ویلنٹائن ڈے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سینٹ ویلنٹائن ڈے
Saint Valentine's Day
قدیم ویلنٹائن کارڈ
عرفیتویلنٹائن ڈے
(Valentine's Day)
سینٹ ویلنٹائن کی دعوت
(Feast of Saint Valentine)
منانے والےبہت سے ممالک میں لوگ;
آنگلیکان کمیونین (دیکھیے فہرست آنگلیکان چرچ کیلنڈر), مشرقی آرتھوڈوکس چرچ (دیکھہے مشرقی آرتھوڈوکس عبادات کیلنڈرلوتھری چرچ (دیکھیے سینٹ کیلنڈر (لوتھران))
قسمثقافتی، مسیحی، تجارتی
اہمیتسینٹ ویلنٹائن کے تہوار کا دن؛ محبت اور پیار کی تقریبات
رسوماتتہنیتی کارڈ اور تحائف بھیجنا, ڈیٹنگ، چرچ کی خدمات
تاریخفروری 14 (کیتھولک چرچ کی طرف سے مقرر); جولائی 7 (آرتھوڈوکس چرچ کی طرف سے مقرر)
تکرارسالانہ
Shrine of St. Valentine in Whitefriar Street Carmelite Church in Dublin, Ireland
Saint Valentine of Terni and his disciples
سینٹ ویلنٹائن سینٹ لوسیلا کو بپتسمہ دیتے ہوِئے

سینٹ ویلنٹائن ڈے (Saint Valentine's Day) جسے ویلنٹائین ڈے (Valentine's Day) اور سینٹ ویلنٹائن کا تہوار (Feast of Saint Valentine) [1] بھی کہا جاتا ہے محبت کے نام پر مخصوص عالمی دن ہے اسے ہر سال 14 فروری کو ساری دنیا میں سرکاری، غیر سرکاری، چھوٹے یا بڑے پیمانے پر منایا جاتا ہے۔ اس دن شادی شدہ و غیر شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے کو پھول اور تحائف دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں، اس کے علاوہ لوگ بہن، بھائیوں، ماں، باپ، رشتے داروں، دوستوں اور استادوں کو پھول دے کر بھی اس دن کی مبارکباد دیتے ہیں۔

ابتدا

ویلنٹائن ڈے کیا ہے اور اس کی ابتدا کس طرح ہوئی؟ اس کے بارے میں کئی روایات ملتی ہیں تاہم ان میں یہ بات مشترک ہے :

  • ”ویلنٹائن ڈے (جو 14/ فروری کو منایا جاتا ہے)، محبت کرنے والوں کے لیے خاص دن ہے۔“ [2]
  • ”اسے محبت کرنے والوں کے تہوار(Lover's Fesitival) کے طور پر منایا جاتا ہے۔“[3]

سینٹ ویلنٹائن

سینٹ ویلنٹائن ایک مسیحی راہب تھا۔ اس سے بھی ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے کچھ باتیں جڑی ہیں۔ اسے عاشقوں کے تہوار کے طور پر کیوں منایا جاتا ہے؟ اور سینٹ ویلنٹائن سے اس کی کیا نسبت بنتی ہے، اس کے بارے میں بک آف نالج کا مذکورہ اقتباس لائق توجہ ہے :

”ویلنٹائن ڈے کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ اس کا آغاز ایک رومی تہوار لوپر کالیا (Luper Calia) کی صورت میں ہوا۔ قدیم رومی مرد اس تہوار کے موقع پر اپنی دوست لڑکیوں کے نام اپنی قمیضوں کی آستینوں پر لگا کر چلتے تھے۔ بعض اوقات یہ جوڑے تحائف کا تبادلہ بھی کرتے تھے۔ بعد میں جب اس تہوار کوسینٹ ’ویلن ٹائن‘ کے نام سے منایا جانے لگا تو اس کی بعض روایات کو برقرار رکھا گیا۔ اسے ہر اس فرد کے لیے اہم دن سمجھا جانے لگا جو رفیق یا رفیقہ حیات کی تلاش میں تھا۔ سترہویں صدی کی ایک پراُمید دوشیزہ سے یہ بات منسوب ہے کہ اس نے ویلن ٹائن ڈے والی شام کو سونے سے پہلے اپنے تکیہ کے ساتھ پانچ پتے ٹانکے اس کا خیال تھا کہ ایسا کرنے سے وہ خواب میں اپنے ہونے والے خاوند کو دیکھ سکے گی۔ بعد ازاں لوگوں نے تحائف کی جگہ ویلنٹائن کارڈز کا سلسلہ شروع کر دیا۔“ ۔[4]

