ولیم والس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ولیم والس

ولیم والس اسکاٹ لینڈ کا ایک جنگجو تھا جس نے قرون وسطی میں انگلینڈ کے شاہ ایڈورڈ اول سے جنگ لڑی۔ وہ اسکاٹ لینڈ کی انگلستان سے آزادی کے بانیوں میں سے ایک تھا۔ وہ 1270ء میں پیدا ہوا اور 23 اگست 1305ء کو انگریزوں نے اسے سزائے موت دے دی۔ والس کے زمانے میں بھی اسکاٹ لینڈ انگلستان کے قبضے میں تھا اور والس نے اس قبضے کے خلاف مزاحمت کی قیادت کی۔ 15 ویں صدی میں بلائنڈ ہیری نامی مصنف نے ایک کتاب لکھی جس کا نامThe Acts and Deeds of Sir William Wallace, Knight of Elderslie تھا۔ یہ کتاب والس کی اصل زندگی کے زیادہ ایک کہانی کی صورت میں لکھی گئی جس میں ولیم والس کو ایک افسانوی کردار کے طور پر دکھایا گیا۔ ہالی ووڈ کے معروف ہدایت کار میل گبسن کی فلم "بریو ہارٹ" اسی ناول سے ماخوذ ہے۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

ولیم کی جائے اور تاریخ پیدائش کے بارے میں درست علم نہیں تاہم چند لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ 1272ء میں پیدا ہوا جبکہ 16 ویں صدی میں شائع ہونے والی کتاب History of William Wallace and Scottish Affairs میں اس کا سنہ پیدائش 1276ء لکھا گیا ہے۔ وہ رینفریوشائر میں پیسلے کے قریب گاؤں ایلڈرسلی میں پیدا ہوا۔

انگریزوں سے ٹکراؤ[ترمیم]

1291ء میں اس کے والد انگریزوں سے مقابلہ کرتے ہوئے مارے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک مقامی بازار میں مچھلیاں پکڑنے کے مقابلے کے لیے دو انگریز سپاہیوں نے ولیم والس کو للکارا جس کے بعد ان کا تصادم شروع ہو گیا جس میں دونوں انگریز سپاہی مارے گئے۔ انگریز سرکار نے اس کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا۔

اس نے ڈونڈی شہر کے انگریز گورنر کے بیٹے کے قتل کرکے اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے لیے مزاحمت کا باقاعدہ آغاز کیا۔

اس نے 11 ستمبر 1297ء کو جنگ اسٹرلنگ برج میں انگریزوں کو شکست دی۔ اس جنگ میں اسکاچ دستوں کی قیادت والس اور اینڈریو مورے نے کی جس نے انگریز افواج کو کچل کر رکھ دیا۔

شکست[ترمیم]

ایک سال بعد 1 اپریل 1298ء کو والس کو جنگ فالکرک میں انگریزوں کے ہاتھوں شکست ہو گئی۔ اس شکست کے نتیجے میں وہ رابرٹ ڈی بروس کے مقابلے میں محافظ اسکاٹ لینڈ کے لقب سے دستبردار ہو گیا۔ اس جنگ میں اسکاٹ لینڈ کا زبردست جانی نقصان ہوا۔ والس وطن چھوڑ کر فرانس چلا گیا اور وہاں اسکاٹ گارڈز میں شمولیت اور انگلستان کے خلاف دو جنگوں میں شرکت اور بعد ازاں روم کے دورے کے بعد وہ 1303ء میں پھر اسکاٹ لینڈ آگیا۔

گرفتاری اور موت[ترمیم]

یادگار ولیم والس

5 اگست 1305ء کو ایک اسکاٹ سپاہی نے مخبری کرکے والس کو گرفتار کروادیا۔ انگریز فوجی والس کو گلاسگو سے لندن لے گئے اور 22 اگست کو مقدمے کے بعد اسے برہنہ کرکے پورے شہر میں گھمایا گیا۔ بعد ازاں اسے بد ترین تشدد کا نشانہ بناکر سزائے موت دے دی گئی اور جسم کے کئی ٹکڑے کر دیے گئے۔ اس کا سر لندن برج پر ایک نیزے کی انی پر رکھ دیا گیا۔ جبکہ دیگر حصے نیو کاسل، بروک، اسٹرلنگ اور ابرڈین میں منظر عام پر لائے گئے۔

ایک تلوار جس کا تعلق ولیم والس سے جوڑا جاتا ہے کئی سال تک ڈومبرٹن قلعہ میں موجود رہی اور آج کال اسٹرلنگ کے قریب واقع والس قومی یادگار میں محفوظ ہے۔

ادب میں ذکر[ترمیم]

والس پر کئی کتابیں لکھی گئیں جن میں پہلی 1470ء کے قریب بلائنڈ ہیری نے تحریر کی۔ 19 ویں صدی میں والٹر اسکاٹ نے Exploits and Death of William Wallace میں والس کو "اسکاٹ لینڈ کا ہیرو" اور 1810ء میں جین پورٹر نے بھی ایک افسانہ لکھا جس کا نام The Scottish Chiefs تھا۔ جی اے ہینٹی نے 1885ء میں In Freedom's Cause نامی ناول تحریر کیا۔

بریو ہارٹ[ترمیم]

فلم کا سرورق، میل گبسن ولیم والس کے روپ میں

1995ء میں میل گبسن کی فلم "بریو ہارٹ" میں ولیم والس کی زندگی سب سے نمایاں کرکے دکھائی گئی۔ اس فلم کے ہدایت کار بھی میل گبسن ہی تھے جبکہ کہانی رینڈل والس نے تحریر کی۔ فلم نے زبردست کامیابی حاصل کی اور بہترین فلم اور بہترین ہدایت کار سمیت 5 اکیڈمی ایوارڈز حاصل کیے۔

مائیکرو سوفٹ کے کمپیوٹر گیم "ایج آف ایمپائرز II:دی ایج آف کنگز" میں بھی ولیم والس کی جنگیں شامل ہیں۔