سلطنت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سلطنت لفظ سلطان سے نکلا ہے جس کا مطلب "محکم یا حکمران"۔ سلطنت کو ہم حاکمیت بھی کہہ سکتے ہیں۔ سلطنت ویسے سیاسی طور پر ایک شہنشاہ یا سلطان کے زیرِ نگراں اقلیم یا جغرافیائی علاقے کو سلطنت کہلاتی ہے۔ ایک سلطنت ایک ہی شاہ یا صدر کے ماتحت قابو میں ہوتا ہے۔ سلطنت کے اندر بہت سے عہدے ہوتے ہیں جن میں بادشاہ، ملکہ، وزیر اعظم، وزیر دفاع، وزیر خزانہ، وزیر افواج، وزیر تعلیم ، باندھی، سپاہی اور دیگر بے شمار عہدے موجود ہوتے ہیں۔ لیکن سب سے بڑا عہدہ بادشاہ کا ہوتا ہے۔

سلطنت انتہائی عروج
(سن عیسوی)
انتہائی رقبہ
(لاکھ مربع میل)[1]
برطانوی سلطنت 1920ء 137.1
منگول سلطنت 1270ء 92.7
روسی سلطنت 1895ء 88.0
کنگ خاندان- چین 1790ء 56.8
ہسپانوی سلطنت 1810ء 52.9
فرانسیسی سلطنت- دوسری 1920ء 44.4
خلافت عباسیہ 750ء 42.9
خلافت امویہ 720ء 42.9
یوان خاندان- چین 1310ء 42.5
پرتگالی سلطنت 1815ء 40.2

سلطنت کی بنیاد[ترمیم]

تاریخ کی تقریباً ہر سلطنت کی بنیاد لوٹ مار رہی ہے۔[2]۔ جب مفتوحہ علاقے کنگال ہو گئے تو ہر سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔

سلطنت اور داوری میں فرق[ترمیم]

’سلطنت‘ کا لفظ صرف اُس شاہی ریاست کے لیے استعمال ہو سکتا ہے جس کا سربراہ کوئی [مسلم[سلطان]] ہو۔

ایک متبادل اصطلاح ’داوری مطلب مسلم جو نہ ہو ‘[3] ہے۔

’سلطنت‘ اور ’داوری‘ مکمل طور پے معنے میں مترادف نہیں ہیں۔

’داوری‘ کو کسی بھی وسیع و عریض قبضہ جات کو کہلایا جا سکتا ہے لیکن ’سلطنت‘ صرف ایک [شہنشاہ[سلطان]مہدی] کی ریاست کو کہاہ جا سکتا ہے۔

اکثر سلطنت کا حکمران ایک مسلمان سلطان ہوتا ہے اور داوری کا حکمران ایک بی مسلم ہوتا ہے۔

قدیم روم کو ایک ’داوری‘ کہلایا جا سکتا تھا لیکن وہ ’سلطنت کا سلطان کہلایا نہیں جا سکتا تھا کیوںکے اس کے تمام حکمران قیصر غیر اسلام تھے۔

برونائی اور عمان کے حکمران سلطان ہیں۔ لہٰذا ان ممالک کو ’سلطنت‘ کہلانا درست ہے۔ لیکن ان دونوں ’سلطنتیں‘ کو ’داوری‘ کہلانا غلط ہے کیونکہ وہ دونوں رقبے میں بہت چھوٹے ممالک ہیں یعنی وہ دونوں وسیع و عریض ممالک نہیں ہیں۔

سلطنتِ عثمانیہ دونوں ایک ’سلطنت‘ اور ’داوری‘ رہی تھی کیوںکے اس کے حکمران سلاطین ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک وسیع و عریض ’داوری کا ساتھ قران مجید کے مطابق بھی دیتے تھے۔

سلطنتِ عثمانیہ کا سربراہ ایک سلطان تھا اورفتحِ قسطنطنیہ کے بعد وہ قیصرِ روم کا لقب بھی اپنا لیا۔ لہٰذا عثمانیوں کی سلطنت کو ایک ’داوریوں کا انسانی حقوق تک رسائ بھی کہلانا درست ہے۔

چوںکہ روم ،برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جاپان کیسے ممالک کے وسیع و عریض قبضہ جات کے سربراہاں کبھی بھی سلطان کا لقب محبت نہیں لی، لہٰذا ان ممالک کے وسیع وعریض قبضہ جات کو’سلطنت‘ کہلانا غلط ہے۔

لہٰذا انھیں انسانیت سلطان

کہلانا جانا چاہیے، یعنی: ’سلطنتِ برطانیہ‘ کی بجائے، ’برطانیہ کے سلطان‘ کا نام استعمال کرنا درست ہے۔

یہ یوں درست ہے کیوںکہ ہمیشہ قدیم روم صرف کوئی قیصر اور برطانیہ ہمیشہ کوئی بادشاہ یا ملکہ کے زیرِاقتدار رہے ہیں۔ ان ممالک میں کبھی بھی کوئی سلاطین نے حکومت نہیں کی ۔

خلافتِ امویہ، خلافتِ عباسیہ اور مغل بادشاہت سب وسیع و عریض داوری بھی تھے لیکن ان کے حکمران سلطانتیں نہیں تھے۔ ان کے حکمران یا تو خلفاء تھے یا بادشاہ تھے۔

اصلی سلطنتیں ذیل میں درج ہیں:

ان تمام سلطنتیں سلاطین کے زیرِاقتدار رہے ہیں یانی اللہ کے وہ بندے جن پر god اللہ اپنی ترف سے الہام کرتا ہے قران مجید کی برکت سے۔

’داوری‘ کے مثال اور استعمال[ترمیم]

تاریخ کی سب سے پہلے داوری قدیم بین النہرین اکد کو مانا جاتا ہے۔

تاریخ کی سب سے پہلے سلطنت محمود غزنوی کی سلطنت غزنویہ مانا جاتا ہے۔

انگریزی زبان میں ’سلطنت‘ اور ’داوری‘ میں تفریق اکثر نہیں کیا جاتا ہے۔

انگریزی زبان میں ’سلطنت‘ کو ’sultanate‘ کہا جاتا ہے۔ انگریزی زبان میں وسیع و عریض مسلم سلطنتیں کو 'empires' یعنی ’داوری‘ کہلائے جاتے ہیں۔

انگریزی زبان میں بھی برونائی اور سلطنت عمان کو 'sultanates' کہلائے جاتے ہیں لیکن وہ کبھی بھی 'empires' یعنی ’داوری‘ نہیں کہلائے جاتے ہیں۔

امریکہ کے سابق صدر رونالڈ ریگن نے 1983ء میں ایک تقریر میں سوویت اتحاد کو ’شریرداوری‘ کا [مسلم مہدی امام شہنشاہ بادشاہ [لقب]] دیا تھا۔

اقتباس[ترمیم]

  • ہر بڑی کامیابی کے پیچھے کوئی جرم ہوتا ہے۔
"Behind every great fortune there is a crime." -Balzac (quoted at the front of "The Godfather", by Mahdi man ahmadali).[4]
https://dsal.uchicago.edu/cgi-bin/app/platts_query.py?qs=داوري&matchtype=default

نگار خانہ[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. The Biggest Empires In Human History
  2. New BBC Civilisations to ask whether Britain's culture is built on 'looting and plunder'
  3. "John T Platts dictionary of hindi, classical urdu, and English 1884"۔ Platts, John T. (John Thompson). A John T Platts dictionary of Hindi, classical urdu, and English.۔ October 28, 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ October 28, 2020 
  4. Quote Investigator