ودیعہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

زمرہ جات


ودیعہ (عربی: وديعة، انگریزی: Wadiah) امانتیں محفوظ رکھنے کے مرکز کو کہا جاتا ہے۔ اور یہ موجودہ جدید بینک کا متبادل ہے۔ یعنی آپ اپنی دولت امانت کے طور پر ودیعہ میں جمع کر سکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر اس کو واپس نکال سکتے ہیں۔ ودیعہ میں آپ رقم امانت کے طور پر بھی رکھ سکتے ہیں اور اس کو کسی کاروبار میں بھی استعمال کر نے کے لیے جمع کرا سکتے ہیں۔ اور کاروبار میں سرمایہ کاری کے لیے آپ کو اسلامی آزاد بازار کی طرف رجوع کرنا ہوگی۔ ودیعہ کی بحالی سے نجی بینکوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔[1][2]

طریقہِ کار[ترمیم]

ودیعہ میں آپ شرعی زرجمع کر سکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر آپ اس کو نکال سکتے ہیں۔ موجودہ دَور کی اصطلاح میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ آپ ودیعہ میں اپنا حساب کھلوا سکتے ہیں اور آپ بغیر کسی خطرے کے اپنے حساب سے کسی دوسرے کے حساب میں رقم (طلائی دینار اور نقرئی درہم کی شکل میں) منتقل کر سکتے ہیں۔ اسلامی حکومت جب آپ کو تنخواہ دے گی تو وہ آپ کی ودیعہ کے حساب (Wadiah Account) میں منتقل ہوگی اور آپ کسی بھی وقت اُسے لے سکتے ہیں۔[3]

جدید دور[ترمیم]

پہلے ودیعہ کا قیام اپریل 2013ء میں ملائیشیاء میں لایا گیا۔ جب ودیعہ نوسونتارہ کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے علاوہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر رقوم (شرعی زر) کی منتقلی کے لیے 1999ء میں ای۔ دینار (e–dinar) کا نظام عمل میں لایا گیا۔ جس کی مدد سے دنیا کے کسی کونے میں کوئی بھی دو اشخاص یا تاجر’’شرعی زر’’کو ایک حساب سے دوسرے حساب میں آسانی سے منتقل کر سکتے ہیں۔ جس میں کوئی بینک ملوث نہیں ہوگا۔ دونوں اشخاص e–dinar میں اپنا حساب (Account) کھلوايے گے اور اس ادارے میں بیٹھے وکیل کے توسط سے آپ ایک حساب سے دوسرے حساب میں آسانی سے رقم منتقل کر سکتے ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Ferdian, Ilham Reza, Miranti Kartika Dewi, and Faried Kurnia Rahman. "The Practice of Islamic Credit Cards: A Comparative Look between Bank Danamon Indonesia’s Dirham Card and Bank Islam Malaysia’s BI Card." Diakses Pebruari (2012).
  2. Rachmawati, Erna, and Ekki Syamsulhakim. "Factors affecting Mudaraba deposits in Indonesia." Third International Islamic Banking and Finance Conference. 2004.
  3. RachmawatiHaron, Sudin, Norafifah Ahmad, and Sandra L. Planisek. "Bank patronage factors of Muslim and non-Muslim customers." International Journal of Bank Marketing 12.1 (1994): 32-40.