قرآنی تماثیل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

قرآن کریم کا درس و فکر ہم کو بتاتا ہے کہ اللہ کریم بسا اوقات اپنے اعلیٰ ترین مطالب و مقاصد کے اظہار کے لیے امثلہ و نظائر پیش کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم کا بہت بڑا حصہ انھیں تمثیلات پر مشتمل ہے۔ کہیں ہواؤں کی تعریف ہے۔ بادلوں کی انبساط ہے، زمین کی نشو و نما ہے۔ لیل و نہار کا اختلاف ہے۔ موجودات و مخلوقات کے مختلف اشکال و الوان ہیں۔ کو اکب و سیارات اور نجوم و ثوابت کے طلوع و غروب ہیں۔ انقلابات طبعیہ کے مناظر جمیلہ ہیں۔ رعد و برق کے دہشت انگیز اور خوف دلانے والے نظارے ہیں۔ بیع و شرا اور خریدو فروخت کے منازعات و مناقشات ہیں۔ پس ! ان میں وہ تمام اسرار و معارف بیان کیے گئے ہیں جو فہم انسانی کا منتہائے ادراک ہیں۔ سب سے بڑھ کر قرآن کریم کا یہ ارشاد کہ :
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
” یعنی اس قرآن کریم میں ہم نے ہر قسم کی مثالیں بیان کر کے سمجھایا ہے کہ ہوش میں آکر نصیحت پکڑ لیں۔ “