قصص القرآن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

قصص القرآن کا مطلب قرآن کے قصے وہ قصے جو قرآن میں بیان ہوئے۔

قصص قرآنی[ترمیم]

قصص جمع ہے قصہ کا۔ جس سے مراد قرآن مجید کے وہ عبرت انگیز قصے ہیں جو قرآن میں اللہ تعالی نے اپنے رسول کے ذریعے بیان فرمائے۔ پہلی امتوں کے احوا ل،انبیائے سابقین، حادثات اقوام ذکر فرمائے پھر قوموں، قبیلوں، شہروں اور بستیوں کے احوال بھی تاریخی طور پر بیان کیے جنہیں قصص القرآن کہا جاتا ہے۔ قرآن کریم کا اہم موضوع قصص اور واقعات ہیں،قرآن کریم میں جو واقعات بیان ہوئے ہیں انھیں دو قسموں پر تقسیم کیا جا سکتا ہے ایک وہ واقعات جو ماضی سے متعلق ہیں اور دوسرے جو مستقبل سے متعلق ہیں۔

ماضی کے واقعات[ترمیم]

ماضی کے واقعات میں زیادہ تر اللہ تعالی نے انبیا علیہم السلام کے واقعات بیان فرمائے ہیں اور ان کے علاوہ بعض نیک یا نافرمان افراد واقوام کے واقعات بھی مختلف جگہوں پر ذکر فرمائے گئے ہیں،قرآن کریم میں کل ستائیس(27) انبیا علیہم السلام کے واقعات ذکر فرمائے گئے ہیں، ان قصوں کو بیان کرنے سے قرآن کریم کا مقصود تاریخ نگاری نہیں بلکہ وہ ان قصوں کو یاد دلاکر ایک طرف تو تذکیر وموعظت کا سامان مہیا فرماتا ہے اور مسلمانوں کو انبیا کرام کی دعوت سے سبق لینے پر مجبور کرتا ہے اور دوسری طرف یہ واضح کردینا چاہتا ہے کہ سابقہ قوموں اور امتوں کے یہ بصیرت افروز سچے واقعات اس ذات گرامی کی زبان پر جاری ہو رہے ہیں جو بالکل امی ہیں اور اس نے آج تک کسی کے پاس رہ کر اس قسم کا کوئی علم حاصل نہیں کیا اس لیے یقیناً اسے اللہ تعالی کی طرف سے باخبر کیا جاتا ہے اور جو وہ کلام تلاوت فرماتے ہیں وہ کوئی انسانی کلام نہیں خدائی کلام ہے ،پھر ان قصوں کے درمیان علم وحکمت کے بے شمار خزانے پوشیدہ ہیں اور ان کی ہر آیت انسانی زندگی کے ان گنت مسائل پر صحیح اور بہترین رہنمائی عطا کرتی ہے۔

مستقبل کے واقعات[ترمیم]

قرآن کریم نے پیش گوئی کے طور پر مستقبل کے واقعات بھی ذکر فرمائے ہیں اس قسم کے واقعات میں قیامت کی نشانیاں، قیامت کے احوال ،حشر ونشر کا منظر، دوزخ کی ہولناکیاں، جنت کی دل فریبیاں بیان کی گئی ہیں؛ چنانچہ قیامت سے پہلے زمین سے ایک جانور کا نمودار ہونا، یاجوج ماجوج کا خروج،صورِ اسرافیل ،سوال وجواب ،جہنمیوں کے باہمی مکالمے قرآن کریم میں متعدد جگہوں پر موجود ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

خارجی روابط[ترمیم]

قصص القرآن: حضرت ايوب (عليہ السلام)