14 فروری کا یہ ’یومِ محبت‘ سینٹ ویلنٹائن سے منسوب کیوں کیا جاتا ہے؟ اس کے بارے میں محمد عطاء اللہ صدیقی رقم طراز ہیں :

”اس کے متعلق کوئی مستند حوالہ تو موجود نہیں البتہ ایک غیر مستند خیالی داستان پائی جاتی ہے کہ تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری تھے جو ایک راہبہ (Nun) کی زلف گرہ گیر کے اسیر ہوئے۔ چونکہ مسیحیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے نکاح ممنوع تھا۔ اس لیے ایک دن ویلن ٹائن صاحب نے اپنی معشوقہ کی تشفی کے لیے اسے بتایا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ صنفی ملاپ بھی کر لیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔ راہبہ نے ان پر یقین کیا اور دونوں جوشِ عشق میں یہ سب کچھ کر گذرے۔ کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اُڑانے پر ان کا حشر وہی ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے یعنی انھیں قتل کر دیا گیا۔ بعد میں کچھ منچلوں نے ویلن ٹائن صاحب کو’شہید ِمحبت‘ کے درجہ پر فائز کرتے ہوئے ان کی یادمیں دن منانا شروع کر دیا۔ چرچ نے ان خرافات کی ہمیشہ مذمت کی اور اسے جنسی بے راہ روی کی تبلیغ پر مبنی قرار دیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال بھی مسیحی پادریوں نے اس دن کی مذمت میں سخت بیانات دیے۔ بینکاک میں تو ایک مسیحی پادری نے بعض افراد کو لے کر ایک ایسی دکان کو نذرآتش کر دیا جس پر ویلنٹائن کارڈ فروخت ہو رہے تھے۔“

ویلنٹائن کا جرم قبولیت مسیح

قدیم رومی اپنے مشرکانہ عقائد کے اعتبار سے خدائی محبت کی محفلیں جماتے تھے، اس کا آغاز تقریباً 1700 سال قبل رومیوں کے دور میں ہوا جب کہ اس وقت رومیوں میں بت پرستی عام تھی اور رومیوں نے پوپ ویلنٹآئن کو بت پرستی چھوڑ کر مسیحیت اختیار کرنے کے جرم میں سزائے موت دی تھی لیکن جب خود رومیوں نے مسیحیت کو قبول کیا تو انھوں نے پوپ ویلنٹائن کی سزائے موت کے دن کو یوم شہید محبت کہہ کر اپنی عید بنالی[حوالہ درکار]

ویلنٹائن کا جرم شادی کرانا

اس کی تاریخ مسیحی راہب ولنٹینس یا ویلنٹائن سے یوں جڑی ہے کہ جب رومی بادشاہ کلاودیوس کو جنگ کے لیے لشکر تیار کرنے میں مشکل ہوئی تو اس نے اس کی وجوہات کا پتہ لگایا، بادشاہ کو معلوم ہوا کہ شادی شدہ لوگ اپنے اہل و عیال اور گھربار چھوڑ کر جنگ میں چلنے کے لیے تیار نہیں ہیں تو اس نے شادی پر پابندی لگادی لیکن ویلنٹائن نے اس شاہی حکم نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف خود خفیہ شادی رچالی، بلکہ اور لوگوں کی شادیاں بھی کرانے لگا۔ جب بادشاہ کو معلوم ہوا تو اس نے ویلنٹائن کو گرفتار کیا اور 14 فروری کو اسے پھانسی دے دی ۔[5][6]

یونانی دیو مالا

یہ دن یعنی 14 فروری کا دن رومی دیوی یونو (جو یونانی دیوی دیوتاؤوں کی ملکہ اور عورتوں و شادی بیاہ کی دیوی ہے) کا مقدس دن مانا جاتا ہے جب کہ 15 فروری کا دن ان کے ایک دیوتا لیسیوس کا مقدس دن ہے ( ان کے عقیدے کے مطابق لیسیوس ایک بھیڑیا تھی جس نے دوننھے منھے بچوں کو دودھ پلایا تھا جو آگے چل کر روم شہر کے بانی ہوئے) ۔[حوالہ درکار]

