باب:زبان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
Welcome
«خوش آمدید»
 باب زبان
تحریر زبان کی پہلی شکل
تحریر زبان کی پہلی شکل

لسان (زبان) (language) ایک ایسا نظام ہے جس میں مختلف آوازوں اور اشاروں کی مدد سے ایک دوسرے سے رابطہ کیا جاتا ہے یا معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ اگرچہ انسانوں کے علاوہ مختلف جاندار آپس میں ترسیلِ معلومات کرتے ہیں مگر زبان سے عموماً وہ نظام لیا جاتا ہے جس کے ذریعے انسان ایک دوسرے سے تبادلۂ معلومات و خیالات کرتے ہیں۔ دنیا میں اس وقت بھی ہزاروں مختلف زبانوں کا وجود ہے جو بری تیزی سے ناپید ہو رہی ہیں۔ مختلف زبانوں کی تخلیق و ترقی کا تجزیہ لسانیات کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ زبانیں مصنوعی بھی ہوتی ہیں مثلاً وہ زبانیں جو شمارندہ (Computers) میں استعمال ہوتی ہیں۔

چیکوسلوواکیہ کی ایک مثل ہے کہ ایک نئی زبان سیکھو اور ایک نئی روح حاصل کرو:

Learn a new language and get a new soul.

یہ ایک حقیقت ہے کہ زبان کا بہت گہرا تعلق انسان کے ذہنی ارتقا سے ہے۔ اگرچہ زیادہ زبان جاننا بذات خود انسانی ارتقا کے لیے کافی نہیں لیکن انسانی ارتقا کا تجربہ وہی لوگ کرتے ہیں جو ایک سے زیادہ زبانیں جانتے ہوں۔ مصر کے مشہور ادیب ڈاکٹر احمد امین نے اپنی خود نوشت سوانح عمری میں لکھاہے کہ پہلے میں صرف اپنی مادری زبان (عربی) جانتا تھا۔ اس کے بعد میں نے انگریزی سیکھنا شروع کیا۔ غیر معمولی محنت کے بعد میں نے یہ استعداد پیدا کرلی کہ میں انگریزی کتب پڑھ کر سمجھ سکوں۔ وہ لکھتے ہیں کہ جب میں انگریزی سیکھ چکا تو مجھے ایسا محسوس ہوا گویا پہلے میں صرف ایک آنکھ رکھتا تھا اور اب میں دو آنکھ والا ہو گیا۔ یہ اللہ کا فضل ہے کہ میں اپنی مادری زبان کے علاوہ دوسری زبانیں سیکھنے کا موقع پاسکا۔ میں کم وبیش 5 زبانیں جانتاہوں:اردو،عربی،فارسی،انگریزی،ہندی،اگر میں صرف اپنی مادری زبان (اردو) جانتا تو یقینا معرفت کے بہت سے دروازے مجھ پر بند رہتے۔


 منتخب مقالہ
مالٹائی رنگ والے ممالک میں انڈویورپین اکثریتی زبانیں ہیں پیلے رنگ والے ممالک میں اقلیت میں لیکن سرکاری زبان انڈو یرپین ہی ہے

اردو اور انگریزی زبانیں آپس میں رشتہ دار ہیں۔ انکی یہ رشتہ داری اس وجہ سے ہے کہ یہ زبانوں کے ایک خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے خاندان کا نام انڈو یورپین زبانیں ہے۔

اردو اور انگریزی میں رشتہ داری اور ان کے خاندان میں موجود دوسری سو کے قریب زبانوں کی رشتہ داری ان زبانوں میں موجود مشترکہ الفاظ کی بدولت قائم ہوئی ہے۔ ماہرین لسانیات کے نزدیک ان زبانوں کے بولنے والے ہزاروں سال پہلے ایک ہی جگہ رہتے تھے کچھہ وجوہات کی بنا پر وہ دنیا کے مختلف علاقوں میں پھیل گۓ لیکن جو الفاظ وہ آپس میں بولتے تھے ان کی خاصی تعداد ان کی موجودہ زبانوں میں موجود ہے اگرچہ ان کی شکل بدل چکی ہے لیکن یہ پھر بھی پحچانے جاتے ہیں۔

اردو انگریزی کے مشترکہ خاندان کی چند اور زبانوں کے نام یہ ہیں: جرمن، فرانسیسی، روسی، فارسی، پشتو، پنجابی، ہندی، نیپالی، بنگالی و‏غیرہ۔

عربی زبان سے اردو میں بے شمار لفظ آئیں ہیں لیکن عربی زبانوں کے ایک علیحدہ گروہ سامی زبانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اردو زبان کے بنیادی الفاظ کا ماخذ اس کا اپنا ہی خاندان ہے۔


