روزنامہ امروز

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(اوپر) روزنامہ امروز کی پیشانی جسے پاکستان کے نامور خطاط حافظ محمد یوسف سدیدی نے رقم کیا تھا۔ (نیچے) حافظ محمد یوسف سدیدی کی ایک نایاب تصویر۔ تصاویر بشکریہ: اسلم ملک (سابق سینئر سب ایڈیٹر، روزنامہ امروز، لاہور)۔
روزنامہ امروز
قسمروزنامہ
ہیئتبراڈ شیٹ
بانیمیاں افتخار الدین
ناشرپروگریسو پیپرز لمیٹڈ
مدیرچراغ حسن حسرت (بانی ایڈیٹر)
ایڈیٹر ان چیففیض احمد فیض (بانی چیٖف ایڈیٹر)
آغازپہلا شمارہ 4 مارچ 1948ء کو شائع ہوا۔
زباناردو
اختتامآخری شمارہ 24 اکتوبر 1991ء کو شائع ہوا۔
صدر دفترلاہور
ساتھی اخباراتپاکستان ٹائمز، لیل و نہار اور سپورٹائمز

روزنامہ امروز کا آغاز 4 مارچ 1948ء کو ہوا۔ اس کے پہلے مدیر اعلی فیض احمد فیض اور پہلے مدیر چراغ حسن حسرت تھے۔ یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگی کہ امروز کا پہلا اداریہ فیض احمد فیض نے لکھا تھا.[1] روزنامہ امروز پاکستان کا پہلا اردو اخبار تھا جس نے عام لکھنے والوں کو ان کی شعری و نثری تخلیقات کا معاوضہ دینا شروع کیا. [2]

پیشانی[ترمیم]

امروز کی پیشانی پاکستان کے نامور خطاط حافظ محمد یوسف سدیدی نے رقم کی تھی. انھوں نے یہ پیشانی خطِ ثلث میں لکھی. ان کا تعلق بھون ضلع چکوال سے تھا۔ ان سے یہ پیشانی 1948ء میں اخبار کے پہلے مدیر چراغ حسن حسرت نے لکھوائی.[3]

کراچی ایڈیشن[ترمیم]

اخبار کے کراچی ایڈیشن سے جو ممتاز صحافی وابستہ رہے ان میں آصف جیلانی بھی شامل تھے جو بعد میں روزنامہ جنگ، کراچی، بی بی سی اردو اور روزنامہ جنگ، لندن سے وابستہ رہے۔[4]

ملتان ایڈیشن[ترمیم]

روزنامہ امروز کے ملتان ایڈیشن سے جو صحافی بطور ریذیڈنٹ ایڈیٹر وابستہ رہے ان میں نظیر لدھیانوی شامل تھے۔ ان کے بعد مسعود اشعر 1957ء سے 1968ء تک ملتان میں اخبار کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر رہے.[5] اقبال ساغر صدیقی 1978ء میں اخبار کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر مقرر ہوئے.[6] سید سلطان شاہ بھی ملتان میں اخبار کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر رہے.[7]

اختتامِ اشاعت[ترمیم]

روزنامہ امروز 43 برس تک صحافتی منظر پر چھائے رہنے کے بعد 25 اکتوبر 1991ء کو بند ہو گیا۔ اخبار کا آخری شمارہ 24 اکتوبر 1991ء کو شائع ہوا. اس وقت لاہور میں اخبار کے سینئر سب ایڈیٹر اسلم ملک کے مطابق 25 اکتوبر کے اخبار کی کاپی تیار کی گئی تھی مگر اسے پریس میں بھجوانے کی نوبت نہ آئی.

حوالہ جات[ترمیم]