آذرمیدخت صفوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


آذرمیدخت صفوی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1948ء (عمر 75–76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی علی گڑھ یونیورسٹی  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہرِ لسانیات  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پروفیسر آذرمی دخت صفوی ڈائرکٹر، بانی : مرکز تحقیقات فارسی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی استاد: زبان فارسی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی صدر: انجمن استادان فارسی ہند

آزرمیدخت صفوی[ترمیم]

Aligar azarmidokt

خانم صفوی در سمینار بین‌المللی سالانہ زبان فارسی دانشگاہ اسلامی علیگر

  1. زمینۂ کار : ادبیات فارسی، زبان شناسی، تحقیق
  2. جاے پیدائش : شمس آباد، ضلع فرخ آباد، هندوستان
  3. قومیت : هندی
  4. نام دیگر : ناهید اور نرجس
  5. بانی : مرکز تحقیقات فارسی هند
  • شغل : استاد دانشگاہ
  1. شریک زندگی : ڈاکٹرسید مهدی عباس رضوی
  2. انعامات : هندوستان اور ایران کے دولتی و غیر دولتی اداروں سے مختلف اعزازات و ایوارڈز

زندگی کے ابتدائی سال[ترمیم]

آزرمیدخت صفوی کا تعلق لکھنؤ (اترپردیش، هندوستان)کے نواب خاندان سے ہے اور علم و ادب ان کو ورثہ میں ملا ہے۔ ان کے جد اعلیٰ نادر شاہ کے زمانے میں ایران سے هندوستان ہجرت کرکے آئے۔ وہ 1948 ء میں فرخ آباد کے ایک مشهورقصبہ شمس آباد میں پیدا هوئیں اور ان کی فارسی زبان کی تعلیم ان کے والد بزرگوار نے شروع کی جو زبان و ادبیات فارسی کے محقق اور ناقد شمار کیے جاتے تھے۔ اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ڈاکٹر صفوی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور فارسی زبان و ادب کی تحصیل میں مشغول هوگئیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے 1966ء میں انهوں نہ بی۔ اے اور 1968ء میں ایم۔ اے کی ڈگری حاصل کی اور پھر 1974ء میں فارسی زبان و ادب میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی۔ ان کی پی۔ ایچ۔ ڈی کے مقالہ کا عنوان تھا "سعدی: شاعر غزلسرا و بشر دوست"۔ یہ مقالہ انهوں نہ مرحوم پروفیسر نذیر احمد کی نگرانی میں لکھاتھا۔ پی۔ ایچ۔ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر صفوی شعبۂ فارسی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں لکچرر مقرر هوئیں اور پھرپروفیسر کے عهدہ پر فایزهوئیں۔ اس طرح32 سال تک انهوں نے فارسی زبان و ادب کی تدریس کی۔ پروفیسر صفوی کو فارسی، انگریزی، اردو اور هندی زبان پر مکمل دسترس حاصل ہے۔ انهوں نے هندوستان، ایران، انگلینڈ وغیرہ میں منعقد هونے والے دو سو سے زائد سیمینار اور کانفرنس میں شرکت کی ہے۔ فعلاً پروفیسر صفوی مرکز تحقیقات کی ڈائریکٹراور کل هند انجمن استادان فارسی کی صدر هیں۔ اس کے علاوہ وہ دانشنامہ شبہ قارہ(تهران)، مجلہ قند پارسی خانہ فرهنگ (نئی دهلی) اور انڈو ایرانیکا (کلکتہ )کی مجلس ادارت کی عضو هیں۔

ایرانی النسل[ترمیم]

