محمد الیاس (کرکٹ کھلاڑی)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد الیاس ٹیسٹ کیپ نمبر 49
ذاتی معلومات
پیدائش (1946-03-19) 19 مارچ 1946 (عمر 78 برس)
لاہور، پنجاب، برٹش انڈیا
(اب پاکستان)
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیلیگ بریک گیند باز
تعلقاتنذرمحمد (چچا)
فیروز نظامی (چچا)
مدثر نذر (کزن)
کامران اکمل (داماد)
عمران فرحت (داماد)
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 49)4 دسمبر 1964  بمقابلہ  آسٹریلیا
آخری ٹیسٹ28 فروری 1969  بمقابلہ  انگلینڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 10 82
رنز بنائے 441 4607
بیٹنگ اوسط 23.21 35.71
100s/50s 1/2 12/-
ٹاپ اسکور 126 154
گیندیں کرائیں 84 1643
وکٹ 53
بولنگ اوسط 31.00
اننگز میں 5 وکٹ 3
میچ میں 10 وکٹ
بہترین بولنگ 6/66
کیچ/سٹمپ 6/- 48/-
ماخذ: کرک انفو، 5 نومبر 2021

محمد الیاس محمودانگریزی: Mohammad Ilyas Mahmood (پیدائش: 19 مارچ 1946ء لاہور، پنجاب) ایک پاکستانی کرکٹر ہے۔[1] محمد الیاس نے پاکستان کے ساتھ ساتھ پی آئی اے ، لاہور ، انٹرنیشنل ونڈرز اور پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے بھی کرکٹ کھیلی وہ ایک اوپننگ بلے باز اور گوگلی باؤلر تھے جنھوں نے 1960 کی دہائی میں پاکستان کے لیے 10 ٹیسٹ کھیلے جن میں اس کی کارکردگی ملی جلی رہی ان کے ایک داماد عمران فرحت نے بھی 2001 ء سے 2013ء کے درمیان پاکستان کی طرف سے 40 ٹیسٹ اور 58 ون ڈے میچ کھیلے ہیں محمد الیاس کو ان کی شاندار ڈومیسٹک فارم کے وجہ سے انھیں 1964-65ء میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے دورے کے لیے بلایا گیا تھا اور مڈل آرڈر بلے باز ہونے کے باوجود انھیں اوپنر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ کوئنز لینڈ کے خلاف وارم اپ میچ میں انھوں نے 46 اور 115 رنز بنائے اور یہ آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹیسٹ میں ان کے ڈیبیو کرنے کے لیے کافی تھا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی[ترمیم]

