مرزا احمد جمیل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
احمد مرزا جمیل
معلومات شخصیت
پیدائش 21 فروری 1921ء
دہلی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 17 فروری 2016(2016-20-17) (عمر  94 سال)
قومیت پاکستانی
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ چھاپا خانہ، خطاط
وجہ شہرت نوری نستعلیق فونٹ

احمد مرزا جمیل نے 1981 میں نوری نستعلیق فونٹ کی تخلیق سے شہرت پائی[2]

اردو زبان کو خط نستعلیق سے جو تعلق اور پہچان قائم ہو چکی ہے اس کی مثال شاید ہی کسی اور زبان کو نصیب ہو گی، یہی وجہ ہے کہ اردو زبان خط نستعلیق کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ 60 کی دہائی میں فوٹو ٹائپ سیٹنگ (Phototypesetting) کی تکنیک عام ہو چکی تھی اور مزید ترقی کرتے ہوئے جدید کمپیوٹر ٹائپ (Computer Type) انگریزی اور دوسری زبانوں میں رائج ہونا شروع ہو گئے تھے۔ اردو دانوں کو یہ مسئلہ درپیش ہوا کہ کس طرح خط نستعلیق کو جدید کمپیوٹر ٹائپ (خط) میں ڈھالا جائے، تاکہ کمپیوٹر کمپوزنگ کے ذریعہ اردو کو جدید عصری اور علمی تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جاسکے اور ساتھ ساتھ خط نستعلیق کی خوبصورتی جو اردو کی تحریری روایت کا وصف ہے برقرار رکھا جا سکے۔

اس معاملہ میں سب سے بڑی رکاوٹ رسم الخط کا طرز تھی، اس طرز میں علیحدا علیحدا الفاط ملنے پر ایک نئی صورت اختیار کرتے جاتے ہیں جبکہ انگریزی اور دیگر مغربی زبانیں اس قید سے آزاد محض حروف تحجی کے ملانے سے صورت بدلے بغیر معنی اختیار کر لیتے ہیں۔ اردو کو کمپیوٹر خط میں ڈھالنے کی جتنی کوششیں کی گئی وہ اسی بڑی پیچیدگی کی وجہ سے ترک کر دی گئیں اور اردو کو کمپیوٹر ٹائپ شدہ خط نسخ پر اکتفا کرنا پڑا جو عربی اور فارسی میں رائج ہو چکا تھا۔

مرزا جمیل احمد کا نام ان جدد طرازوں میں آتا ہے جو دنیائے فن و ادب سے وابستہ ہونے کے باوجود اس سائنسی ایجاد کے موجد بنے جنھوں نے اردو زبان اور اردو کی تحریری روایات کو اس جدید دور میں ایک نئی زندگی عطا فرمائی، آنے والی نسلیں اردو زبان و ادب کے اس محسن کو کبھی فراموش نہ کر سکیں گی۔

اردو زبان و ادب کی کئی قدآور شخصیات نے اپنے اپنے انداز میں اِس محسن عظیم کو خراج تحسین پیش کیا۔ قارئین کے لیے یہاں چند مشاہیر کے الفاظ نقل کیے جا رہے ہیں:

’’اِس ایجاد نے اردو کی طباعتی دنیا میں انقلاب برپا کرکے نسلوں پر احسان کیا ہے۔‘‘ (احمد ندیم قاسمی)

’’مرزا جمیل کا ہم پر ایک احسان ہے، جو خط نوری نستعلیق انھوں نے وضع کیا ہے، یہ بہت بڑا کارنامہ ہے۔‘‘ (فیض احمد فیض)

اردو زبان اور اس کی ترقی میں جو کئی نوری سال حائل تھے، نوری نستعلیق نے ان نوری سالوں کو عبور کر لیا۔ (پروین شاکر)

’’نوری نستعلیق نے حُسن کے ساتھ ہماری زبان کو ہمارے عہد، بلکہ مستقبل کی رفتار عطا کردی ہے۔‘‘ (ابوالخیر کشفی)

’’ہم سب کو احمد مرزا جمیل کا احسان مند ہونا چاہیے، انھوں نے قومی زبان کے فروغ کے لیے ایک تاریخ ساز کارنامہ انجام دیا۔‘‘ (ڈاکٹر جمیل جالبی)

قلم سے کمپیوٹر تک یہ سفر (نوری نستعلیق) حیران کن بھی ہے اور اور دل چسپ بھی۔ اور بیسیویں صدی کی ایجادوں میں ایک معجزہ بھی۔ (محسن احسان)

احمد مرزا جمیل کو بے شمار اعزازات سے نوازا گیا۔

82ء میں تمغۂ امتیاز ان کے حصے میں آیا۔ اگلے ہی برس پشاور یونیورسٹی نے سپاس خیبر پیش کیا۔ 99ء میں انھیں جامعہ کراچی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا ہوئی۔ نجی کمپنیاں وقتاً فوقتاً ان کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز سے نوازتی رہیں

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی ربط[ترمیم]

https://www.express.pk/story/197175/

http://www.taemeernews.com/2014/03/Noori-Nastaleeq-Font-creator-Mirza-Jameel-Ahmed-demise.html