سلمان العودہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سلمان بن فہد عبد اللہ العودہ (العودۃ)
(عربی میں: سلمان العودة ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 15 دسمبر 1956ء (68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
القصيم, سعودی عرب
تاريخ غائب 2017  ویکی ڈیٹا پر (P746) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سعودی عرب   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی شعبہ ہائے قوانین مذہبی و شرعی القصيم
استاذ محمد بن صالح عثيمين   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ امام   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ آج کا اسلام

سلمان بن فہد بن عبد اللہ العودہ (عربی: سلمان بن فهد بن عبد الله العودة) (کنیت أبو معاذ) بین الاقوامی اتحاد العلماء کی مجلس متولیان کے رکن ہیں۔ ان کی پیدائش 1955ء تا 1956ء کے دوران ہوئی۔[1] یہ Islam Today ویب گاہ کے عربی نسخہ کے ناظم بھی ہیں اور اکثر ٹیلی ویژن پروگراموں میں بھی جلوہ افروز ہوتے رہتے ہیں۔[2]

ذاتی زندگی[ترمیم]

العودہ 1955ء یا 1956ء میں سعودی عرب کے وسطی حصہ میں صوبہ القصيم کے شہر بریدہ کے قریب ایک قصبہ البصر میں پیدا ہوئے۔ آپ نے اپنے ابتدائی سال البصر میں گزارے اور بعد ازاں بریدہ منتقل ہو گئے۔ آپ نے عربی صرف و نحو، فقہ حنبلی اور حدیث کی تعلیم بریدہ کے مدرسہ میں وہاں کے مقامی اساتذہ سے حاصل کی۔ آپ نے امام محمد بن سعد یونیورسٹی سے اسلامی فقہ کے شعبہ میں فراغت کی دوسری سند تکمیل(گریجویشن)، فراغت کی تیسری سند تکمیل(ایم اے) اور فلسفہ کی سند تکمیل(پی ایچ ڈی) حاصل کی۔
سعودی حکومت کی مخالفت کے باعث پانچ سال تک مقید رہنے کے بعد العودہ 1999 میں اپنی رہائی کے بعد سلطنت کے نمایاں ترین ترجمان کے طور پر دوبارہ منظر عام پر آئے۔ چار زبانوں میں دستیاب ایک جال گاہ اور ایک ٹی وی پروگرام کے باعث اب وہ سعودی حکومت کے معاون کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ یہ پروگرام اور جال گاہ حکومت اور حکومتی علما کے زیر سرپرستی چل رہے ہیں۔
العودہ شادی شدہ اور صاحب اولاد ہیں۔ ان کے سب سے بڑے بیٹے کا نام معاذ ہے۔

تعلیم[ترمیم]

العودہ نے بریدہ کی درس گاہ سے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کیا اور وہاں چھ سال کا عرصہ گزارا۔ وہاں پر انھوں نے عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز، محمد بن الثمین، عبد اللہ عبد الرحمٰن جبرین اور شیخ صالح البالیح جیسے علما سے فیض حاصل کیا۔ انھوں نے شرعی اور مذہبی اصولوں میں دوسرے درجہ کی سند تکمیل قصیم سے حاصل کی اور اس کے بعد قصیم کی سائنسی درسگاہ میں بطور مدرس کام کیا۔ انھیں نے عربی میں ایک کتاب بنام (ٰعربی: أفعل ولا حرج) بھی تصنیف کی۔
انھوں نے اپنے ابتدائی سال البصر میں گزارے اور بھر تعلیم کے لیے بریدہ روانہ ہو گئے۔ وہاں پہلے دو سال انھوں نے ابتدائی تعلیم مکمل کی، بعد ازاں بریدہ کے مدرسہ میں منتقل ہوئے جہاں آپ نے چھ سال تعلیم حاصل کی۔ اس مدرسے نے بہت سے مشہور علما نے تعلیم پائی ہے جس میں سے شیخ صالح السکایتی، شیخ علی الضالی اور شیخ صالح البلاوی وغیرہ بہت مشہور ہیں۔ اس مدرسے نے العودہ کو ان علما کی صحبت اور ان سے فیض کا موقع فراہم کیا۔ اس کے علاوہ مدرسے کی عظیم لائبریری سے فیض کا موقع بھی میسر آیا۔ یہاں سے آپ نے بہت سے مختصر مقالات بھی حفظ کیے جن میں سے چند یہ ہیں۔
عقائد اسلامی: الاصول الثلاثہ، القواعد العربیہ، کتاب التوحید اور العقیدہ الواسطیہ
عربی قواعد: متن الاجرومیہ
قوانین وراثت: متن الرہبیہ

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "http://www.islamway.com/?iw_s=Scholar&iw_a=info&scholar_id=1%22 islam way..
  2. Murad Batal Al-shishani (2009-11-25)۔ "Ibrahim al-Rubaish: New Religious Ideologue of al-Qaeda in Saudi Arabia Calls for Revival of Assassination Tactic"۔ The Jamestown Foundation۔ 2019-01-06 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2020۔ ...al-Rubaish released a book criticizing Shaykh Salman al-Ouda because of the latter’s “alliance” with the Saudi regime. The shaykh, who directs the website Islam Today, has condemned the 9/11 attacks and used his media access to rebuke Osama bin Laden as a killer of innocent people.