خادم رزمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
خادم رزمی
لقبادیب اور شاعر
ذاتی
پیدائش2فروری 1932ء
وفات2 ,جنوری 2006ء
مذہباسلام
مرتبہ
دورجدید دور

خادم رزمیضلع خانیوال کی تحصیل کبیر والا جنوبی پنجاب کے ایک مشہور شاعر ہیں۔

نام[ترمیم]

خادم رزمی کا اصل نام خادم حسین ہے۔

ولادت[ترمیم]

خادم رزمی کبیر والا کے ایک چھوٹے سے گاؤں محمود والا میں 2 فروری 1932ء کو پیدا ہوئے۔

معلم[ترمیم]

خادم رزمی ایک پرائمری اسکول ٹیچر کے طور پر کبیروالا کے مختلف قصبات میں تعینات رہے۔ سروس ریکارڈکے مطابق خادم رزمی 63 سال 8 ماہ ملازمت کرنے کے بعد 1991ء میں گورنمنٹ ماڈل مڈل اسکول دار العلوم کبیروالا میں ریٹائر ہوئے ۔

شاعری[ترمیم]

مولوی فضل دین اور لالہ رام لعل سرگباشی جیسے اساتذہ کی رہنمائی سے خادم رزمی کا شعری ذوق پروان چڑھا۔ ملازمت کا زیادہ تر عرصہ تاریخی شہر تلمبہ میں گذرا۔ جہاں کی اساطیری فضا نے ان کے شعری ذوق کو پروان چڑھانے اور قدیم تہذیبوں سے دلچسپی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ تلمبہ جیسے قدیم تاریخی حیثیت والے شہر میں بزمِ ادب تلمبہ کے زیرِاہتمام ایک ماہانہ مشاعرہ ہوتا تھا ،جس میں خادم رزمی باقاعدگی سے شرکت کرتے تھے۔ اس کے علاوہ غنضنفر روہتکی، صادق سرحدی ،جعفر علی خان، اسلام صابر دہلوی ،دلگیر جالندھری ،ڈاکٹر مہر عبدالحق، کیفی جامپوری ،وفا حجازی ،اسماعیل نور، بیدل حیدری، ساغر مشہدی، عاصی کرنالی ،جعفر طاہر، شیر افضل جعفری ،اور ضیغم شمیروی جیسے شعرا کی صحبت میسر آئی ،جنھوں نے ان کی علمی اور ادبی صلاحیتوں کو جلا بخشی ۔

مجموعہ کلام[ترمیم]

ان کا اردو شعری مجموعہ "زرِخواب "یکم فروری 1991ء اور پنجابی شاعری مجموعہ "من ورتی" 1994ء میں شائع ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ایک اور پنجابی شاعری مجموعہ " اساں آپے اُڈن ہارے ہو " کے نام سے چھپا۔ ان کا کافی غیر مطبوعہ کلام ہے جس میں آشوبِ سفر اور جزائے نعت شامل ہیں۔ طباعت کے مراحل میں ہے خادم رزمی کا زیادہ تر کلام اوراق، فنون ،سیپ، الکلام اور ادب لطیف میں شائع ہوتا رھا ہے۔ انھیں اکادمی ادبیات کی طرف سے پنجابی شعری مجموعہ "من ورتی" پر " وارث شاہ ہجرہ ایوارڈ 1994ء اور خواجہ فرید ایوارڈ 1998ء بھی مل چکا ہے۔ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے 2008ء میں ڈاکٹر ممتاز کلیانی کی زیرِ نگرانی امتیاز احمد نے "خادم رزمی۔ بحیثیت شاعر " ایم۔ اے کے لیے مقالہ لکھا۔2006ء میں قلندر عباس نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ڈاکٹر روبینہ ترین کی زیرِنگرانی "خادم رزمی۔ شخصیت و فن " کے نام سے ایم۔ فل کے لیے مقالہ لکھا۔[1][2]

وفات[ترمیم]

خادم رزمی 2 جنوری 2006ء کو وفات پا گئے۔

حوالہ جات[ترمیم]