سخن دان فارس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سخن دان فارس ان لیکچروں کا مجموعہ ہے جو مولانا محمد حسین آزاد نے اردو، فارسی اور سنسکرت کے حوالے سے زبان کی بناوٹ اور ترقی کے بارے میں ٹریننگ کالج لاہور میں دیے۔

ترتیب و تدوین[ترمیم]

سخن دان فارس میں لسانیات کا تقابلی جائزہ ادب کا سرمائہ حیات ہے۔ ہند ایرانی تقابلی لسانیات پر بحث کرنے سے پہلے آزاد لغات اور زبانوں کی فلسفیانہ تحقیقات کے اصول بیان کیے ہیں اور اس علم کے بارے میں قدیم یونانی نظریے پر اپنے خیالات کی روشنی میں بحث کی ہے۔

خصوصیات[ترمیم]

یہ علمی و ادبی لیکچر آج بھی اردو کے ماخذ شمار کیے جاتے ہیں۔ آزاد کی زبان دانی اور ان کے تجزیے کا بہترین نتیجہ اس میں پیش کیا گیا ہے۔ آزاد نے ان لیکچروں میں فارسی نظم اور فارسی نثر میں اردو کے پیوند کے بارے میں ایسی رائے پیش کی ہے جو آج بھی زبان کے طالب علم کے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔
آزاد نے اس کتاب میں جو مثالیں پیش کی ہیں ان کا تعلق ایسے تمام صوتی رجحانات سے ہے جو اردو زبان میں داخل ہوئے۔
ایک طرح سے آزاد نے اس کتاب میں زبان کے ارتقا کا جدید ترین نظریہ پیش کیا ہے جو آج کسی محقق کے انتظار میں ہے۔[1]

اشاعت[ترمیم]

1872ء میں اس کا پہلا حصہ شائع ہوا اور 1887ء میں اس کا دوسرا حصہ شائع ہوا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. محمد حسین آزاد:حیات،شخصیت،فن از آغا سلمان باقر، طبع سنگ میل پبلیکیشنز،چوک اردو بازار لاہور ص139-140