محمد حسین آزاد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد حسین آزاد
محمد حسین آزاد

معلومات شخصیت
پیدائش جمعرات 18 ذوالحجہ 1245ھ/ 10 جون 1830ء
دہلی، مغلیہ سلطنت، موجودہ بھارت
وفات جمعہ، 9 محرم الحرام 1328ھ/ 22 جنوری 1910ء
لاہور، برٹش راج، موجودہ پنجاب، پاکستان
شہریت برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں آب حیات، آزاد

محمد حسین آزاد (پیدائش: 10 جون 1830ء— وفات: 22 جنوری 1910ء) اردو زبان کے مشہور ادیب اور شاعر تھے۔ آزاد نے اپنے والد سے اور پھر ذوق کے سایہ عاطفت میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں دہلی کالج میں داخل ہوئے جہاں مولوی نذیراحمد، ذکاء اللہ اور پیارے لال آشوب سے ہم سبق ہونے کا موقع ملا

پیدائش[ترمیم]

آزاد کی پیدائش دہلی میں بروز جمعرات 18 ذوالحجہ 1245ھ مطابق 10 جون 1830ء کو ہوئی۔[1]

عملی زندگی[ترمیم]

والد کا نام مولوی محمد باقر تھا جنھوں نے 1837ء میں دہلی سے پہلا اخبار( اردو اخبار) نکالا۔ 1854ء میں محمد حسین آزاد بھی اس میں ایڈیٹر کی حیثیت سے شریک ہو گئے۔1857 کے غدر (یا جنگ آزادی) کے زمانہ میں اردو اخبار نے اگریزوں کے خلاف دھواں دھار مضامین شائع کیے، مگر انگریزوں کے خلاف بغاوت مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ اس کے بعد پکڑ دھکڑ شروع ہوئی۔ مولانا باقر گرفتار کرلیے گئے اور انھیں گولی مار دی گئی۔ محمد حسین آزاد جان بچا کر روپوشی اختیار کر لی۔ آخر انھوں نے سیاست سے علیحدگی اختیار کرلی اور وہ اپنے تمام خاندان کو لے کر لکھنؤ پہنچے۔ تلاش معاش میں کئی سال مارے مارے پھرتے رہے آخر 1864ء میں لاہور چلے آئے اور مولوی رجب علی کی سفارش پر انگریزوں کے ایک تعلیمی ادارہ گورنمنٹ کالج لاہور میں پندرہ روپے ماہوار پر ملازم ہو گئے۔ میجر فلر داکٹر سررشتہ تعلیم کو اس کی گوناگوں صلاحیتوں کا علم ہوا تو انھوں نے سرکاری اخبار (اتالیق پنجاب) کا نائب مقرر کر دیا۔ اس رسالے کے بند ہونے پر (پنجاب میگزین) نکلتا رہا۔ 1865ء میں آزاد کابل اور بخارا گئے۔ دوسرا سفر انھوں نے 1883ء میں کیا۔ اس طرح انھیں جدید فارسی سیکھنے کا موقع ملا۔
1873ء میں کرنل ہالرائیڈ نے انجمن پنجاب قائم کی اور ایک خاص قسم کے مشاعروں کی بنیاد ڈالی جس میں مصرع طرح کی بجائے نظم لکھنے کے لیے عنوان دیاجاتا تھا۔ ان مشاعروں میں آزاد اورالطاف حسین حالی ذوق و شوق کے ساتھ حصہ لیتے رہے اور متعدد اخلاقی اور نیچرل نظمیں لکھیں۔
آزاد گورنمنٹ کالج لاہور میں عربی فارسی کے پروفیسر بھی رہے اور 1887ء میں ملکہ وکٹوریہ کی جوبلی پر شمس العلماء کا خطاب پایا۔

وفات[ترمیم]

دماغی تھکاوٹ اور جواں سال بیٹی کی بے وقت موت کی وجہ سے 1889ء میں دماغی توازن کھو بیٹھے اور جنون کے آثار پیدا ہو گئے۔ آخری عمر تک یہی حالت رہی اور 22 جنوری 1910ء کو 80 سال کی عمر میں لاہور میں فوت ہوئے۔ان کا مزار لاہور کربلا گامے شاہ میں ہے،

تصانیف[ترمیم]

  1. آب حیات، آزاد"1880/شعرا اردو
  2. نیرنگ خیال،، 1880ء
  3. سخن دان فارس1887ء
  4. قصص الہند(1869)
  5. سیر ایران(1886)[2]
  6. دربار اکبری (1898)
  7. نظم آزاد
  8. تذکرہ آزاد
  9. جانورستان
  10. خمکدہ آزاد
  11. دیوان ذوق (مرتب)
  12. لغت آزاد
  13. جامع القواعد
  14. نگارستان فارس
  15. فلسفہ الہیات

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جہاں بانو بیگم: محمد حسین آزاد، صفحہ 13۔ مطبوعہ حیدرآباد دکن، 1940ء
  2. "سیرِ ایران"۔ اردو گاہ 

تاریخ لاہور صفحہ نمبر496 ، کامران اعظم سوہدروی طبع2010ء چوہدری غلام رسول اینڈ سنز، لاہور