اوریانا فلاچی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اوریانا فلاچی
(اطالوی میں: Oriana Fallaci ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 29 جون 1929ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فلورنس   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 ستمبر 2006ء (77 سال)[1][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فلورنس   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھیپھڑوں کا سرطان   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت اطالیہ (18 جون 1946–15 ستمبر 2006)
مملکت اطالیہ (29 جون 1929–18 جون 1946)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ جنگی نامہ نگار ،  سیاست دان ،  مصنفہ [7]،  صحافی [7]،  سازشی نظریہ ساز   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اطالوی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اطالوی [8]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل صحافی   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اوریانا فلاچی

اطالوی صحافی۔ خاص طور پر انٹرویوز کی وجہ سے معروف و متنازع رپوٹر۔ اوریانہ فلاچی کو پہلی شناخت دوسری جنگ عظیم کے دوران فاشزم مخالف صحافی کے طور پر ملی اور انھوں نے اس زمانے میں جنگ کے انتہائی خطرناک میدانوں سے بڑی بے خوفی سے رپورٹنگ کی۔ جنگ ختم ہونے کے بعد انھوں نے دنیا کے معروف اور انتہائی متنازع اور سخت گیر تصور کی جانے والی شخصیات سے انٹرویو کیے۔ ان انٹرویوز میں ان کے سوال اور انداز نے جوابوں سے کہیں زیادہ مقبویت حاصل کی۔

انھوں سے جن لوگوں سے انٹرویو کیے، ان میں ایرانی انقلاب کے سربراہ آیت اللہ خمینی، فلسطینی رہنمایاسر عرفات، امریکی وزیر خارجہ ہنری کیسینجر اور پاکستان کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی شامل تھے۔ امریکی وزیرِ خارجہ کیسینجر نے بعد میں اس انٹرویو کو اپنی زندگی میں کبھی کسی صحافی سے ہونے والی ’انتہائی تباہ کن گفتگو‘ قرار دیا۔

اوریانہ نے اپنی اسی خُو کا اظہار گیارہ ستمبر اور نیو یارک اور واشنگٹن کے حملوں پر بھی کیا۔ ان حملوں کے فوراً بعد لکھتے ہوئے انھوں نے اسلام کو جابرانہ اوریورپ میں رہنے والے عرب تارکینِ وطن کو متعصب قرار دیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے رویّے میں مزید سختی آئی اور انھوں نے اسلام کو آزادی کا مخالف نفرت بھرا مذہب بھی قرار دیا۔ انھیں کئی بار اپنے خیالات کی وجہ سے عدالتوں کا کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ان کے خیالات کی وجہ سے بعض اوقات ان لوگوں کو بھی خفت اٹھانا پڑی جو مختلف عقائد کے درمیان تفہیم و مفاہمت کی کوششیں کر رہے تھے۔ تاہم انھوں نے کبھی معذرت خواہی کی ضرورت محسوس نہیں کی۔

فلورنس کے ایک ہسپتال میں کینسر کی وجہ سے موت واقع ہوئی۔

  1. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/118531891  — اخذ شدہ بتاریخ: 26 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11902217m — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/15748883 — بنام: Oriana Fallaci — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ^ ا ب Internet Speculative Fiction Database author ID: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?231709 — بنام: Oriana Fallaci — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ^ ا ب بنام: Oriana Fallaci — FemBio ID: https://www.fembio.org/biographie.php/frau/frauendatenbank?fem_id=9351 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ^ ا ب گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0025903.xml — بنام: Oriana Fallaci — عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana
  7. ^ ا ب پ BeWeb person ID: https://www.beweb.chiesacattolica.it/persone/persona/3968/ — اخذ شدہ بتاریخ: 13 فروری 2021
  8. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11902217m — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