پلانک دور

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

طبیعی علم الکائنات  میں پلانک دور  کائنات کی تاریخ میں وقت کا سب سے پہلا دور  ہے جس کا آغاز صفر سے ہوکر اختتام لگ بھگ پہلے سیکنڈ کے 10 قوّت نما -43 (پلانک وقت) پر ہوتا ہے۔  یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کیونکہ اس وقت کائنات کا حجم غیر معمولی طور پر کم تھا لہٰذا قوّت ثقل کا کوانٹم کے اثر طبیعیاتی تعاملات  پر اپنا غلبہ قائم کیے ہوئے تھے۔ لگ بھگ آج سے 13 ارب 79 کروڑ برس پہلے اس دور کے دروں قوّتِ ثقل اتنی ہی طاقتور تھی جتنی دوسری بنیادی قوّتیں  تھیں اور تمام قوّتیں شاید یکجا تھیں۔ ناقابل تصّور گرم اور کثیف  کائنات کی اس پلانک دور کے دوران حالت غیر مستحکم تھی ۔ جیسے یہ پھیل کر ٹھنڈی ہوتی گئی تو ہماری جان پہچان والی شناسا بنیادی قوّتیں ایک ایسے عمل میں ظاہر  ہوتی رہیں جس کو  تشاکل شکنی کہتے ہیں ۔

جدید علم الکائنات بتاتا ہے کہ پلانک دور شاید وحدتی دور میں شروع ہو گیا تھا جس کو عظیم وحدتی دور سے جانا جاتا ہے اور اس تشاکلی ٹوٹ نے تیزی سے  کائناتی افراط، افراطی دور کو شروع کیا جس کے دوران کائنات  بہت ہی کم عرصے میں بہت ہی زیادہ پھیل گئی تھی۔

نظری تصّورات [ترمیم]

جیسا کہ فی الوقت کوئی ہمہ گیر مسلم  قالب  یہ جاننے کے لیے موجود نہیں ہے کہ کس طرح سے کوانٹم میکانیکات  کو  اضافیانہ قوّت ثقل کے ساتھ ملایا جاسکے  لہٰذا فی الوقت سائنس اس قابل نہیں ہے کہ پلانک وقت سے کم کے دورانئے یا ایک پلانک لمبائی سے کم فاصلے  میں ہونے والے واقعات کے بارے میں کچھ بتا سکے۔ کوانٹم قوّت ثقل کی تفہیم کے بغیر کوانٹم میکانیکات اور اضافیانہ قوّت ثقل کے یکجائی نظریے، پلانک دور کے دوران کی طبیعیات غیر واضح ہے؛  کس طرح سے بعینہ بنیادی قوّتیں یکجا تھیں اور وہ کیسے الگ ہوئیں اب بھی صحیح طرح سے نہیں سمجھی جاسکی ہیں۔ چار میں سے تین قوّتیں کامیابی کے ساتھ ایک قالب میں ڈھالی جا چکی ہیں تاہم قوّت ثقل اب بھی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اگر کوانٹم اثر کو نظر انداز کر دیا جائے تو کائنات کی شروعات لامتناہی کثافت کے ساتھ وحدانیت سے شروع ہوئی ہے۔ یہ نیتجہ اس وقت بدل سکتا ہے جب کوانٹم ثقل کو  بھی شامل کیا جائے۔ نظریہ ریشہ اور  حلقہ کوانٹم  ثقل  وحدتی  نظریئے  کے  موزوں امید وار ہیں جنھوں نے پہلے ہی کافی اندرونی معلومات فراہم کردی ہیں۔ تاہم غیر اضافی جیومیٹری اور دوسرے میدان بھی  کائنات کی ابتدا کی شروعات کو  سمجھنے میں مدد  کی امید دلا رہے ہیں۔

اس دور  کی کھوج کرنے والے تجربات [ترمیم]

اس کائناتی دور پر  روشنی ڈالنے والے تجرباتی اعداد و شمار  اب تک وجود نہیں رکھتے؛ تاہم ڈبلیو میپ کھوجی  سے حاصل ہونے والے حالیہ نتائج  نے سائنس دانوں کو اس قابل کیا ہے کہ کائنات کے پہلے سیکنڈ کے پہلے کھربویں  حصّے  کے بارے میں مفروضہ کی جانچ کرسکیں؛ (ہر چند کہ کائناتی پس منظر کی خرد امواج  کی حرارت  جو ڈبلیو میپ  نے مشاہدہ کی ہے وہ اس وقت پیدا ہوئی تھی جب کائنات کی عمر چند ہزار برس کی تھی)۔ ہر چند کہ  یہ وقفہ پلانک وقت سے کہیں زیادہ بڑا ہے، دوسرے تجربات بھی  آنے کی تیاری پکڑ رہے ہیں بشمول پلانک سرویر  کھوجی جو ہمیں امید دلا رہا ہے کہ  وہ ہماری کائناتی گھڑی کو کائنات کی تاریخ کی شروعات کے اور قریب لے جائے گا اور ہمیں امید ہے کہ پلانک دور  کے اندر ہم  تھوڑا بہت جھانک سکیں گے۔ ذرّاتی اسراع گر سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار بھی ابتدائی کائنات کے بارے میں کافی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اضافیانہ بھاری آئن تصادم گر  طبیعیات دانوں کو اس قابل کرتے ہیں کہ وہ کوارک گلوآن پلازمے  (مادّے کا ایک ابتدائی مرحلہ) کے گیس کی بجائے مائع جیسی حالت کے  برتاؤ  کا تعین کرسکیں اور سرن میں واقع لارج ہیڈرن کولائیڈر  اب بھی مادّے کے ابتدائی مراحل کی جانچ کرے گی؛ تاہم  کوئی بھی اسراع گر (نہ تو موجودہ نہ ہی مستقبل میں 'منصوبہ بند' کیا گیا کوئی اِسراع گر) اس قابل نہیں ہے کہ وہ پلانک پیمانے کی براہ راست کھوج کرسکے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی روابط [ترمیم]