پروفیسر صفوی کا تعلق ایران کے صفوی خاندان سے ہے۔ ان کے جد اعلیٰ شاہ رحمت اللہ صفوی ایران سے ہجرت کرکے مغل بادشاہ محمد شاہ کے زمانہ میں 1737 ء میں ہندوستان آئے اور عظیم آباد (پٹنہ) کے گورنر مقرر ہوئے۔ اس کے بعد یہ خاندان ہجرت کرکے دہلی پهنچا اور پھر لکھنؤ اور بالآخر شمس آباد میں مستقل سکونت اختیار کی جہاں آج بھی ان کی جاگیریں اورحویلیاں موجود ہیں۔ پروفیسر صفوی کے جد اعلیٰ نواب ولی عرف نواب دولها ایک عمدہ ادیب تھے اور فارسی زبان میں ان کی بیس سے زائد تصانیف موجود ہیں۔ پروفیسر صفوی کے والد محمد صادق صفوی ان کے پہلے استاد تھے اور انهوں نے ہی پروفیسر صفوی کو فارسی کی تعلیم کی طرف مائل کیا۔ وہ خود بھی فارسی کے ایک بڑے اسکالر تھے۔ انهوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی زبان میں ایم۔ اے کیا تھا۔ ان کے مقالے ایران کے معروف ادبی رسائل میں شائع ہوتے تھے مثلاً یغما، سخن وغیرہ۔

اپنے 32 سالہ اکیڈمک کیریر کے دوران میں پروفیسر صفوی یونیورسٹی میں مختلف عهدوں پر فایز رهیں مثلا: ۔ ڈین فیکلٹی آف آرٹس۔ صدر شعبہ فارسی۔ ڈائرکٹر مرکز تحقیقات فارسی۔ ایڈیٹر یونیورسٹی ادبی جرنل، وغیرہ

ایوارڈ و اعزازات[ترمیم]

۔ پریسیڈنٹ آف انڈیاایوارڈ، 2005۔ سعدی ایوارڈ، ایران کلچر هاوس، نئی دهلی۔ خصوصی ایوارڈ، برائے فارسی اسکالر بیرون ایران، حکومت ایران۔ یونیورسٹی سرٹیفیکٹ برائے استاد ممتاز۔ میکش ایوارڈ۔ غالب ایوارڈ۔ بزرگداشت و تجلیل از طرف انجمن آثار و مفاخر فرهنگی، تهران، 18 مئی2013۔ لوحہ یادگاری از طرف فرهنگستان زبان و ادب فارسی، دانشگاہ پیام نور، دانشنامۂ شبہ قارہ، وغیرہ

مرکز تحقیقات فارسی کی تاسیس[ترمیم]

پروفیسر صفوی مرکز تحقیقات فارسی کی بانی اور ڈائرکٹر هیں۔ یہ مرکز 2006ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں قائم هوا۔ پروفیسر صفوی نے اس مرکز کے قیام کے لیے وزارت فروغ وسائل انسانی کو ایک proposal بھیجا جسے حکومت هند نے قبول کر لیا۔ اس وقت یہ مرکز فارسی زبان و ادب کی گسترش کے لیے کارهائے نمایاں انجام دے رہا ہے۔ مرکز کے پروگرام میں کتابوں کی اشاعت، سیمینار/ کا نفرنس کا انعقاد، ایران اور هندوستان کے معروف دانشمندوں کے ذریعہ لکچرز، جدید فارسی بول چال کی ٹریننگ وغیرہ شامل هیں۔ مرکز سے اب تک 45 سے زائد کتابیں شائع هوچکی هیں اور 7 بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد هوچکا ہے۔

آثار و تصانیف[ترمیم]

  1. مقالات:

پروفیسر صفوی کے ڈیڑھ سو سے زائد مقالے فارسی، انگریزی اور اردو کے مؤقر ادبی جرائد میں شائع هوچکے هیں۔ تصنیفات و تالیفات :

