عبیداللہ سندھی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مولانا عبیداللہ سندھی
مولانا عبیدالله سندھی

معلومات شخصیت
پیدائش بوٹا سنگھ[1]
جمعہ 12 محرم الحرام 1289ھ/ 22 مارچ 1872ء
سیالکوٹ، صوبہ پنجاب، موجودہ پنجاب، پاکستان
وفات پیر 2 رمضان المبارک 1363ھ/ 22 اگست 1944ء
(عمر: 72 سال 5 ماہ 1 دن شمسی)
رحیم یار خان، صوبہ پنجاب، موجودہ پنجاب، پاکستان
شہریت برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان، مسلم فلسفی، عالم

مولانا عبید اللہ سندھی (اردو: مولانا عبیداللہ سندھی، پنجابی زبان ਮੌਲਾਨਾ ਉਬੈਦੁਲਾ، (سندھی: عبیداللہ سنڌي)‏) (پیدائش: 22 مارچ 1872ء21 اگست 1944ء) تحریک آزادی ہند کے کارکن تھے۔ ہندوستان میں برطانوی استعمار سے آزادی کے لیے سیاسی طور پر سرگرداں رہے۔

ولادت[ترمیم]

امامِ انقلاب حضرت مولانا عبید الله سندھی 12محرم الحرام 1289ھ بمطابق 10مارچ 1872ء بروز جمعۃ المبارک کو سیالکوٹ کے قریب ایک گاؤں’’چیانوالی ‘‘ میں اپنے والد کی وفات کے چار ماہ بعد ہوئی۔ آپ کی پیدائش سکھوں کے اپل جٹ گھرانے میں ہوئی۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

دو سال کی عمر میں آپ کے دادا کا بھی انتقال ہو گیا تو ان کی والدہ انھیں لے کراپنے والدین کے گھرجام پور ضلع ڈیرہ غازی خان چلی گئیں۔ 1878ء میں چھ سال کی عمرمیں جام پور میں تعلیم کا آغاز کیا۔ آپؒ نے اپنے تعلیمی عرصے میں ریاضی، الجبرا، اُقلیدس اورتاریخِ ہندسے متعلق علوم بڑی دلچسپی سے پڑھے۔

قبول اسلام[ترمیم]

1884ءمیں بارہ سال کی عمرمیں ایک نومسلم عالم عبیدالله مالیر کوٹلی کی کتاب ’’تُحفۃُ الہِند‘‘پڑھی۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد آپ نے اسلام قبول کیا اور اس کے مصنف کے نام پر آپؒ نے اپنا نام ’’عبید الله‘‘ رکھا۔

تعلیم و تربیت[ترمیم]

1888ء میں سیدالعارفین حضرت حافظ محمد صدیق بھرچونڈیؒ کے ہاتھ پربیعت کی۔ انھوں نے حضرت سندھیؒ کو اپنا بیٹا بنا کر توجۂ باطنی ڈالی۔ اس اجتماعِ صالح کی وجہ سے مولانا سندھیؒ کے قلب میں معاشرتِ اسلامیہ راسخ ہو گئی۔ دوماہ قیام کے بعدسیدالعارفین کے خلیفۂ اوّل حضرت مولاناابوالسراج غلام محمدؒکے پاس دین پورتشریف لے آئے۔ آپؒ کے اساتذۂ کرام میں مولاناعبدالقادرؒ،مولاناخدابخشؒ، مولانااحمدحسن کانپوریؒ (شاگرد حضرت مولانامحمدقاسم نانوتویؒ، مولاناحافظ احمدؒمہتمم دار العلوم دیوبند،حضرت شیخ الہند مولانا محمودحسنؒ، حضرت مولانارشید احمدگنگوہیؒ جیسے جیدعلمائے کرام شامل تھے۔ امتحان میں مولاناسیداحمددہلویؒ نے حضرت سندھیؒ کے جوابات کی بڑی تعریف کی اورفرمایاکہ:’’اگر اس کوکتابیں ملیں تویہ شاہ عبدالعزیزثانی ہوگا۔‘‘

درس و تدریس[ترمیم]

