اسلامی اصول برائےبنیادی ضروریات زندگی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

زمرہ جات


'کفالت عامہ' یعنی عوام کے لیے بنیادی ضروریات زندگی(Basic Needs) زندگی کی فراہمی اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے مثلاً روٹی، کپڑا، مکان، پانی وغیرہ۔ رسول صلی اللہ عليہ وسلم اللہ کا ارشاد پاک ہے : " کہ اولاد انسان کے لیے اس سے بہتر حق کوئی نہیں ہو سکتا کہ اس کے پاس رہنے کے لیے ایک مکان ہو اور کچھ کپڑا جس سے وہ اپنی ستر کو چھپا سکے اور کچھ روٹی اور کچھ پانی۔ " [1][2]
آپ نے مزید فرمایا کہ، : "حکومت اس شخص کی نگہبان ہے جس کا کوئی نگہبان نہیں۔ اور حکومت پابند ہے اللہ کے حکم کی " [3][4]
آپ ذرا اس مثال پر غور فرمائیے کہ اللہ کی شان خلاقی کیا ہے؟

کوئی شخص اگر کہیں سے لکڑی لے کر دروازہ، میز یا کرسی بنا دے تو سادہ سی بات ہے لیکن اگر کوئي یہ کہے کہ جہاں کچھ بھی نہیں وہاں وہ ایک لکڑی کا دروازہ کھڑا کر دے گا تو کیسا عجیب معجزہ ہے؟ یقین جانیے اگر ہم غور کریں تو انسان کی پیدائش ایک بہت بڑے معجزے سے کم نہیں۔ سبحان اللہ۔ نطفے کی ایک بوند سے کیا مخلوق بنا دی اور اس کے اندر اپنی نسل کے بقا کا نظام رکھ دیا۔ کیا انسان نے بھی کبھی ایسی کوئی چیز بنائي ہے جو اپنی نسل برقراررکھے۔ اور اس ماہر خلاق کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ ہمیں موت کے بعد دوبارہ زندگی نہ بخش سکے گا کیسی حماقت ہے۔

آپ ذرا اس بات پر غور کیجیے کہ آنے والی نسلوں کے جسموں کے ذرات کہاں پڑے ہیں؟ زمین میں ہی ناں؟ تو وہ کون ہے جو ان ذرات کو جمع کر کے ہر لمحے تخلیق کا کام کر رہا ہے؟ انسانوں، جانوروں، پرندوں، حشرات، نباتات اور نجانے کن کن مخلوقات کے کتنے ہی ارب بچے ایک لمحے میں پیدا فرمانے والا کون ہے؟ تو جو چند ارب یا کھرب گذر گئے کیا اللہ ان کے جسموں کے ذرات کو ایک ہی وقت میں جمع نہ کر سکے گا؟ وہ تو آج کے ترقی یافتہ انسان سے یہ فرما رہا ہے کہ جن فنگر پرنٹس کو تم آج کمپیوٹر کے دور میں شناخت کے لیے استعمال کرتے ہو میں ان کو بھی ویسا ہی بنا دوں گا اور ہر ایک کو اس کی مکمل شناخت کے ساتھ اٹھاؤں گا۔ اتنا توسوچ لیجیے جس کی دی ہوئي شناخت (فنگر پرنٹس یارجسٹریشن) کو ہم آج استعمال کرنے کے قابل ہوئے وہ خود ہم سے بے خبر کیونکر رہ سکتا ہے۔ کیا اس کے کاغذات میں ہماری کوئی رجسٹریشن اور ہمارا کوئی ریکارڈ نہیں ہو گا؟

أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَلَّن نَجْمَعَ عِظَامَهُ ﴿3﴾ بَلَى قَادِرِينَ عَلَى أَن نُّسَوِّيَ بَنَانَهُ ﴿4﴾ کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہیں کر سکیں گے ؟ کیوں نہیں؟ ہم تو اس کی انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنا دینے پر قادر ہیں۔

— 

اور وہ تو یہ فرماتاہے کہ تم چندارب انسانوں کو پیدا کرنا اور موت کے بعد دوبارہ زندہ کرنا اللہ کے لیے بس ایسے ہی ہے جیسے کسی ایک کو:

مَّا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ إِلَّا كَنَفْسٍ وَاحِدَةٍ ﴿28﴾ تم سارے انسانوں کوپیدا کرنااور پھر دوبارہ زندگی بخشنا تو (اس کے لیے) بس ایسا ہے جیسے کسی ایک متنفس کو (پیدا کرنا اور جِلا اٹھانا)۔ اس حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے انسان کی چار بنیادیں ضروریات کا ذکر کیا ہیں جو ان کو ملنی چاہیے، پہلا مکان، دوسرا کپڑا، تیسرا روٹی اور چوتھا پانی۔ کارل مارکس نے صرف پانی نکال کر روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر اشتراکیت کی بنیاد رکھی۔
حضرت علی نے فرمایاکہ :' اللہ نے دولت مندوں(بشمول حکومت ) پر یہ فرض کیا ہے کہ وہ غریبوں کی بنیادی ضروریات کو مہیا کریں۔ اگر یہ بھوکے یابرہنہ یا کسی دوسری معاشی تنگ دستی میں مبتلا ہیں تو یہ صرف اس لیے کہ دولت مند(بشمول حکومت ) اپنا فریضہ پورا نہیں کر رہا ہے۔ اس لیے قیاُمت کے دن اللہ ان سے اس بارے میں پوچھے گا اور اسی کی مطابق سزا دے گا۔ " [2][5]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ترمذی، باب الزھد: 36، حدیث نمبر: 38 ( یا حدیث نمبر:2341)
  2. ^ ا ب المحلی الاثار، ابن حزم
  3. ابو داؤد
  4. ترمذی
  5. Muhammad Sharif Chaudhry (2003)۔ "Fundamentals of Islamic Economic System: Social Security"۔ MuslimTents.com۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 دسمبر 2014