ہندی دیوس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
Hindi Diwas
हिंदी दिवस
ہندی دِوس
دیو ناگری رسم الخط میں لکھا جانے والا متن۔ اسی ہندی زبان کو بھارت کی وفاقی حکومت اور کچھ ریاستوں کی جانب سے سرکاری موقف حاصل ہے۔
منانے والےبھارت
آغاز1949
تاریخ14 ستمبر
تکرارسالانہ
منسلکاسی دن 1949 میں ہندی کودستورساز اسمبلی کی جانب سے سرکاری موقف حاصل ہوا تھا

ہندی دِوس ایک سالانہ ادبی دن کے طور پر بھارت اور دیگر ہندی گو علاقہ جات اور ممالک میں 14 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔[1] اس کا مقصد ہندی زبان، تہذیب اور اقدار کا فروغ ہے۔ اس دن کی افادیت مختلف تقاریب، واقعات، مقابلہ جات اور دیگر خدمات سے ظاہر ہوتی ہے۔ اس دن کو ایک حب الوطنی کا بھی آئینہ دار سمجھا جاتا ہے، خاص طور سے بھارت اور بیرون ملک موجود بھارتی عوام کے لیے جن کی جڑیں ہندی زبان سے جڑی ہیں۔

تاریخ[ترمیم]

اس دن کو بنیادی طور پر اسی لیے یادگار مانا جاتا ہے کیونکہ بھارت کی 22 قانونی طور پر سرکاری موقف کی حامل زبانوں میں ہندی سب سے زیادہ بولی جاتی ہے۔ یہ زبان بہ طور مادری زبان کے 258 ملین لوگوں کی جانب سے بولی جاتی ہے اور دنیا کی چوتھی سب سے بڑی زبان تسلیم کی گئی ہے۔

تاریخی اعتبار سے 14 ستمبر کو قرار پایا کیوں کہ اسی دن 1949 میں بھارت کی دستور ساز اسمبلی نے ہندی بہ دیوناگری رسم الخط کو جمہوریہ بھارت کی قومی زبان تسلیم کی تھی۔ ہندی کو سرکاری زبان کے طور پر استعمال کرنے کے فیصلے کودستور ہند کی جانب سے بھی منظوری دے دی گئی جسے 26 جنوری 1950 کو نافذ کیا گیا تھا۔ دفعہ 343 کے تحت دیوناگری رسم الخط کو سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا تھا۔

اس اعلان کے بعد، غیر ہندی گو ریاستوں کو 1965 تک پندرہ سال کی مہلت دی گئی تھی کہ وہ ہندی کو اختیار کریں۔ ہندی ہی کو بھارت کی مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کی واحد زبان قرار دیا گیا تھا۔

قابل ذکر واقعات[ترمیم]

مقامی سطح پر اسکولی اور دیگر ادارہ جاتی تقاریب کے علاوہ، کچھ قابل ذکر واقعات اس طرح ہیں:

  • بھارت کے صدر پرنب مکھرجی نے مختلف زمرہ جات میں انعامات تقسیم کیے ان لوگوں کو ہندی کی خدمات میں لگے ہوئے ہیں۔
  • راج بھاشا انعامات مختلف وزارتوں، محکمہ جات، عوامی شعبے کی اکائیوں اور قومیائے گئے بینکوں کے عملے کو دیے گئے۔[2]
  • مرکز میں قائم قومی جمہوری اتحاد کی وزارت داخلہ نے 25 مارچ 2015 کو احکام جاری کرتے ہوئے 1986 سے دیے جانے والے اندرا گاندھی راج بھاشا پُرسکار کو راج بھاشا کیرتی پرسکار کا نام دیا اور راجیو گاندھی راشٹریہ گیان وگیان مَولِک پُستک لیکھن پُرسکار کو راج بھاشا گورو پرسکار کا نام دیا گیا۔[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Hindi-rance Diwas: Making a case to celebrate bhasha, not rajbhasha"۔ The Economic Times۔ 14 ستمبر 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2014 
  2. "India observed Hindi Divas on 14 ستمبر"۔ Jagran Josh۔ 15 ستمبر 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2014 
  3. "Names of Indira Gandhi, Rajiv Gandhi knocked off Hindi Diwas awards"۔ The Economic Times۔ 21 اپریل 2015۔ 10 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2015