دہلی سے سندھ میں بھرچونڈی شریف پہنچے۔ حضرت شیخ الہندؒسے درس وتدریس کااجازت نامہ آگیاتھا۔1891ءمیں مولانا ابو الحسن تاج محمودامروٹی ؒ کے پاس امروٹ ضلع سکھر تشریف لے گئے اوروہیں آپؒ کی شادی ہوئی۔1897ءتک امروٹ شریف میں کتب حدیث وتفسیر کی درس وتدریس اورمطالعۂ کتب میں مصروف رہے۔اسی دوران نشر و اشاعت کاایک ادارہ ’’محمود المطابع‘‘قائم کیا اور اس مطبع سے سندھی زبان میں ایک ماہ نامہ’’ہدایۃ الاخوان‘‘ کے نام سے شروع کیا۔ 1897ءمیں حضرت شیخ الہندؒنے انھیں سیاسی کام کرنے کاحکم دیا۔1901ء کوآپ نے صاحب العلم الثالث پیررشیدالدینؒ کے ساتھ مل کرحیدرآبادکے قریب ’’پیرجھنڈا‘‘ میں ایک مرکز ’’دارالرشاد‘‘ کے نام سے قائم کیااورسات سال تک آپؒ نے علمی اورسیاسی کام سر انجام دیے۔ 1909ءمیں سندھ سے آپؒ دیوبند منتقل ہو گئے اور’’جمعیت الانصار ‘‘قائم کی۔ جس میں دار العلوم دیوبندکے فاضلین کی تعلیم و تربیت کانظام اورتحریک ِحریت پیداکرنے کے لیے اجلاسات منعقدکیے گئے۔

ملی و تحریکی خدمات[ترمیم]

1913ءمیں آپ نے قرآن حکیم کی تفسیر’’الفوزالکبیر‘‘کے اصولوں کی روشنی میں سمجھانے کے لیے دہلی میں’’نظارۃ المعارف القرآنیہ‘‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس کی سرپرستی حضرت شیخ الہند،حکیم اجمل خان اورنواب وقارالملک نے کی۔1915ءمیں آپ حضرت شیخ الہندکے حکم سےکابل جانے کے لیے روانہ ہوئے۔ سات سال کابل میں قیام پزیر رہے۔اس دوران آپ نے ایک جماعت ’’جنودُ الله الربانیہ‘‘ کے نام سے قائم کی، جوہندوستان، افغانستان کی آزادی کے لیے جدوجہداورکوشش کرتی رہی۔1916ء میں کابل میں ’’عبوری حکومت ہند‘‘ قائم کی اوراس کے وزیر خارجہ کے طور پرکام کرتے رہے۔1922ء میں آپ نے کانگریس کمیٹی کابل بنائی اوراس کے صدرمقررہوئے۔ جس کاالحاق انڈین نیشنل کانگریس نے اپنے اجلاس منعقدہ میں منظورکیا۔ 1922ء میں ترکی جانے کے لیے براستہ روس روانہ ہوئے۔اس دوران ماسکو میں سات ماہ قیام کیا۔1923ء میں آپ انقرہ ترکی پہنچے۔ یہاں چارماہ قیام فرمایااور عصمت پاشا، رؤف بِک وغیرہ انقلابی رہنماؤں، نیزشیخ عبد العزیزجاویش سے ملاقاتیں ہوئیں۔ استنبول میں تین سال قیام کے بعد یورپ کی تاریخ کابڑی گہری نظرسے مطالعہ کیا۔ 1924ء کو ہندوستان کے مستقبل کے سیاسی اورمعاشی اُمورکوحل کرنے کے لیے’’آزادبرصغیرکادستور ی خاکہ‘‘جاری کیا۔استنبول سے اٹلی اور سوئٹزرلینڈ چلے گئے اورکچھ عرصہ جدیداٹلی اور یورپ کی سیاسیات کامطالعہ کیا۔1926ءمیں مکۃ المکرمہ گئے اوردینی تعلیمات کی روشنی میں قومی جمہوری دور کے تقاضوں کے مطابق ایک پروگرام ترتیب دیا۔

انڈین نیشنل کانگریس،جمعیت علمائے ہند،مسلم لیگ اوردیگر قومی جماعتوں نے ان کی ہندوستان واپسی کے لیے کوششیں شروع کیں۔ 1939ءکوآپ کراچی کی بندرگاہ پراُترے۔ حکومت ِسندھ کے وزیر اعظم الله بخش سومرونے عمائدین کے ساتھ آپؒ کااستقبال کیااور کراچی میونسپل ہال میں آپ کے اعزاز میں استقبالیہ دیا۔ جہاں آپؒ نے ایک اہم اورمعرکہ آراءخطاب فرمایا۔آپؒ کی واپسی پرجمعیت علمائے صوبہ بنگال کے اجتماع منعقدہ کلکتہ کاآپ کو صدرمقررکیاگیا۔ آپ ؒ نے شاہ ولی الله کے فلسفے کوسمجھانے کے لیے دہلی،لاہور،کراچی،پیرجھنڈاوردین پورمیں بیت الحکمت کے مراکز کھولی، جہاں نہایت سرگرمی سے نوجوانوں کی تربیت فرماتے رہے۔1944ء میں بیماری کے باوجودحضرت سندھیؒ کراچی سے حیدرآباد(سندھ)،میرپورخاص اور نواب شاہ ہوتے ہوئے گوٹھ پیرجھنڈامدرسہ دارالرشادمیں قیام فرماہوئے۔ آپؒ آخری دم تک پروفیسرمحمدسرور، مولاناغلام مصطفی قاسمی، مولانابشیراحمد لدھیانوی اوراپنے دیگرناموَر شاگردوں کوتاریخ، سیاست اور قرآنی علوم ومعارف سے آراستہ کرتے رہے۔

