باقی صدیقی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
باقی صدیقی
معلومات شخصیت
پیدائش 20 ستمبر 1905ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راولپنڈی ،  برطانوی پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 جنوری 1972ء (67 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راولپنڈی ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  صحافی ،  ڈراما نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

باقی صدیقی پنجابی، پوٹھاری اور اردو زبان کے مشہور شاعر ہیں ان کا تعلق پاکستان سے ہے باقی صدیقی کی وجہ شہرت ان کی مشہور غزل داغ دل یاد آنے لگے ہے

باقی صدیقی 20 دسمبر1905میں راولپنڈی کے گاؤں سہام یا شام میں پیدا ہوئے جو اس وقت برٹش انڈیا کا حصہ تھاپیدائش کے وقت والدین نے باقی صدیقی صاحب کا نام محمد افضل رکھا تھا تاہم وہ اپنے ادبی نام سے جانے جاتے ہیں باقی صاحب کے والد برٹش راج میں شمال مغربی ریاست کے ریلوے کے محکمے میں ملاز م تھے باقی صدیقی صاحب نے میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد کچھ عرصہ اسکول میں بطور استاد خدمات انجام دیں بعد ازاں وہ 1932 میں ممبئی منتقل ہو گئے اور ممبئی کی فلم نگری میں بطور اداکار اور مکالمہ نگار خدمات انجام دینے لگے 1940میں برطانوی فوج میں شامل ہوئے مگر فورا ہی استفعی دے دیا اور دوبارہ اپنے آبائی علاقے میں واپس آکر راولپنڈی میں ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہو گئے جہاں انھوں نے لگ بھگ اٹھارہ برس خدمات انجام دیں اس دوران انھوں نے پوٹھاری زبان کے کئی عمدہ نغمے لکھ کر شہرت حاصل کی  

ابتدائی اور پیشہ وارنہ زندگی

باقی صدیقی صاحب نے اپنی شاعری کا آغاز 1928 میں مشاعروں سے کیا ان مشاعروں میں وہ اپنے قلمی نام باقی صدیقی سے شرکت کرتے تھے ابتدا میں وہ صرف پنجابی اور پوٹھاری میں شاعری کرتے تھے تاہم جلد ہی انھوں نے اردو زبان میں بھی اشعار کہنا شروع کردئے اور اردوزبان کے کئی شعرا سے مراسم پیدا کرلئے جس میں محسن احسان، شوکت واسطی، احمد فراز، رضا حمدانی، احسان دانش، عبد الحمید عدم وغیرہ قابل زکر ہیں باقی صدیقی صاحب کا پہلا مجموعہ کلام1944میں '' جام جم'' کے نام سے شائع ہوا جب کہ بقیہ دو کلام'' کتنی دیر چراغ جلا'' اور'' زاد راہ'' ان کے انتقال کے بعد1977 اور1984 میں منظر عام پر آئے۔

ذاتی زندگی

باقی صدیقی صاحب نے ساری زندگی شادی نہیں کی انھوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اپنی چھوٹی مطلقہ بہن اصغری خانم کو سہارا دینے میں ان کے ساتھ گزارا۔

کتابیں

جام جم  (نظمیں اور غزلیں) اشاعت 1944

دارورسن  اشاعت1951

زخم بہار  اشاعت 1961

کچے گھڑے  (پوٹھاری شاعری)اشاعت1967

کتنی دیر چراغ جلا  اشاعت 1977

زاد راہ (نشید)  اشاعت 1984

انتقال

باقی صدیقی صاحب کا انتقال8 جنوری1972 میں راولپنڈی میں ہوااور ان کے آبائی علاقے میں تدفین کی گئی۔