فضل رقیب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فضل رقیب
فضل رقیب
فضل رقیب
ادیب
عرفیتفضل
تخلصفضل
ولادتچوئنج، مستوج، چترال، خیبر پختونخوا، پاکستان
ابتدا04 جنوری 1978ء
اصناف ادبشاعری
ذیلی اصنافغزل، نظم، مرثیہ
سرگرم دور1980

فضل رقیب پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار کے نوجوان شاعر اردو زبان کے محقق اور لکھاری ہیں فضل رقیب 4 جنوری 1978ءمیں چترال کے ایک دور افتادہ قصبہ چوئنج میں پیدا ہوئے جو تحصیل مستوج میں واقع ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول چوئنج اور انٹر گورنمنٹ ڈگری کالج چترال سے حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے آپ کراچی چلے گئے۔ جہاں 2003ءمیں فیڈرل اردو یونیورسٹی سے بی۔ اے درجہ اول میں پاس کیا بعد ازاں آپ شعبہ اردو جامعہ کراچی سے ایم۔ اے اردو ادبیات کی سند حاصل کی۔ دوران تعلیم آپ نے ”چترال میں اردو“ کے موضوع پر ایک تحقیقی مقالہ بھی تحریر کیا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد شعبہ اردو جامعہ کراچی میں پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال کے زیر تربیت بحیثیت معاون خدمات سر انجام دیتے رہے۔ اور جنوری 2008ءسے اگست 2010ء تک شعبہ ہذٰا میں بحیثیت معاون لیکچرار درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ اس کے بعد اگست 2010ءمیں اپنے تحقیقی مصروفیت کی وجہ سے آپ چترال چلے آئے جہاں گورنمنٹ ڈگری کالج چترال میں تحقیق کے ساتھ ساتھ تدریسی ذمہ داریاں بھی نبھاتے رہے۔ فضل رقیب تحقیق کا ایک طالب علم ہے۔ آپ 2008ءمیں ایم فل /پی ایچ ڈی کے لیے شعبہ اردو جامعہ کراچی کے معروف پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال کے زیر نگرانی”چترال میں اردو زبان و ادب کا تحقیقی مطالعہ“ موضوع کے تحت انرولٹ ہوئے۔ اس مقالے میں چترال کی جغرافیائی صورت حال، تاریخ و ثقافت، زبانیں، اردو کھوارکے لسانی اور تاریخ روابط، چترال میں اردو زبان و ادب کی ابتداءوارتقاء، اہم ادبی ادارے، صحافتی معاملات اور درس و تدریس کے علاوہ چترال میں اردو زبان و ادب کی راہ میں حائل رکاوٹیں اور فروغ کے لیے تجاویز ذیلی اور زیر بحث موضوعات شامل ہیں۔ اور یہ مقالہ اب تقریباً تکمیل پزیر ہے۔ اس کے علاوہ موصوف کے کئی علمی و ادبی نگارشات زیر تحریر ہیں۔ ان میں دو نگارشات زیور اشاعت سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ پہلا”چترال اور چترالی فن موسیقی“ جامعہ کراچی کا ایک رسالہ ”جذبہ“ مطبوعہ 2005ء میں بہترین مضمون کے طور پر ”جذبہ ایوارڈ“ کا مستحق قرار پایا۔ او ردوسرا مقالہ” اردو نامہ کی لسانی خدمات کا تعارفی جائزہ“مطبوعہ جون 2009ءمجلہ ”تحقیق“ جلد 81 شمارہ 1 جام شورو یونیورسٹی، سندھ سے چھپا ہے۔ اس کے علاوہ مو صوف اردو میں شوقیہ شاعری بھی کرتے ہیں اور ان کی شاعری بڑے بڑے استاد شعرا سے داد تحسین حاصل کرچکی ہے۔