نام[ترمیم]

ان کا نام پیدائشی نام بوٹا سنگھ تھا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام عبید اللہ رکھا۔

ولادت[ترمیم]

عبید اللہ سندھی بروز جمعہ 12 محرم الحرام 1289ھ/ 22 مارچ 1872ء کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔

قبول اسلام[ترمیم]

مولانا عبید اللہ سندھی پہلے سکھ مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ حافظ الملت محمد صدیق قادری بھرچونڈی شریف کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نگاہ کیمیا اثر نے ان کے قلب کی ماہیت تبدیل کر دی۔ مشرف بہ اسلام ہوئے پیر کامل نے توجہ کی تو خرقہ صفا پہن کر بھرچونڈی شریف کے ہو کر رہ گئے۔[2]
عبید اللہ سندھی خود لکھتے ہیں۔

میں سولہ برس کا تھا اور اردو میں میٹرک کے درجے تک تعلیم پا چکا تھا کہ میں مسلمان ہوا اور مجھے کلمہ توحید حضرت حافظ محمد صدیق بھر چونڈی والوں نے پڑھایا میں اپنے آپ کو حضرت صاحب کی جماعت کا ایک فقیر سمجھتا ہوں۔[3]
اللہ تعالی کی رحمت سے جس طرح ابتدائی عمر میں اسلام کی سمجھ آسان ہو گئی اسی طرح کی خاص رحمت کا اثر یہ بھی ہے کہ سندھ میں حضرت حافظ محمد صدیق صاحب (بھرچونڈی والے) کی خدمت میں پہنچ گیا جو اپنے وقت کے جنید اور بایزید تھے چند ماہ ان کی صحبت میں رہا اس کا فائدہ یہ ہوا کہ اسلامی معاشرت میرے لیے اس طرح بیعت ثانیہ بن گئی جس طرح ایک پیدائشی مسلمان کی ہوتی ہے ایک روز آپ نےمیرے سامنے لوگوں کو مخاطب فرمایا اور کہا کہ عبید اللہ نے ہم کو اپنا ماں باپ بنایا ہے ۔ اس کلمہ کی تاثیر خاص طور پر میرے دل میں محفوظ ہے میں انہیں اپنا دینی باپ سمجھتا ہوں اس لیے سندھ کو اپنا مستقل وطن بنایا یا بن گیا میں نے قادری راشدی طریقہ میں حضرت سے بیعت کر لی تھی اس کا نتیجہ یہ محسوس ہوا کہ بڑے سے بڑے سے بہت کم مرعوب ہوتا ہوں۔[4]

1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے عالم دین مولانا عبید اللہ پائلی کی کتاب “تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید (انھیں شہید کے نام سے یاد کیا جاتا ہے) کی کتاب “تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہو گئی۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف بہ اسلام ہوئے۔[حوالہ درکار]

سندھی نسبت[ترمیم]

مسلمان ہو کر بھرچونڈی شریف سکھر پہنچے جہاں حافظ الملت حافظ محمد صدیق سے ملے جو ان کے قبولِ اسلام کے جذبے سے بہت متاثر ہوےٴ اور انھوں نے اس نو مسلم کو اپنا روحانی فرزند بنا لیا حافظ الملت کی تربیت کا اثر یہ ہوا کہ اسلامی معاشرت ان کی طبیعت ثانیہ بن گئی ان کو اپنے استاد کے ساتھ حد درجہ محبت تھی جس وجہ سے انھوں نے اپنے نام کے ساتھ سندھی لکھنا شروع کر دیا[5]

تعلیم[ترمیم]

اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی۔

اہم کارنامے[ترمیم]

