زمرہ:قدیم یونانی فلسفی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

" تھالیز " : تھالیز جسے عام طور پر تھیلس بھی کہا جاتا ہے، بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ایک یونانی شہر ایونیا میں 624 قبل مسیح کو پیدا ہوا ۔ تھالیز یونان کا سب سے قدیم فلسفی تھا ۔ اس کا شمار یونان کے سات داناؤں میں ہوتا ہے ۔انسانی تاریخ میں سب سے پہلے سورج گرہن کی نشان دہی 585 قبل مسیح کو اسی نے کی تھی جو کہ سچ نکلی اور وہ لوگوں میں مقبول ہوگیا۔ تھالیز وہ پہلا فلسفی تھا جس نے کائنات کی تخلیق کی تشریح سائنسی الفاظوں میں کی اس کے ساتھ ساتھ سال کے 365 دنوں کا تصور بھی اسی کا پیش کردہ ہے ۔ تھالیز کو فلکیات اور الجبرا جیسے مشکل مضامین میں بھی کمال حاصل تھا ۔اس نے ایشیائے کوچک میں یونانی فلسفیوں کا پہلا علمی مرکز قائم کیا ۔ اپنے شاگردوں کو تعلیم دی کہ کائنات کی تمام چیزیں پانی سے بنی ہیں ۔ حتی کہ انسان بھی پانی سے پیدا ہوا ہے۔ تھالیز اپنے نظریہ کائنات کی باعث مشہور ہے ۔


" فیثا غورث بطلیموس " : فیثا غورث 570 قبل مسیح یونان میں پیدا ہوا ۔ فیثا غورث ایک فلسفی ، ریاضی دان اور سائنسدان تھا لیکن وہ ماہر ریاضی دان کی حیثیت سے زیادہ مشہور ہوا۔ فیثا غورث کے بارے میں مورخین کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی دوسرے فلسفی سے زیادہ گہرائی تک جا کے تحقیق کرنے کا عادی تھا اور جب تک کامیابی حاصل نہ کر لیتا ، چین سے نہیں بیٹھتا تھا ۔ فیثا غورث کی سب سے مقبول و معروف تصنیف "المجسطی" ہے اس کے علاوہ اس نے فلکیات، ریاضی، اور جیوگرافی کے شعبوں میں اہم کام کیا۔ بطلیموس نے فلکیات کے شعبے میں اہم کام کیے ۔ فیثا غورث بطلیموس کا علمی وارثہ بہت عظیم ہے، اور ان کی کتاب کو فلکیات، ریاضیات، اور جغرافیہ کے میدان میں سب سے مقبول تصانیف میں شمار کیا جاتا ہے۔


" بقراط " : یہ عظیم یونانی طبیب 460 قبل مسیح کو یونان کے شہر کوس میں پیدا ہوا ۔ اس کے والد کا نام رافیس تھا ۔ بقراط علم طب کا ماہر تھا ۔ علم فلسفہ کے باعث اس نے شہرت پائی۔ مورخین اسے طب کا سائنسدان بھی کہتے ہیں ۔ بقراط نے علم حاصل کرنے میں سولہ برس صرف کئے جبکہ باقی عمر اس نے تحریر و تصنیف میں گزار دی ۔ اس کا سب سے بڑا تاریخی کارنامہ سائنسی علاج کی بنیاد ہے اور اسی وجہ سے بقراط کو بابائے طب بھی کہا جاتا ہے ۔ بقراط کا شمار یونان کے مشہور طبیب میں ہوتا ہے۔ طب کی باقاعدہ ترویج کا سہرا بقراط کے سر ہے۔ بقراط نے تقریباً ستر برس کی عمر پائی اور یونانی شہر لاریسا میں اس کی وفات ہوئی ۔ بقراط کے چند مشہور اقوال یہ ہیں کہ : اپنی سنجیدگی کو برقرار رکھو، کم بات کرو اور اپنی بات کو ہر برے شخص سے بچائے رکھو۔ اگر تمھیں بہت دولت مل جائے تو رب کا شکر کرو اور چھین لی جائے تو ناشکری مت کرو۔ تمھیں ہر اس بات کا علم ہونا چاہیے جس کے بغیر تم کبھی بھی شرمندگی سے دوچار ہو سکتے ہو۔