ویلنٹائن ڈے منانے کے حق میں دلائل

ویلنٹائن ڈے منانے کے حق میں جو دلائل دیے جاتے ہیں، اُن کے مطابق ویلنٹائن ڈے خوشیاں اور محبتیں بانٹنے کا دن ہے۔ ویلنٹائن ڈے منانے والوں کی رائے یہ ہے کہ :

  • ”اس روز اگر خاوند اپنی بیوی کو از راہِ محبت پھول پیش کرے یا بیوی اپنے سرتاج کے سامنے چند محبت آمیز کلمات کہہ لے تو اس میں آخر حرج کیا ہے؟“

ویلنٹائن ڈے کی حمایت میں تین چار دلائل دیے جاتے ہیں۔ یہ محبت کے اظہار کا دن ہے، اس پر پابندی کیوں لگائی جائے؟انسانی زندگیوں میں نفرتیں اس قدر زیادہ ہو چکی ہیں ، اگر ایک دن محبت کے نام کر دیا گیا ہے تو اس میں کیا برائی ہے؟

ایک اور دلیل جو عام طور سے دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ ویلنٹائن ڈے صرف لڑکے اور لڑکی کی محبت کا دن نہیں ہے،کیونکہ محبت کا صرف ایک یہی رنگ تو نہیں ہوتا ۔ ماں، باپ، بہن بھائیوں اور دوستوں وغیرہ کو بھی تو پھول دیے جا سکتے ہیں۔

محبت کسی ایک دن کی محتاج نہیں ہوتی، لیکن پھر بھی پوری دنیا میں 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے، اس دن لوگ اپنے پیار کا اظہار کرتے ہیں۔ اظہار محبت کرنے کے بہت سے طریقے ہیں۔ تاہم پاکستان اور انڈیا میں زیادہ تر عاشق حضرات ویلنٹائن ڈے کے دن اپنے پیار و محبت کا اظہار محبت بھری شاعری سے کرتے ہیں۔ [7]

اسلامی نقطہ نظر

اسلام میں غیر مردوں اور غیر عورتوں کا ایک دوسروں سے ملنا اور اظہارمحبت کرنا منع ہے۔

مسیحی نقطہ نظر

چرچ نے ان خرافات کی ہمیشہ مذمت کی اور اسے جنسی بے راہ روی کی تبلیغ پر مبنی قرار دیا۔ یہی وجہ ہے کہ 2016ء بھی مسیحی پادریوں نے اس دن کی مذمت میں سخت بیانات دیے۔ اسی کی کڑی کے طور پر بینکاک میں ایک مسیحی پادری نے بعض افراد کو لے کر ایک ایسی دکان کو نذرآتش کر دیا جس پر ویلنٹائن کارڈ فروخت ہو رہے تھے۔

دنیا کے مختلف ممالک یں ویلنٹائن ڈے

حالیہ برسوں میں امریکا اور یورپ میں اس دن کو جوش و خروش سے منانے والوں میں ہم جنس پرستی میں مبتلا نوجوان لڑکے (Gay)اورلڑکیاں پیش پیش تھیں۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے سان فرانسسکو میں ویلن ٹائن ڈے کے موقع پر ہم جنس پرست خواتین و حضرات کے برہنہ جلوس دیکھے۔ جلوس کے شرکاء نے اپنے سینوں اوراعضائے مخصوصہ پر اپنے محبوبوں کے نام چپکا رکھے تھے۔ وہاں یہ ایسا دن سمجھا جاتا ہے جب ’محبت‘ کے نام پر آوارہ مرد اور عورتیں جنسی ہوسناکی کی تسکین کے شغل میں غرق رہتی ہیں۔ کچھ اسلامی ممالک میں اس دن اس رسم کیخلاف مہم بھی چلائی جاتی ہے۔[8]

پاکستان

  • پاکستان میں گذشتہ دو تین سالوں سے اس دن کے جشن منانے کا جذبہ نوجوانوں میں جوش پکڑتا جا رہا ہے، حالانکہ یہاں کا ماحول یورپ جتنا سازگار نہیں ہے اور آبادی کا معتدبہ حصہ اس دن کی تقاریب کو قبیح مانتا ہے۔ یہاں پر ویلنٹائن ڈے کا تصور نوے کی دہائی کے آخر میں ریڈیو اور ٹی وی کی خصوصی نشریات کی وجہ سے مقبول ہوا۔ شہری علاقوں میں اسے جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔ پھولوں کی فروخت میں کئی سو گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہی حال کارڈز کی فروخت کا ہوتا ہے۔.[9]