  • 1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دالارشاد قائم کیا اور سات برس تک تبلیغ اسلام میں منہمک رہے۔
  • 1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلبہ کی تنظیم “جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں۔
  • 1912ء میں دلی نظارۃ المعارف کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے۔
  • ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ داری پر تحریک ولی اللہ کے تیسرے دور کا آغاز کیا۔ اس موقع پر آپ نے آزادئ ہند کا منشور استنبول سے شائع کیا۔
  • ترکی سے حجاز پہنچے اور 1939ء تک مکہ معظمہ میں رہے۔ اسی عرصہ میں انھوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق اور دینی مسئل کو تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ عوام تک پہنچایا۔
  • آپ نے تحریک ریشمی رومال میں سرگرم حصہ لیا۔
  • افغانستان کی آزادی کی سکیم آپ ہی نے مرتب فرمائی تھی، 25 سال تک جلاوطن رہے۔
  • افغانستان میں آل انڈیا کانگریس کی ایک باضابطہ شاخ قائم کی۔
  • ساری زندگی قائد حریت کی حیثیت سے اسلامی اور سیاسی خدمات انجام دیتے رہے۔

تصانیف[ترمیم]

  1. الہام الرحمن فی تفسیر القرآن( قرآن عظیم کی حکیمانہ انقلابی تفسیر )
  2. ذاتی ڈائری
  3. خطبات و مقالات
  4. شعور و آگہی
  5. شاہ ولی اللہ اور ان کا فلسفہ
  6. فکر ولی اللہی کا تاریخی تسلسل
  7. قرآنی شعور انقلاب
  8. قرآن کا مطالعہ کیسے کیا جائے
  9. مجموعہ تفاسیر امام سندھی
  10. شاہ ولی اللہ اور ان کی سیاسی تحریک
  11. تفسیر المقام المحمود

سوانح[ترمیم]

  • مولانا عبیداللہ سندھی کے افکار۔

اور تننظیم فکر ولی اللہی کے نظریات کا تحقیقی جائزہ۔ از مفتی رضوان [6]

  • مولانا عبیداللہ سندھی اور ان کے خیالات پر ایک نظر از ۔۔۔مسعود عالم

[7]

  • مولانا عبیداللہ سندھی اور ان کے چند معاصر۔

از ابوسلمان شاہجہان پوری [8]

  • حزب امام ولی اللہ دہلوی کی اجمالی تاریخ کا مقدمہ

[9]

  • خطبات ومقالات مولانا عبیداللہ سندھی۔

ترتیب عبد الخالق آزاد [10]

  • مولانا عبیداللہ سندھی ۔۔۔حالات زندگی تعلیمات اور سیاسی افکار از پروفیسر محمد سرور

[11]

  • مولانا عبیداللہ سندھی کے علوم وافکار۔

از صوفی عبد الحمید سواتی صاحب۔

وفات[ترمیم]

انتقال سے دو روز قبل دینپور تشریف لائے وہیں 21 اگست 1944ء 2 رمضان المبارک 1363ھ بروز منگل کو آپ نے دین پور شریف (ضلع رحیم یار خان ) میں رحلت فرمائی۔،دین پور شریف میں ہی تدفین کی گئی، آپؒ کا مزار حضرت غلام محمد دینپوریؒ کی مرقد کے نزدیک ہے،

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ::: Pioneers of Freedom - Maulana Obaidullah Sindhi :: Humsafar.info :::
  2. عباد الرحمن، سید مغفور القادری صفحہ 11، حافظ الملت اکیڈمی بھرچونڈی شریف سندھ
  3. خطبات مولانا عبید اللہ سندھی مرتبہ محمد سرورصفحہ 146 سندھ ساگر اکیڈمی لاہور
  4. کابل میں سات سال ،مولانا عبید اللہ سندھی صفحہ 96،سندھ ساگر اکیڈمی لاہور
  5. Famous Personalities Articles : Hamariweb.com - مولانا عبید اللہ سندھی ایک مختصر تعارف
  6. https://archive.org/details/Maulana-Ubaidullah-Sindhi-Kay-Afkaar/mode/2up
  7. https://archive.org/details/MolanaUbaidullahSindhiAurUnkeAfkarWKhiyalatPrAikNazar
  8. "آرکائیو کاپی"۔ 26 جولا‎ئی 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2022 
  9. Click to access 188658_hizb_amam_vly_allah_ky_a.pdf
  10. "آرکائیو کاپی"۔ 20 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2022 
  11. https://besturdubooks.wordpress.com/tag/moulana-ubaidullah-sindhi/

بیرونی روابط[ترمیم]