طلسم ہوش ربا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

طلسم ہوش رُبا اردو کے داستانوی ادب میں ایک معروف و مقبول کتاب کی حیثیت رکھتی ہے[1]اور قصہ گوئی کا ایک نادر ترین نمونہ ہے۔ یہ داستانِ امیر حمزہ کا حصہ ہے جس کی لگ بھگ 46 جلدیں ہیں، طلسم ہوش ربا کی 9 جلدیں اور کم و بیش دس ہزار صفحات ہیں۔ ہندوستان کے نامور نقاد شمس الرحمن فاروقی نے پوری داستان کو جمع کرنے اور اس پر تنقید کا فریضہ انجام دیا۔

تاریخ[ترمیم]

1880ء میں منشی محمد حسین جاہ نامی داستان گو نے اس کی تالیف کی اور انھوں نے 1891ء تک اس کی چار جلدیں لکھیں۔ بعد میں ایک اور داستان گو احمد حسین قمر نے 1897ء مزید دو جلدوں کا "بقیۂ طلسم ہوش ربا" کے نام سے اضافہ کیا۔

اسلوب[ترمیم]

اس ناول میں مافوق الفطرت مناظر، ساحرانہ کمالات، دیوزادوں اور پریوں کی داستان ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اردو ڈائجسٹ
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