 منتخب تصویر

پروفیسر احمد حسن دانی کی ایک یادگار تصویر

پروفیسر احمد حسن دانی (20 جون 1920ء - 26 جنوری 2009ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے نامور مفکر، مؤرخ، ماہر لسانیات، ماہر بشریات اور ماہر آثار قدیمہ تھے۔ پروفیسر احمد حسن دانی کشمیری الاصل تھے۔ وہ 20 جون 1920ء کو بسنہ، چھتیس گڑھ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1944ء میں جامعہ بنارس ہندو سے ایم اے کیا۔ وہ اس ادارے سے ایم اے کی ڈگری لینے والے پہلے مسلمان طالبِ علم تھے۔ اگلے ہی برس انھوں نے محکمہ آثارِ قدیمہ میں ملازمت اختیار کر لی اور پہلے ٹیکسلا اور اُس کے بعد موہنجوڈارو میں ہونے والی کھدائی میں حصّہ لیا۔

تصویر: ساجد امجد ساجد

 زمرہ جات
 کیا آپ جانتے ہیں۔۔۔
  • - تمل : بھارت کی ریاست تمل ناڈو اور شمال مشرقی سری لنکا میں بولی جاتی ہےـ تامل کو ادب میں برتری حاصل ہے ـ زیل زبانیں تامل میں سے نکلی ہیں ـ
  • - ملایالم : بھارت کی ریاست کیرالا مین بولی جاتی ہےـ
  • - تیلگو : بھارت کی ریاست آندھرا پردیش میں بولی جاتی ہےـ
  • - کنڑا : کرناٹک میں بولی جاتی ہےـ
  • - براہوی : بلوچستان اور ایران میں بولی جاتی ہے اور بلوچی کا اس پر کافی اثر پایا جاتا ہےـ البتہ علمائے لسانیت کی تحقیقات کے مطابق اس کا رشتہ ایک قدیم زبان عیلامی سے ہے جو سنہ 2500 قبل مسیح سے قریباً سنہ 1000 قبل مسیح سے عراق میں بولی جاتی تھی ـ
 مشہور اہل قلم کی تصاویر
 ویکیپیڈیا پاکستانی زبانوں میں

كشميري (Kashmiri) ۔ پښتو (Pashto) ۔ فارسی (Persian) ۔ پنجابی (Punjabi) ۔ سنڌي (Sindhi) ۔

اردو (Urdu)
 اقتباس

پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں کا نقشہ

پاکستان میں کئی زبانیں بولی، لکھی اور سمجھی جاتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 65 سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔ انگریزی پاکستان کی سرکاری زبان ہے، تمام معاہدے اور سرکاری کام انگریزی زبان میں ہی طے کیے جاتے ہیں، جبکہ اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔ پاکستان کی صوبائی زبانوں میں پنجابی صوبہ پنجاب، پشتو صوبہ خیبر پختونخوا، سندھی صوبہ سندھ ، بلوچی صوبہ بلوچستان اور شینا صوبہ گلگت بلتستان میں تسلیم شدہ زبانیں ہیں۔ پاکستان میں رائج دوسری زبانوں اور لہجوں میں، آیر ، بدیشی ، باگری ، بلتی ، بٹیری ، بھایا ، براہوی ، بروشسکی ، چلیسو ، دامیڑی ، دیہواری ، دھاتکی ، ڈوماکی ، فارسی ، دری ، گواربتی ، گھیرا ، گوریا ، گوورو ، گجراتی ، گوجری ، گرگلا ، ہزاراگی ، ہندکو ، جدگلی ، جنداوڑا ، کبوترا ، کچھی ، کالامی ، کالاشہ ، کلکوٹی ، کامویری ، کشمیری ، کاٹی ، کھیترانی ، کھوار ، انڈس کوہستانی ، کولی (تین لہجے)، لہندا لاسی ، لوارکی ، مارواڑی ، میمنی ، اوڈ ، ارمری ، پوٹھواری ، پھالولہ ، سانسی ، ساوی ، شینا (دو لہجے)، توروالی ، اوشوجو ، واگھری ، وخی ، وانیسی اور یدغہ شامل ہیں۔ ان زبانوں بعض کو عالمی طور پر خطرے میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ ان زبانوں کو بولنے والوں کی تعداد نسبتاً نہایت قلیل رہ گئی ہے۔ وجود کے خطرات میں گھری یہ زبانیں زیادہ تر ہند فارس شاخ اور ہند یورپی زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ پاکستان کے ضلع چترال کو دنیا کا کثیرالسانی خطہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس ضلع میں کل چودہ زبانیں بولی جاتی ہیں-

تصویر: Neutrality

 ویکیمیڈیا ساتھی منصوبے
زبان زبان زبان زبان زبان زبان زبان
ویکی اخبار
آزاد متن خبریں
ویکی اقتباسات
مجموعہ اقتباسات متنوع
ویکی کتب
آزاد نصابی ودستی کتب
ویکی منبع
آزاد دارالکتب
وکشنری
لغت ومخزن
ویکیورسٹی
آزاد تعلیمی مواد ومصروفیات
العام
انبار مشترکہ ذرائع