  1. تشریح الاقوام، تصحیح و تدوین
  2. اخبار الجمال، تصحیح و تدوین
  3. بحر زخار، (3، جلد) تصحیح و تدوین
  4. معنویت مولانا در عصر حاضر
  5. تصوف و عرفان در ادب فارسی، (2،جلد)
  6. آفتاب عالمتاب، تصحیح و تدوین
  7. تذکرہ نویسی در زبان فارسی، (2، جلد)
  8. ادبیات داستانی فارسی، (2، جلد)
  9. انس التائبین، انگریزی ترجمہ
  10. نقش مثنوی در ادبیات فارسی، (2، جلد)
  11. عرفات العاشقین، تصحیح و تدوین، (جلد دوم)
  12. ۔ کوچہ عشق، (فارسی داستانوں کا اردو ترجمہ)
  13. ۔ میراث مکتوب هند و ایران، (2، جلد)
  14. ۔ نظم گزیدہ، تصحیح و تدوین
  15. ۔ سلک السلوک، تصحیح و تدوین
  16. ۔ چهل ناموس، تصحیح و تدوین
  17. ۔ نقش غزل در ادبیات فارسی، (2، جلد)
  18. ۔ حدیث هند در ادبیات فارسی
  19. انسانگرائی و اخوت جهانی در ادب فارسی (2، جلد)
  20. ۔ Revolution and Creativity,
  21. ۔ اعجاز خسروی، انگریزی ترجمہ، جلد اول، اسمتھ سونین انسٹی ٹیوٹ، امیر خسرو سوسائٹی، شکاگو، امریکا
  22. مخ المعانی، تصحیح و تدوین
  23. ۔ نفوذ فرهنگ و زبان و ادب فارسی در هند
  24. روابط هند و ایران
  25. نقش زبان و ادب فارسی در فرهنگ مشترک هند
  26. ادب شناسی
  27. انس التائبین[1]

شاگردان[ترمیم]

ان کے متعدد شاگردوں میں شامل هیں : 1۔ پروفیسر سید محمد اسد علی خورشید، پروفیسر، شعبۂفارسی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 2۔ ڈاکٹر رعنا خورشید، ایسوسیٹ پروفیسر شعبۂ فارسی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 3۔ ڈاکٹر محمدعثمان غنی، ایسوسیٹ پروفیسر، شعبۂ فارسی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 4۔ ڈاکٹر محمد احتشام الدین، اسسٹنٹ پروفیسر، مرکز تحقیقات فارسی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 5۔ محمدقمر عالم، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبۂ فارسی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 6۔ ڈاکٹر سرفراز احمد خان، اسسٹنٹ پروفیسر، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، (لکھنؤ سینٹر 6۔ ڈاکٹراحمد جولائی، ایران، وغیرہ

ماخذ و منابع[ترمیم]

  • ویکی فارسی fa:آذرمیدخت صفوی
  • ۔ زندگی نامہ و خدمات علمی و فرهنگی پروفیسر آزرمی دخت صفوی، انتشارات انجمن آثار و مفاخر فرهنگی، مئی 2015ء، صفحات 121
  • کتاب زندگی‌نامہ و خدمات علمی و فرهنگی پروفسور آزرمیدخت صفوی در 212 صفحہ و بہ قیمت 100000ریال توسط انتشارات انجمن آثار و مفاخر فرهنگی در اردیبهشت‌ماہ 1394 منتشر شد۔

[1]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ anjom.ir (Error: unknown archive URL)

  • زندگینامہ آذرمیدخت صفوی۔ ب، موسسہ سازمان دریای پارس۔parssea.org-

[2]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ parssea.org (Error: unknown archive URL)

  • Indian university holds confab on Iran’s mystic poet Mowlavi [3]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ presstv.ir (Error: unknown archive URL)
  • Indian university holds confab on Iran’s mystic poet Mowlavi [4] آرکائیو شدہ 2015-05-30 بذریعہ archive.today
  • خدمتگزار کوچک زبان فارسی هستم [5]
  • بدون زبان و منابع فارسی مردم هند نمی‌توانندتاریخ خود را بشناسند۔ [6]
  • گزارش سمینار دانشگاہ علیگر [7]آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ newdelhi.icro.ir (Error: unknown archive URL)

پیوند بہ بیرون[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "تأثیر زبان فارسی بر فرهنگ و تاریخ هند" (بزبان فارسی)۔ دریای پارس