انسانی غذا کے اجزا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(غذا کے اجزا سے رجوع مکرر)

غذا (خوراک/کھانا) زندہ رہنے کے لیے توانائی بھی فراہم کرتی ہے اور نشو و نما کے لیے ساز و سامان بھی۔ بنیادی طور پر غذا میں 6 چیزیں شامل ہوتی ہیں۔[1]

کھانے کی مختلف چیزیں
نباتات سے حاصل ہونے والی غذا
  1. کاربوہائیڈریٹ (Carbohydrates)
  2. پروٹین (Proteins)
  3. چربی (Lipids)
  4. وٹامن (Vitamins)
  5. نمکیات
  6. پانی

زندگی اور صحت کی برقراری کے لیے ان چیزوں کا میسر ہونا نہایت ضروری ہے۔ اگر صرف پانی میسر ہو تو غذا کے بغیر انسان زیادہ سے زیادہ 40 دن زندہ رہ سکتا ہے۔

غذائیت کی کمی[ترمیم]

دنیا میں غذائیت کی کمی کا مسئلہ ہمیشہ سے موجود رہا ہے۔ عام طور پر اس کی وجہ غربت رہی ہے لیکن ناواقفیت، غلط رسم و رواج اور غذا کی حفاظت کے مسائل کے سبب بھی اس میں اضافہ ہوا ہے۔ غذائیت کی کمی کا شکار بچے اچھے طالب علم نہیں بن پاتے جس سے مستقبل میں ان کی پیداواری صلاحیت گر جاتی ہے اور ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے۔ اچھی خوراک پیداواری صلاحیت میں اضافہ کر کے غربت کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔[2]

انسانی جسم میں موجود عناصر۔ آکسیجن، کاربن اور ہائیڈروجن مل کر جسم کا 93 فیصد حصہ بناتی ہیں۔

کاربوہائیڈریٹ[ترمیم]

کاربوہائیڈریٹ زندہ اجسام کو توانائی بھی فراہم کرتا ہے اور جسم کی بناوٹ کا حصہ بھی ہوتا ہے۔

کاربوہائیڈریٹ بنیادی طور پر دو طرح کے ہوتے ہیں، سادہ اور پیچیدہ۔ سادہ کاربوہائیڈریٹ میں کئی طرح کی چینی (شوگر) شامل ہیں جبکہ پیچیدہ (complex) کاربوہائیڈریٹ میں نشاستہ (starch) سے لے کر غذائی فائبر تک بے شمار قسمیں شامل ہیں۔

ایک گرام کاربوہائیڈریٹ سے عام طور پر 4 کیلوری ملتی ہے۔ خیال رہے کہ میڈیکل لائن میں استعمال ہونے والی کیلوری کو بڑے C سے لکھا جاتا ہے اور یہ انجینیئرنگ میں استعمال ہونے والی اور چھوٹے c سے لکھی جانے والی calorie سے ہزار گنا بڑی ہوتی ہے یعنی kcal = kilocalories = Calories۔

کاربوہائیڈریٹ روٹی، چاول، آلو اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ انسانی جسم لگ بھگ 60 فیصد توانائی کاربوہائیڈریٹ سے حاصل کرتا ہے۔ انسانی دماغ اور عضلات (muscles) کے لیے یہ نہایت اہم توانائی کا ذریعہ ہے۔

کاربوہائیڈریٹ میں نائٹروجن نہیں ہوتی۔ انسانی جسم میں ضرورت سے زیادہ کاربوہائیڈریٹ کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ تھوڑا بہت جو ذخیرہ ہوتا ہے وہ گلائیکوجن کی شکل میں جگر اور عضلات میں ہوتا ہے۔

عام گھریلو چینی کو سُکروز کہتے ہیں۔ یہ 100 فیصد کاربوہائیڈریٹ ہوتی ہے۔ ایک چائے کے چمچ میں موجود چینی انسان کو 30 کیلوری فراہم کرتی ہے۔

پروٹین[ترمیم]

سارے پروٹین 20 مختلف amino acid کے باہم جُڑنے سے بنتے ہیں اور ہر امینو ایسڈ میں نائٹروجن لازماً موجود ہوتی ہے۔ یہ پروٹین جسم کی بناوٹ میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جسم میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت اور نشو و نما کے لیے پروٹین نہایت ضروری ہوتے ہیں۔ پروٹین بیماریوں کے خلاف دفاع کی صلاحیت کے لیے بھی ضروری ہیں۔

پروٹین گوشت مرغی مچھلی انڈے دودھ اور پنیر میں پایا جاتا ہے یعنی جانوروں سے حاصل ہوتا ہے۔ کچھ سبزیوں میں بھی کافی پروٹین موجود ہوتا ہے جیسے چنا مٹر سیم اور دالیں۔