" سقراط " : سقراط یونان کے شہر ایتھنز میں 470 قبل مسیح پیدا ہوا ۔ سقراط کا آبائی پیشہ مجسمہ سازی تھا اور اس والدہ گرجا گھر کی خدمت پر مامور تھیں ۔ سقراط نے بچپن میں بہت مشکلات کا سامنا کیا، اور غربت میں زندگی گزاری۔ ابتداء میں اس نے اپنے والد کے ساتھ مجسمے بنانے کا کام کیا بعد ازاں اس نے کئی یونانی جنگوں میں حصہ لیا اور پھر علم و ادب کی طرف مائل ہوا اور مرتے دم تک علم کی جستجو میں ہی رہا ۔ سقراط اچھی صفات کا مالک تھا ۔ سقراط نے پانچویں صدی قبل مسیح میں یونان میں مغربی فلسفہ کی بنیاد رکھی۔ مسلسل غور و فکر کے باعث عمر کے آخری حصے میں اس نے دیوتاؤں کے وجود سے انکار کر دیا جس کے نتیجے میں ایتھنز کی عدالت نے 399 قبل مسیح میں اسے موت کی سزا سنائی ۔ روایات کے مطابق اس نے زہر کا پیالہ پی کر خود کشی کرنا تھی اور سقراط نے حق کی خاطر زہر کا پیالہ پی لیا۔ روایات کے مطابق اس نے پائزن آف ہام لاک نامی زہر کا پیالہ پی کر خود کشی کی ۔ سقراط کا مشہور طریقہ تعلیم اس طرح تھا کہ وہ سوالات کرکے طلبہ کو خود سے جوابات تلاش کرنے کی سرگرمی دیتا جس سے وہ ان طلباء میں سوال کرنے اور سوچ و بچار کرنے کی عادت ڈالتا تھا۔ سقراط کے چند نظریات یہ ہیں کہ : جہالت کا مقابلہ کرنا چاہیے اور انفرادی مفاد کو اجتماعی مفاد کے پیچھے رکھنا چاہیے ۔ انسان کو انصاف و ظلم اور سچ و جھوٹ میں ہمیشہ تمیز رکھنی چاہیے۔ نیکی علم ہے اس لیے اس کی تعلیم ہو سکتی ہے۔ ظلم کرنا ظلم سہنے سے بہتر ہے ۔ سچا آدمی موت سے نہیں بلکہ برے اعمال سے گھبراتا ہے۔


" افلاطون " : نامور فلسفی افلاطون 460 قبل مسیح یونان کے تعلیمی گھرانے میں پیدا ہوا ۔ نوجوانی میں اس کی ملاقات سقراط سے ہوئی اور پھر افلاطون اس کا شاگرد بن گیا ۔ افلاطون کو یہ منفرد اعزاز حاصل تھا کہ وہ مایہ ناز فلسفی سقراط کا شاگرد اور نامور فلسفی ارسطو کا استاد تھا۔ افلاطون نے اپنی زندگی کا آدھا حصہ علم وتدریس میں گزارا ۔ اس کی قائم کردہ درس گاہ سے 900 سال تک لوگ فیض یاب ہوتے رہے ۔ حتیٰ کہ ارسطو بھی اسی سے تعلیم حاصل کی ۔ بعد ازاں اسی درسگاہ سے افلاطون نے مغربی فلسفہ ،سائنس اور ریاضی کی بنیاد رکھی ۔ فلسفے میں تحریری مکالمے کی ابتدا افلاطون نے کی ۔ افلاطون وہ فلسفی تھا جس کے نظریات نے فلسفہ کی تاریخ میں اہم مقام حاصل کیا۔


