتا لیکن اب کوئی نبی آنے والا نہیں ہے، انہی کے ہاتھوں دین کی تکمیل ہونی ہے۔ اس وجہ سے ہر وہ چیز درست کی جائے گی جو بگری ہوئی ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ ان کے معاملات کو اپنے مفروضات کی روشنی میں نہ دیکھو بلکہ ان کے اصل منصب اور اس کی ذمہ دارویوں کی روشنی میں دیکھو۔ اگر ان کے اصل منصب کو تم نے پہنچانا تو اسی طرح دوسری اور بہت سی باتوں پر بھی تمہیں اعتراوض ہوں گے حالانکہ انہیں وہ سارے کام بےخوف لومۃ لائم کرنے ہیں جن کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو ہدایت ہوگی۔ اور یہہ بھی یاد رکھو کہ یہ تمہاری طرف اللہ کے رسول ہیں۔ اگر تم نے ان کی تکذیب کردی تو اس سنت الٰہی کی زد میں آنے سے نہیں بچ سکو گے جو اللہ نے اپنے رسولوں کے مکذبین کے لئے مقرر کر رکھی ہے اور جو ہمیشہ ظہور میں آئی ہے۔ ’ ما کان محمد ابا احد من ربی لکم ‘ میں دراصل نفی تو اسی غلط فہمی کی ہے جس میں وہ لوگ مبتلا تھے جن ہو نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت زید (رض) کا باپ بنا رکھا تھا لیکن صرف اتنا ہی نہیں فرمایا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زید (رض) کے باپ نہیں ہیں بلکہ اس سے بڑھو کر یہ فرمایا کہ تمہارے مردوں میں سے کسی کے بھی وہ باپ نہیں ہیں۔ اس سے بات زوردار بھی ہوگئی اور ہی بیان واقعہ بھی ہے اس لئے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اولادِ ذکور میں سب کی وفات نابالغی میں ہوئی ’ دجال ‘ کی عمر کو ان میں سے کوئی نہیں پہنچا۔ ’ ولکن رسول اللہ وخاتم النبین ‘ نبی اور رسول کے فرق پر وضاحت سے ہم اس کتاب میں جگہ جگہ بحث کرچکے ہیں۔ یہاں صرف اتنی بات یاد رکھیے کہ نبی اور رسول کے درمیان نسبت عام اور خاص ہے۔ ہر رسول نبی لازماً ہوتا ہے لیکن ہر نبی کا رسول ہونا لازمی نہیں : اس وجہ سے اگر حضور خاتم الانبیاء ہیں تو خاتم الرسل بدرجہ اولیٰ ہوئے۔ بعض گمراہ فرقوں نے یہ شوشہ جو نکالا ہے کہ قرآن میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خاتم الانبیاء بتایا گیا ہے۔ خاتم الرسل نہیں کہا گیا ہے، اس وجہ سے سلسلہ رسالت کے اجراء کی نفی نہیں ہوئی، یہ محض ان کی جہالت ہ۔ ’ خاتم ‘ اور ’ خاتم ‘ دونوں لفظ اہل لغت کے نزدیک بالکل ہم معنی ہے۔ قوم کا آخری فرد، کسی شے کا انجام، خط کے آخر کی مہر، یہ سب چیزیں اس کے مفہوم میں داخل ہیں۔ ’ وکان اللہ بکل شئی و علیما ‘۔ مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں نے سارا غو غا برپا کیا ہے ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ ساری چیزوں سے ان سے زیادہ باخبر ہے۔ وہ زید (رض) کو بھی جانتا ہے، زینب (رض) کو بھی جانتا ہے، اپنے پیغمبر (رض) سے بھی واقف ہے اور زید (رض) و زینب (رض) کے ساتھ ان کے رشتہ کی نوعیت سے بھی باخبر ہے۔ ان باتوں میں سے کسی سے بھی وہ بےعلم نہیں ہے۔ جو کچھ ہوا ہے سب اس کے اذن و ایمان سے ہوا ہے اس وجہ سے ان کے خلاف ہنگامہ برپا کرنا جہالت و حماقت ہے۔ ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علم و حکمت پر بھروسہ کیا جائے اور جو اصلاح عمل میں آئی ہے اس کی قدر کی جائے۔ خدا کا محیط کل علم ہی ہر چیز کی باریکیوں اور حکمتوں کو سمجھ سکتا ہے، دوسرے اس کی ساری حکمتوں کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ سیخ عبدالقادر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 14:00، 20 اگست 2019ء (م ع و)

سخت گیر اسلامی گروہ یا اکثریت اسلامی گروہ[ترمیم]

"بہت سے سخت گیر اسلامی گروہ اس جماعت کو کافر خیال کرتے ہیں۔" یہاں پر یہ الفاظ "سخت گیر" غیر ضروری ہیں بلکہ منفی رخ پیش کر رہے ہیں کہ صرف سخت گیر اسلامی گرہ ہی ان کو کافر تسلیم کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اکثریت مسلمان ان کو اسلام کے بنیادی عقائد سے اختلاف کی وجہ سے کافر تسلیم کرتے ہیں۔ Asakpke (تبادلۂ خیالشراکتیں) 03:46، 23 مئی 2020ء (م ع و)

ختم نبوت[ترمیم]

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰـكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا  ۞


ترجمہ: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں بلکہ اللہ کے رسول اور نبیوں کے خاتم ہیں اور اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔ ؏ M Tasawar Hussain (تبادلۂ خیالشراکتیں) 21:42، 14 دسمبر 2020ء (م ع و)

نام میں تبدیلی کے لئے الیکشن[ترمیم]

نام میں تندیلینام میں تبدیلی کے لئے ووٹ ڈلوائے جائیں۔

ویکی منتظمیں سے گزارش ہے کے اس صفحہ کے نام کو احمدیہ سے بدل کر قادیانیت کر دیا جائے۔ اس حوالے سے صفحہ کے شروع میں ووٹ کا خانہ بنایا جائے یا تبادلۂ خیال پر بحث کر لی جائے۔

وجہ بیان

--طنزومزاح (ویکی رابطہ و میرے کام) 19:10، 20 ستمبر 2021ء (م ع و)