دنیا میں پروٹین کی قلت ہے۔ انسانی جسم پروٹین کو توانائی کے حصول میں ضائع نہیں کرنا چاہتا اور نشو و نما کے لیے بچا کر رکھنا چاہتا ہے۔ لیکن اگر کاربوہائیڈریٹ اور چربی کی شکل میں توانائی دستیاب نہ ہو تو پروٹین کو توڑ کر بھی توانائی حاصل کی جاتی ہے۔ ہر ایک گرام پروٹین سے بھی 4 میڈیکل کیلوری توانائی حاصل ہوتی ہے۔

انسانی جسم میں ضرورت سے زیادہ پروٹین کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔

انسانی جسم میں پائے جانے والے 20 میں سے 11 امینو ایسڈ ایسے ہیں جو دوسرے امینو ایسڈ سے بنائے جا سکتے ہیں، جبکہ 9 امینو ایسڈ ایسے ہیں جو جسم میں کسی طرح بھی نہیں بن سکتے۔ یہ نہایت ضروری یعنی essential امینو ایسڈ کہلاتے ہیں اور غذا میں ان کی مناسب مقدار میں موجودگی انتہائی ضروری ہوتی ہے، جیسے ٹرپٹوفین۔

چربی یا چکنائی[ترمیم]

علم کیمیاء میں چربی (Triglyceride) سے مراد عام چربی بھی ہوتی ہے اور گھی تیل وغیرہ بھی۔ یہ جسم کی بناوٹ کے لیے بھی ضروری ہے اور توانائی کے حصول کے لیے بھی۔ ایک گرام چربی سے 9 میڈیکل کیلوری توانائی ملتی ہے۔ انسانوں اور جانوروں کے جسم میں ضرورت سے زیادہ چربی کو ذخیرہ کرنے کی بڑی گنجائش ہوتی ہے۔ جلد (کھال) کے نیچے چربی کی موجودگی انسان اور جانوروں کو سردی سے بھی بچاتی ہے اور غذا کی کمی کی صورت میں ضروری توانائی بھی مہیا کرتی ہے۔

چربی کا ایک مولیکیول۔ اس میں آکسیجن کے 6 ایٹم ہوتے ہیں جنہیں یہاں لال رنگ سے واضح کیا گیا ہے۔ کالے رنگ سے کاربن اور سفید رنگ سے ہائیڈروجن کے ایٹم دکھائے گئے ہیں۔

چونکہ کاربوہائیڈریٹ اور چربی دونوں میں نائٹروجن نہیں ہوتا اس لیے انسانی جسم کے اندر یہ ایک دوسرے میں تبدیل ہو سکتے ہیں یعنی جب غذا کی فراوانی ہوتی ہے تو جسم کاربوہائیڈریٹ کو چربی میں تبدیل کر کے ذخیرہ کر لیتا ہے اور بعد میں غذائی قلت کی صورت میں اسی چربی کو دوبارہ کاربوہائیڈریٹ میں تبدیل کر لیتا ہے۔ کاربوہائیڈریٹ یا چربی سے پروٹین نہیں بنائے جا سکتے کیونکہ اس کے لیے نائٹروجن کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن پروٹین سے نائٹروجن الگ کر کے کاربوہائیڈریٹ یا چربی باآسانی بنائے جا سکتے ہیں۔ فالتو ہو جانے والی نائٹروجن کو (جو امونیا کی شکل میں ہوتی ہے) جگر یوریا میں تبدیل کر دیتا ہے جسے پھر گردے خون سے نکال کر پیشاب میں خارج کر دیتے ہیں۔

طبی ماہرین کا خیال ہے کہ انسانوں کی خوراک میں موجود کل توانائی کا صرف 30 فیصد تک چربی سے حاصل ہونا چاہیے. نباتات سے حاصل ہونے والے تیل حیوانی چربی سے بہتر ہوتے ہیں۔ حیوانی چربی، گھی یا تیل میں کولیسٹیرول موجود ہوتا ہے لیکن کسی بھی نباتاتی تیل یا اس سے بنے گھی میں کولیسٹیرول نہیں پایا جاتا۔

دو fatty acids ایسے ہیں جنہیں انسانی جسم کسی طرح بھی نہیں بنا سکتا۔ اس لیے ان کا بھی غذا میں موجود ہونا لازمی ہے۔ یہ دونوں alpha-linolenic acid (جو ایک omega-3 fatty acid ہے) اور linoleic acid (جو ایک omega-6 fatty acid ہے) ہیں۔[3][4]

یہ دونوں لازمی (essential) فیٹٹی ایسڈ کہلاتے ہیں۔

وٹامن[ترمیم]

وٹامن بی 3 کی کمی سے پلیگرا کی بیماری ہو جاتی ہے جس میں کھال موٹی اور کھردری ہو جاتی ہے۔