" ارسطو " : افلاطون کا شاگرد ارسطو 384 قبل مسیح میں یونان میں پیدا ہوا ۔اس کے والد کا تعلق شاہی حکماء سے تھا ۔ ارسطو ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی مگر دس سال کی عمر میں اس کے والد کا انتقال ہو ا تو یہ اپنے رشتہ داروں کے ہاں رہنے لگا ۔ اٹھارہ سال کی عمر میں یہ افلاطون کی درسگاہ میں داخل ہو ا اور وہیں تعلیم حاصل کی ۔ مشہور زمانہ فاتح سکندر اعظم بھی ارسطو کا شاگرد تھا ۔ سکندر اعظم نے تقریبا تین سال تک ارسطو سے تعلیم و تربیت حاصل کی۔ ارسطو علم طب، علم حیوانیات، ریاضی،علم ہئیت ، سیاسیات،طبعیات اور علم اخلاقیات میں اعلیٰ مقام رکھتا تھا اسی لئے اسے اپنے دور کا سائنسدان بھی کہتے ہیں کیونکہ جب تک نیوٹن کے قوانین نہیں تھے تب تک فزکس کے بنیادی اصول ارسطو کے ہی چلتے تھے ۔ ارسطو نے فلسفے کے ساتھ ساتھ کئی مضامین پر کتابیں لکھیں جن میں طبیعیات، حیاتیات، نفسیات، معاشیات، لسانیات، اور ارضیات شامل ہیں۔ ارسطو وہ پہلا عالم تھا جس نے علمی اصلاحات نافذ کیں اور منطق کو علم کا درجہ قرار دیا۔ ارسطو نے تحقیقات پر ہزاروں کتابیں تحریر کیں ۔ ان کی مشہور ترین کتابوں میں ایتھیکس اور پالیٹکس شامل ہیں ۔


" ارشمیدس " : عظیم یونانی ریاضی دان ارشمیدس 287 قبل مسیح قدیم یونان میں پیدا ہوا ۔ ارشمیدس نے حیاتیات، علم ہندسہ، علم فلکیات اور بنیادی علوم پر اہم تحقیقات کیں ۔ ارشمیدس کی تحقیقات نے علم فلسفہ پر بھی بڑا اثر ڈالا۔ ارشمیدس کے والد ایک ماہر ریاضی دان تھے، ابتدائی تعلیم ارشمیدس نے اپنے والد سے ہی حاصل کی تھی ۔ ارشمیدس نے ایک ایسا بڑا عدسہ بنایا جس سے سورج کی روشنی گزر کر تیز حرارت کے باعث دور کی چیزیں کو جلا دیتی تھی ۔ اس کی تیار کردہ توپیں اس قدر مضبوط تھیں کہ یونان کے شہر کا محاصرہ کرنے والی فوجوں کو شہر پر قبضہ کرنے میں تین سے چار سال لگے۔ شہر پر قبضہ کرنے کے بعد فوج کے سپہ سالار نے ارشمیدس کو معاف کرنے کا حکم جاری کیا۔ لیکن ایک سپاہی نے طیش میں آکر اسے قتل کر ڈالا ۔ ارشمیدس قدیم یونانی ریاضی دانوں میں سب سے بڑا ریاضی دان مانا جاتا ہے ۔ ارشمیدس نے حیاتیات، کششِ ثقل، اور مادے پر اہم تحقیقات کیں ۔ ارشمیدس کے حساب کے لئے تیار کردہ فارمولے آج بھی استعمال ہوتے ہیں۔ اصول ارشمیدس اس کا سب سے بڑا کارنامہ ہے ۔ارشمیدس کی وفات کا تاریخ معلوم نہیں ۔

ذیلی زمرہ جات

اِس زمرہ میں کل 4 میں سے درج ذیل 4 ذیلی زمرہ جات موجود ہیں۔

ا

س

زمرہ «قدیم یونانی فلسفی» میں صفحات

اس زمرے میں شامل کل 18 صفحات میں سے یہ 18 صفحات ہیں۔ اس فہرست میں حالیہ تبدیلیاں شامل نہیں ہیں۔ (مزید تفصیل