واسو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

واسولغوی معنی ’ اچھا ،نیک، دولت مند، فراخ دل ہے۔ اصلاحاً دیوتاؤں کا ایک گروہ مراد ہے، جن کے اختیارات اور قوت رور، آدیتیہ، رسون اور ماروتوں کی طرح کرہ ہوائی سے وابستہ ہیں۔ یہ اگنی اور اندر سے منسلک خیال کیے جاتے ہیں۔ رگ وید میں ان کا ذکر جابجا ملتا ہے اور مختلف معاملات میں معاونت اور مالی منفعت کے لیے انھیں جابجا پکارا جاتا ہے۔ لیکن ان کے ساتھ کسی طرح کے کوئی مخصوص افعال وابستہ نہیں ہیں۔ اس کے باوجود ویدوں کے اولین ادوار میں انھیں خاصا اہم مقام حاصل تھا۔ اگنی اور واشوا دیو کے نام کئی مناجاتوں سے ان کی دیوتاؤں میں سے حیرت انگیز قربت کا اظہار ہوتا ہے۔ اندر سے ان کے قریبی تعلق کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ انھوں نے دھوپ سے ایک گھوڑا بنا کر اس کی خدمت میں بطور تحفہ پیش کیا تھا۔ علاواہ ازیں انھوں نے اندر کے رتھ کھنچنے کو ایک دستہ تیار کیا تھا۔

  • تشنج اور بعض دوسری بیماریوں کی صورت میں دوسرے دیوتاؤں کے ساتھ ساتھ انھیں بھی پکارا جاتا ہے۔ مقدس رسوم اور تقریبوں میں دشمن کی مداخلت

سے بچنے کے لیے ان سے معاونت طلب کی جاتی ہے ۔

  • دیوتاؤں کے تین گروہ ہیں، آٹھ واسو، گیارہ رور اور بارہ آدتیہ۔ ایک اور پیرے میں مذکور ناموں کو ملا لیا جائے تو کل تنتیس بنتے ہیں اور رگ وید میں بھی یہی تعداد بتائی گئی ہے۔ ان داسوؤں کے نام اپ، رہرو۔ سولہ، دہرا، انیل،، انلا، پربھاس اور پرتیوس ہیں۔
  • آرنیک میں انھیں اعلیٰ مراتب کے حامل دیوتاؤں سے متمیز کرتے ہوئے وشیویدوں کے برابر رکھا گیا ہے۔ ایک دوسرے پیرا گراف میں انھیں کرہ ہوائی اور ستاروں کے مختلف مظاہر سے وابستہ دیکھایا گیا ہے۔ ایک بیان کے مطابق انھوں نے وشی وسشتھ کے گیان و دھیان میں مداخلت کی تو انھیں فانیوں میں پیدا ہونے کا سراپ ملا۔ سزا کو کم کرنے کے لے ے انھوں نے دیوی گنگا دریا سے درخواست کی کہ انھیں اپنے بطن سے پیدا کرے، لیکن بطور باپ کوئی ذی شان شہزادہ ہو جو ان میں سات کے سلسلہ حیات ختم کرنے پر کوئی اعتراض نہ کرے، لیکن آٹھویں کو زندہ رہنے دے۔
  • گنگا نے ایک خوبصورت دوشیزہ کے روپ میں مانتانو بادشاہ کو رجھایا اور ابعد ازاں اس شرط پر شادی کی کہ وہ اس کے کسی فعل پر اعتراض نہ کرے گا،

بصورت دیگر وہ اسے چھوڑ کر چل دے گی۔ گنگا نے سات بیٹوں کو یکے بعد دیگر ڈبو دیے۔ جب گنگا دیوی آٹھویں کو ڈبونے چلی تو مانونتا نے اس سے سبب پوچھا تو گنگا آٹھویں چھوڑ کر چلدی۔ یہ کہانی مہا بھارت میں بیان کی گئی ہے ۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. منو دھرم شاشتر گلوسری (کشاف اصطلاحات ) ترجمہ ارشد رازی