محمد الیاس نے 1964ء میں آسٹریلیا میں میلبورن کے مقام پر اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز کیا جس میں انھوں نے 6 اور 3 بنائے، لیکن سائیڈ میچ میں جنوبی آسٹریلیا کے خلاف کیریئر کے بہترین 154 رنز بنا ڈالے 1965ء میں نیوزی لینڈ کے دورے میں اسے تین ٹیسٹ میچوں کے لیے برقرار رکھا گیا ولگٹن ٹیسٹ میں 13 اور 4 مایوس کن تھے اور اکلینڈ کے دوسرے ٹیسٹ میں بھی 10 اور 36 رنز بنانے میں ان کی مشکلات کے عکاس تھے جب پہلی اننگ میں وہ ابھی 10 رنز پر ہی تھے کہ فرینک کیمرون کی ایک گیند ان کے پیڈز سے ٹکرا گئی اور وہ ایل بی ڈبلیو قرار پائے اس کا غصہ انھوں نے دوسری باری میں نکالا اور ایک۔مرتبہ پھر جان ریڈ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہونے سے قبل وہ 36 رنز بنا چکے تھے تاہم کرائسٹ چرچ کے آخری ٹیسٹ میں وہ اس دورے میں اپنے انتخاب کو درست ثابت کرنے میں کامیاب رہے پہلی اننگ میں انھوں نے چھٹے نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے 10 چوکوں کی مدد سے 88 عمدہ رنز بنائے اور مشکلات کا شکار ٹیم کے سکور کو 206 تک پہنچا دیا جو ایک مرحلے پر 81/7 تھانیوزی لینڈ کے ساتھ بھی کچھ مختلف نہ ہوا اور آصف اقبال 46/4 کی شاندار باولنگ کے سبب پوری کیوی ٹیم 202 پر ہی پیویلین لوٹ گئی دوسری اننگ میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے حنیف محمد 100 اور سعید احمد 87 کی بدولت 308/8 ڈیکلئیر کے ذریعے میچ دلچسپ بنا دیا تھا تاہم محمد الیاس اس میں محض 13 حصہ ڈال سکے البتہ نیوزی لینڈ کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کے سبب یہ میچ ڈرا پر ختم ہوا اس سیزن کے آخر میں نیوزی لینڈ کے جوابی دورے کے لیے انھیں اوپنر کے طور پر آزمایا گیا اور اس نے راولپنڈی کے پہلے ٹیسٹ میں 56 اور پھر کراچی کے آخری ٹیسٹ میں 126 رنز بنائے، جو ان کی واحد ٹیسٹ سنچری تھی،ان کی یہ سنچری اس لحاظ سے بھی قابل ستائش تھی کہ وہ لاہور کے دوسرے ٹیسٹ میں 17 اور 4 رنز ہی بنا پائے تھے اور ان پر تنقید کی جا رہی تھی اور اس مثالی اننگ سی انھوں نے پاکستان کی 8 وکٹوں سے فتح کو ممکن بنایا جب وہ وننگ ہٹ کے لیے گئے تو اسٹمپ ہو گئے اس نے لگاتار چار چوکے لگائے تاہم ان کو اگلے ٹیسٹ کے لیے دو سال انتظار کرنا پڑا جب انگلستان کی کرکٹ ٹیم کے خلاف انھیں اوول ٹیسٹ میں لایا گیا مگر پورے میچ میں وہ 3 رنز بنا سکے اس ناقابل قبول کارکردگی کے باعث انھیں دوبارہ ٹیم میںبدوبارہ کھیلنے کے لیے دو سال انتظار کرنا پڑا اور اس وقت الیاس نے بہت کم کام کیا، لیکن انگلینڈ کے دورے کے لیے اپنی جگہ برقرار رکھی۔ وہ کنڈیشنز کے ساتھ ساتھ پاؤں کی انجری کے ساتھ جدوجہد کرتے رہے اور صرف آخری ٹیسٹ میں ہی کھیلے جہاں وہ ناکام رہے۔ وہ دو بار کھیلے جب انگلینڈ نے 1968-69ء میں چار اننگز میں 42 رنز بنائے۔ آسٹریلیا کے دوسرے دورے کے آغاز میں ان کے چہرے پر چوٹیں آئیں اور ان پر ڈسپلن کا الزام بھی لگایا گیا۔ گھر جانے کی بجائے، اس نے آسٹریلوی شہریت کے لیے درخواست دی اور سڈنی میں ویورلی کلب کے لیے گریڈ کرکٹ کھیلتے ہوئے سیزن کا اختتام کیا۔ انھوں نے پاکستان میں آخری بار 1971-72ء میں بی سی سی پی ٹرافی کے فائنل میں شرکت کی جب اس نے پی آئی اے کو فتح دلانے میں مدد کی۔

ریٹائرمنٹ کے بعد[ترمیم]

کرکٹ کو بطور کھلاڑی انجوائے کرنے کے بعدانہیں ایڈمنسٹریٹر بہت سے عہدوں پر دیکھا گیا ،سلیکٹر کے طور پر بھی انھیں کام کرنے کا موقع ملا مگر ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے داماد کو مناسب مواقع نہ ملنے پر بہت سخت رویہ اختیار کیا اور ساتھی سلیکٹرز کو مجبور کرتے رہے کہ ہمایوں فرحت کو موقع دیا جائے محمد الیاس اس تاثر کو رد کر چکے ہیں۔

اعداوشمار[ترمیم]

محمد الیاس نے 10 ٹیسٹ میچ کی 19 اننگز میں 441 رنز بنائے جس میں 126 ان کا سب سے زیادہ سکور تھا 23.21 کی اوسط سے بنائے گئے ان رنزوں میں ایک سنچری اور 2 نصف سنچریاں جبکہ 82 فرسٹ کلاس میچوں کی 139 اننگز میں 10 بار ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 4607 رنز بنائے۔ 154 ان کا بہترین سکور تھا 35.71 کی اوسط سے بنائے ان رنزوں میں 12 سنچریاں اور 13 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں انھوں نے ٹیسٹ میچوں میں 6 اور فرسٹ کلاس میچوں 48 کیچز پکڑے انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں تو کوئی وکٹ حاصل نہیں کی مگر فرسٹ کلاس کرکٹ میں 1643 رنز کے عوض 53 وکٹ 66/6 کی بہترین کارکردگی کے ساتھ حاصل کیے یہ یاد رہے کہ ان۔کی بولنگ اوسط 31.00 رہی انھوں نے بطور ریفری بھی لسٹ اے کے ایک میچ کو سپروائز کیا[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Mohammad Ilyas" 
  2. https://www.espncricinfo.com/player/mohammad-ilyas-41286