اگادیر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اگادیر
عمومی معلومات
علاقہ سوس ماسہ درعہ
صوبہ اگادیر
رقبہ غیر دستیاب مربع کلومیٹر
آبادی 500,000 (2004ء)
کالنگ کوڈ 088 (212+)
منطقۂ وقت متناسق عالمی وقت (متناسق عالمی وقت±00:00)
حکومت
ناظم (ولی) رشید فیلالی
قصبات غیر دستیاب
علامت


اگادیر (Agadir) (تشلحیت: Agadir, ⴰⴳⴰⴷⵉⵔ; مراکشی عربی: اگادير‎ ؛ عربی: اكادير‎)جنوب مغربی مراکش کا شہر اور سوس ماسہ درعہ (‎ (Souss-Massa-Draعلاقہ کا صدر مقام ہے۔ 2004ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی لگ بھگ دو لاکھ ہے۔

تاریخ[ترمیم]

عہد وسطی میں شہر مچھیروں کی بستی تھا جس کو اگادیر العربا کہا جاتا تھا۔ 1505ء میں پرتگالیوں نے شہر میں تجارتی چوکی بنائی جس کا نام سانتا کروز دو کابو دے گوۓ (Santa Cruz do Cabo de Gué) رکھا اور شہر کی سربراہی کے لیے گورنر مقرر کیا۔ 1541ء میں شہر وطاسیون (Wattasid) حکمران خاندان کے زیر اقتدار آیا اور ساحل کے اوپر ابھری ہوئی چٹان پر قصبہ تعمیر کیا گيا۔ شہر تقریبا دو صدیوں تک عروج پر رہا۔ 1911ء میں جرمن جنگی کشتی دی پینتھر (the Panther) ساحل پر نمودار ہوئی جو باضابطہ طور پر وہاں موجود جرمن باشندوں کو بچانے کے لیے بھیجی گئی تھی۔ لیکن یہاں سے ہی جرمنی اور فرانس کے درمیان اگادیر بحران شروع ہوا جس نے بعد میں فرانس کو پورے مراکش پر اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے بہانہ مہیہ کیا۔

29 فروری 1960ء کو رات سوا بارہ بجے صرف پندرہ سیکنڈ دورانیہ کے زلزلہ نے اگادیر کو تباہ و برباد کر دیا، قدیم شہر دفن ہو گيا اور مرنے والوں کے تعداد کا اندازہ تقریبا 15,000 لگایا گيا۔ تاریخی قصبہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا جس کے صدر دروازے پر آج بھی جرمن فقرہ پڑھا جا سکتا ہے "Vreest God ende eert den Kooning " (خدا سے ڈرو اور بادشاہ کی عزت کرو۔ Fear God and honor thy King)۔

اگادیر کی تباہی کو دیکھتے ہوئے مراکش کے شاہ محمد پنجم نے کہا، "اگر تقدیر نے اگادیر کو تباہ کرنے کی ٹھانی تھی تو اس کی تعمیر نو کا انحصار ہمارے ایمان اور اور ہماری ہمت پر ہے "۔ تعمیر نو کا آغاز 1961ء میں زلزلہ کے مرکز سے صرف دو کلومیٹر کے فاصلہ پر کیا گيا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]