2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عوامی مقامات پر ویلنٹائن ڈے منانے پر پابندی لگا دی۔[10]

بھارت

بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل نے ویلنٹائن ڈے منانے والوں کو سنگین نتایج کی دھمکیاں دیتے ہوئے انھیں کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کا مشورہ دیا ہے۔[11]

ایک اور انتہا پسند تنظیم ہندو مہاسبھا نے اعلان کیا ہے کہ وہ کُھلے عام آئی لو یو کہنے والے جوڑوں کی زبردستی شادی کروائے گی۔[12]

انڈونیشیا

2020: انڈونیشیا میں ویلنٹائن ڈے پر پابندی رہی۔ حکام نے مختلف ہوٹلوں پر چھاپے مار کر بہت سے جوڑوں کو گرفتار کیا[13]۔

سعودی عرب

2002ء اور 2008ء میں سعودی پولیس نے ویلنٹائن کے حوالے سے کسی بھی چیز کی فروخت پر پابندی لگا دی[14][15]۔ اس پابندی نے وہاں ایک کالا بازار (بلیک مارکیٹ) بنا دی جہاں ویلنٹائن کے پھول اور دیگر چیزیں ملتی تھی[15][16]۔ 2012 میں مذہبی پولیس نے 140 مسلمانوں کو یہ تہوار مناتے ہوئے پکڑا اور دوکانوں پر فروخت ہوتے تمام پھول قبضے میں لے لیے۔[17] سعودی عرب میں مسلمان یہ تہور نہیں منا سکتے جبکہ غیر مسلم گھروں میں اسے منا سکتے ہیں۔[18] 2020ء میں سعودی عرب میں کھل کر ویلنٹائن ڈے کو منایاگیا۔ پیار کرنے و الوں نے ایک دوسرے کے لیے پھول اور تحائف خریدے۔اس سال سرکاری سطح پر ویلنٹائن ڈے پر کوئی رکاؤٹ نہیں ڈالی گئی اور نہ ہی مذہبی حلقوں نے اس کی مخالف کی۔اس کی وجہ ولی عہد محمد بن سلیمان کا سعودی عرب کو معتدل بنانے کا عزم ہے[19]۔

حوالہ جات

  1. Chambers 21st Century Dictionary, Revised ed., Allied Publishers, 2005 ISBN 978-0-550-14210-8
  2. انسائیکلو پیڈیا بک آف نالج
  3. انسائیکلو پیڈیا آف بریٹانیکا
  4. اقتباس از:ویلنٹائن ڈے‘ از محمد عطاء اللہ صدیقی، ص3
  5. "ویلنٹائن کون تھا؟"۔ 13 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2017 
  6. سینٹ ویلنٹائن۔ بی بی سی
  7. ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے پیار و محبت سے بھرپور اردو شاعری[مردہ ربط]
  8. "ویلنٹائن ڈے: ذرا بچ کے بچ کے بچ کے" 
  9. "Flower sellers await Valentine's Day"۔ The Nation۔ 2010-02-08۔ 27 اپریل 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014  "آرکائیو کاپی"۔ 27 اپریل 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014 
  10. Islamabad High Court bans Valentine's day celebrations in public places
  11. بھارت: ویلنٹائن ڈے منانے والوں کی پٹائی لگانے کی تیاریاں[مردہ ربط]
  12. Dunya News: دنیا:-ہندو مہاسبھا کی ویلنٹائن
  13. ویلنٹائن ڈے پر پابندی کے تحت درجنوں غیر شادی شدہ جوڑے گرفتار
  14. "Cooling the ardour of Valentine's Day"۔ BBC News۔ 3 February 2002 
  15. ^ ا ب "Saudis clamp down on valentines"۔ BBC News۔ 11 February 2008۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014 
  16. Meris Lutz (13 February 2010)۔ "Saudi officials put the squeeze on Valentine's Day. Saudi Arabia's religious police have banned anything related to the lovers holiday and warned store owners not to sell such merchandise. But many know how to circumvent the ban"۔ LA Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014 
  17. BBC (15 February 2012)۔ "Religious police swoop on Valentine's Day lovers"۔ ABC News۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014 
  18. Fatima Muhammad and Mariam Nihal (14 February 2013)۔ "Police, Hai'a deny special Valentine's Day crackdowns"۔ سعودی گزٹ۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014 
  19. سعودی عرب میں عوام پہلی بار ویلنٹائن ڈے کھُل کر منا رہی ہے

بیرونی روابط