اصطلاحات حج

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یہاں پر دی گئی معلومات ادائیگی حج کی ترتیب یا حروف تہجی کی ترتیب سے نہیں ہیں۔

حج[ترمیم]

  • حج: اسلام کا پانچوان رکن، ہر سال مکہ شہر میں 8 سے 12 ذوالحجہ کو مختلف عبادات کے ایک مجموعے کو حج کہتے ہیں۔
  • حج قران: (قِرَان)، یہ سب سے افضل ہے،اس میں عُمرہ اور حج کا اِحرام ایک ساتھ باندھا جاتا ہے۔ مگرعُمرہ کرنے کے بعد’’قارِن‘‘ حَلْق یا ’’قَصْر‘‘ نہیں کرواسکتا، اِسے بدستور اِحرام میں رہنا ہوتا ہے، دسویں، گیارہویں یا بارہویں ذُوالْحِجَّہ کو قربانی کرنے کے بعد حَلْق یا قَصْرکروا کے اِحرام کھول دیتا ہے۔
  • * قارن: (قارِن)،حج قِرَان کرنے والا ’’قارِن‘‘ کہلاتا ہے۔
  • حج تمتع: (تَمَتُّع)، یہ اَشْہُرِحج میں ’’مِیْقات‘‘کے باہر سے آنے والے ادا کر سکتے ہیں۔ مَثَلاً پاک و ہند سے جانے والے عُمومًا تَمَتُّع کرتے ہیں۔ اس میں آسانی یہ ہے کہ اس میں عُمرہ کے بعد،’’حَلْق یا قَصْر‘‘کرواکے اِحرام کھول دیا جاتا ہے، او رپھر8 ذُوالحجہ یا اس سے قبل حج کا اِحرام باندھا جاتا ہے۔
  • * متمتع: (مُتَمَتِّع)، حج تمتع کرنے والا۔
  • حج افراد:(اِفراد)، اس حج میں ’’عُمرہ‘‘شامل نہیں ہے اِس میں صرف حج کا ’’اِحرام‘‘باندھا جاتا ہے۔ اہلِ مَکَّہ اور ’’حِلِّی‘‘یعنی مِیْقات اور حُدُودِ حرم کے دَرمِیان میں رہنے والے باشندے (مثلاً اہلیانِ جدہ) ’’حج اِفراد‘‘ کرتے ہیں۔ قِران یا تمتُّع کریں گے تو دم واجِب ہو گا،آفاقی چاہے تو ’’اِفراد‘‘ کر سکتا ہے۔
  • * مفرد: (مُفْرِد)، حج افراد کرنے والا۔[1]
  • حج بدل
  • نفلی حج

اَشْہُرِحج:

  • حاجی: ایک عوامی لقب ہے، جو حج کرنے والے کے لیے مختص ہے، یہ لقب بعض حاجی خود بھی اپنے نام کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ اور عوام بھی ان لوگوں کی پہچان و دیگر وجوہات کی بنا پر ان کے نام کے ساتھ حاجی کا سابقہ یا لاحقہ لگاتی ہے۔
  • الحاج: جس نے ایک سے زاہد بار حج کیا ہو۔
  • حجانی: خواتین، حج کرنے والیوں کو حجانی کہا جاتا ہے۔
  • حجاج: حاجی کی جمع

احرام[ترمیم]

  • احرام: حج یا عمرے کی ادائیگی کے لیے جو لباس پہنا جاتا ہے اسے احرام کہتے ہیں۔ مردوں کے لیے 2 اَن سلے کپڑے اورعورتوں کے لیے وہی لباس جو عموما پہنتی ہوں(بہتر ہے لباس زیب وزینت والا نہ ہو بلکہ سادہ اور ساترہو)
  • محرم:حالت احرام میں مرد کو مُحِرِم کہلاتا ہے۔
  • محرمہ:حالت احرام میں عورت کو مُحِرِمہ کہلاتی ہے۔

میقات[ترمیم]

  • میقات: احرام باندھنے کے لیے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے 5 میقات مقرر کیے ہیں، ہر وہ شخص جو حج کا ارادہ رکھتا ہے اس پر واجب ہے کہ ان مقامات سے احرام باندھے اور جو جان بوجھ کر ان جگہوں سے گذر جائے تو اس کو واپس لوٹ کر یہاں آکر احرام باندھنا ضروری ہے۔
  • * مواقیت:میقات کی جمع۔
  1. ذوالحلیفہ: یہ مدینہ منورہ والوں کی میقات ہے اور جو اس راستے سے گزرتے ہیں۔ اس کوآجکل ابیارعلی کہا جاتا ہے۔
  2. جحفہ: یہ شام، مغرب، مصر اور ان لوگوں کی میقات ہے جواس راستے سے گزرتے ہیں، یہ رابغ شہر سے قریب ہے۔
  3. قرن منازل: یہ نجد والوں اور ان لوگوں کی میقات ہے جو اس راستے سے گزرتے ہیں، اس کا موجودہ نام سیل کبیر ہے۔
  4. یلملم: یہ یمن والوں اوران لوگوں کی میقات ہے جو اس سے گزرتے ہیں، جو آج کل سعدیہسے احرام باندھتے ہیں۔
  5. ذات عرق: یہ عراق اور ان لوگوں کی میقات ہے جو اس راستے سے گزرتے ہیں۔
  6. * حل
  • * حلی
  • * آفاقی

طواف[ترمیم]

  • طواف: خانۂ کعبہ کے گرد سات چکر لگانا۔
  • * شَوْط: طواف کے ایک چکّر کو عربی میں شوط کہتے ہیں۔
    • * اَشْواط: شوط کی جمع اشواط۔
  • مطاف:جس جگہ میں طواف کیا جاتا ہے۔
  • طواف زیارت: اسے طواف زِیارۃ یا طوافِ اِفاضہ بھی کہتے ہیں، یہ حج کا رکن ہے، اس کا وقت 10 ذوالحج کی صبح صادق سے 12 ذوالحج کے غروب آفتاب تک ہے۔
  • طواف قدوم:
  • طواف وداع: اسے طواف رخصت اور طواف صدر بھی کہتے ہیں۔ یہ حج کے بعد مکہ مکرمہ سے رخصت ہوتے وقت ہر آفاقی حاجی پر واجب ہے۔
  • طواف عُمرہ: یہ عمرہ کرنے والوں پر فرض ہے۔

سعی[ترمیم]

  • سعی
  • مسعی: (تلفظ:مَسْعٰی) مِیلین اخضرین (سبز میل کی عربی جمع) کا درمیانی فاصلہ، جہاں دوران سعی مرد کو دوڑنا سنت ہے۔
  • مسعا:
  • مِیلین اخضرین (تلفظ:مِیْلَیْن اَخْضَرَیْن): دو سبز نشان۔ صفا سے جانب مروہ کچھ دور چلنے کے بعد تھوڑے تھوڑے فاصلے پر دونوں طرف کی دیواروں اور چھت میں سبز روشنیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان دونوں سبز نشانوں کے درمیان سعی مردوں کو دوڑنا ہوتا ہے۔
  • باب صفا: مسجد الحرام کے جنوبی دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے جس کے نزدیک کوہ صفا ہے۔
  • کوہ صفا و مردہ: مقام سعی پر آمنے سامنے دو پہاڑیوں کے نام، جن کے درمیان سعی کی جاتی ہے۔
  • باب مروہ:

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]