راس مسعود

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
راس مسعود
 

معلومات شخصیت
پیدائش 15 فروری 1889ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 30 جولا‎ئی 1937ء (48 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی علی گڑھ یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سائنس دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 نائٹ بیچلر    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سید سر راس مسعود (15 فروری 1889 – 30 جولائی 1937) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 1929ء سے وائس چانسلر تھے۔

راس مسعود، سید محمود کے فرزند اور سر سید احمد خان کے پوتے تھے۔ راس مسعود کی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور آکسفرڈ یونیورسٹی میں ہوئی۔ انگلینڈ سے واپسی پر راس مسعود ایم اے او کالج کے ٹرسٹی منتخب ہوئے اور پٹنہ میں اپنا قانونی پیشہ اور اس کی مشق کا آغاز کیا۔ 1929ء میں وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر منتخب ہوئے۔ سر سید کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی حالت کچھ اچھی نہیں تھی، راس مسعود نے وائس چانسلر بننے کے بعد نئے کورسیز متعارف کرائے، نیز پہلے سے موجود نصاب کی تجدید کی اور متفرق سائنسی موضوعات کے لیے تجربہ گاہیں قائم کیں۔[1]

2011ء میں انجمن ترقی اردو نے راس مسعود کی زندگی پر مشتمل سوانح شائع کی۔[2] راس مسعود انجمن ترقی اردو کے بھی صدر تھے۔[3]

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 1969 میں بننے والے ہال کا نام سر راس مسعود کے نام پر رکھا گیا۔ علامہ اقبال کے دوستوں اور احباب کا حلقہ خاصا وسیع تھا، لیکن جن لوگوں سے انھیں ایک گہرا اور دلی تعلق خاطر تھا، وہ گنے چُنے ہی تھے اور ان میں سر راس مسعود کا نام سر فہرست ہے۔سر سید احمد خاں کے پوتے اور علامہ محمد اقبال کے دوست. اقبال نے ان کے نام متعدد خطوط میں جس درجہ محبت اور گرم جوشی کا اظہار کیا ہے' وہ کسی اور معاصر کے لیے نظر نہیں آتی. 1933ء میں آپ افغانستان کے دورہ میں اقبال کے ہمراہ تھے۔ راس مسعود کے اوصاف حمیدہ کی وجہ سے اقبال کو ان سے جس درجہ محبت تھی اور ان کی جدائی سے اقبال کو جس درجہ صدمہ ہوا' اس کا اظہار اس مرثیہ سے بھی ہوتا ہے' جو "مسعود مرحوم" کے عنوان سے ارمغان حجاز میں شامل ہے۔ علامہ اقبال نے اپنے کتبہ مزار کے لیے جو فارسی رباعی کہہ رکھی تھی' وہ مسعود مرحوم کے لیے بھیجوا دی تھی اور ممنون حسن کو لکھا کہ "رباعی کا مضمون مجھ سے زیادہ ان کی زندگی اور موت پر صادق آتا ہے". راس مسعود کا انتقال 30 جولائی 1937ء کو ہوا۔ [4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Matai-e Garan Baha Masood by حکیم سید ظل الرحمن, Souvenir Federation of Aligarh Muslim University Alumni Association of North America, USA, 2003
  2. Hakim Syed Zillur Rahman (2011)، Rās Masʻūd، Naʼī Dihlī: Anjuman Taraqqī-yi Urdū (Hind)، ISBN 817160160X، 817160160X 
  3. “Ross Masud – Bahaisiyat Sadr-e Anjuman Tarraqi-e-Urdu” by حکیم سید ظل الرحمن, Hundredth Anniversary of Anjuman Tarraqi-e-Urdu Hind, New Delhi, 28 February – 2 March 2003
  4. (تحریر و تحقیق: میاں ساجد علی' علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی)

بیرونی روابط[ترمیم]

تعلیمی عہدے
ماقبل  علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چانسلر
2000-2002
مابعد