وٹامن ایسے مرکبات ہوتے ہیں جو انسانی جسم کے اندر ہونے والے کیمیائی عمل کے لیے ضروری ہوتے ہیں لیکن انسانی جسم انھیں خود نہیں بنا سکتا۔ اس لیے خواراک میں ان کی موجودگی ضروری ہوتی ہے۔
کل 13 وٹامن ہوتے ہیں جن کی انسان کو ضرورت پڑتی ہے۔ یہ A، بی کپلیکس، سی، ڈی، ای اور K ہیں۔ وٹامن بی کمپلیکس کے گروپ میں 8 وٹامن ہوتے ہیں۔ وٹامنز میں خود کوئی توانائی نہیں ہوتی۔
انسانی جسم کو روزانہ صرف 2.4 مائکروگرام جتنی قلیل مقدار میں وٹامن بی 12 کی ضرورت پڑتی ہے۔ لیکن یہ وٹامن اتنا اہم ہے کہ جب وافر مقدار میں دستیاب ہو تو جسم فالتو مقدار سے 5 سال کا ذخیرہ بنا کر جگر میں محفوظ کر لیتا ہے۔
اکثر لوگ مشاہدہ کرتے ہیں کہ ملٹی وٹامن کی گولیاں کھانے سے ان کے پیشاب کا رنگ پیلا ہو جاتا ہے۔ یہ وٹامن بی2 (Riboflavin) کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی ضرورت سے زیادہ مقدار پیشاب میں خارج ہو جاتی ہے۔ Riboflavin کا مولیکیول 450 نینو میٹر طول موج والی نیلی روشنی جذب کرتا ہے جبکہ سرخ اور سبز روشنی منعکس کرتا ہے جو باہم مل کر پیلا رنگ بناتی ہیں۔

نمکیات[ترمیم]

انسانی جسم میں موجود کاربونک این ہائڈریز نامی انزائیم میں زنک کا ایٹم موجود ہوتا ہے۔ یہ انزائیم سانس کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جسم سے خارج کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔

وٹامن کی طرح کچھ ایسے عناصر بھی ہوتے ہیں جو جسم کو توانائی نہیں دیتے مگر جسم کی بناوٹ یا کارکردگی کے لیے ضروری ہوتے ہیں جیسے کیلشیئم سے ہڈیاں بنتی ہیں، لوہے سے خون میں آکسیجن لے جانے کی صلاحیت آ جاتی ہے، آیوڈین سے تھائرائیڈ ہارمون بنتا ہے، زنک سانس کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں نہایت مددگار ہوتا ہے وغیرہ۔
انسانی جسم میں 4 گرام لوہا موجود ہوتا ہے جس میں سے 2.5 گرام خون کے ہیموگلوبن میں موجود ہوتا ہے۔

بولیویا میں سطح سمندر سے 12000 فٹ اونچی جھیل کے کنارے نمک اکٹھا کیا جا رہا ہے۔

پانی[ترمیم]

انسانی جسم کا 60 سے 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے جبکہ خون میں پانی 85 فیصد ہوتا ہے۔ پانی سے کوئی توانائی حاصل نہیں ہوتی مگر یہ خلیات کی کارکردگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔ جسم سے فالتو مادے اور نمکیات پشاب کی شکل میں خارج کرنے کے لیے بھی پانی کی ضرورت پڑتی ہے۔
جسم کا ٹمپریچر بڑھنے سے روکنے کے لیے پانی پسینے کی شکل میں جلد سے خارج ہو کر جسم کو ٹھنڈا کرتا ہے۔ چونکہ کتوں کو پسینہ نہیں آتا اس لیے وہ گرمیوں میں ہانپ کر اپنے آپ کو ٹھنڈا رکھتے ہیں۔

کیلوری کی ضرورت[ترمیم]

انسان جتنا زیادہ کام کرتا ہے اس کا جسم اتنی ہی زیادہ توانائی (کیلوریز) خرچ کرتا ہے۔ لیکن جب آدمی آرام سے بیٹھا ہوا ہو تب بھی اس کا جسم لگ بھگ 96 کیلوری فی گھنٹہ خرچ کرتا ہے جس سے اس کا جسم گرم رہتا ہے۔ اگر واٹ میں ناپا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آرام سے بیٹھا آدمی 110 واٹ کے برابر گرمی خارج کرتا ہے۔[5]
جب ایک قلی وزن اٹھا کر چلتا ہے تو 550 واٹ کے حساب سے توانائی خرچ ہوتی ہے۔[6]
جب انسان تیزی سے سیڑھی (زینہ) چڑھتا ہے تو لگ بھگ 1200 واٹ کے حساب سے توانائی خرچ ہوتی ہے۔ (ایک میڈیکل کیلوری فی گھنٹہ=1.16 واٹ)

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Six Basic Nutrients Required for Good Health"۔ 01 مارچ 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مارچ 2015 
  2. Human nutrition
  3. Whitney Ellie and Rolfes SR (2008)۔ Understanding Nutrition (11th ایڈیشن)۔ California: Thomson Wadsworth۔ صفحہ: 154 
  4. Burr, G.O., Burr, M.M. and Miller, E. (1930)۔ "On the nature and role of the fatty acids essential in nutrition" (PDF)۔ J. Biol. Chem.۔ 86 (587)۔ 21 فروری 2007 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2007 
  5. "Human Being - Thermal Efficiency"۔ 15 مارچ 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مارچ 2015 
  6. CalorieLab[مردہ ربط]