نازو توخی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نازو توخی
معلومات شخصیت
پیدائش 1651ء
قندہار، افغانستان
وفات 1717ء (عمر 65–66)
قندہار
قومیت افغانی
دیگر نام نازو انا، نازو نایا
نسل پشتون
شریک حیات سلیم خان ہوتک
اولاد میر وایس ہوتک،  عبد العزیز ہوتک  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فارسی شاعری، پشتو شاعری
وجہ شہرت شاعری، افغان اتحاد، بہادری میر ویس ہوتک کی ماں

نازو توخی (نازو توخۍ)، المعروف نازو انا (پشتو: نازو انا‎) کا شمار افغانستان سے تعلق رکھنے والے پشتو و فارسی زبان کے چند نامور خاتون شعرا اور ادبی شخصیات میں ہوتا ہے[1] آپ 18 ویں صدی کے مشہورافغان بادشاہ میر وایس ہوتک کی والدہ ہیں، انھوں نے قندہار کے ایک بڑے اور مالدار گھرانے میں آنکھ کھولی۔[2] نازو توخی کو افغانستان کی تاریخ میں خاتون جنگجو، ان کی بہادری اور وطن دوستی کی وجہ سے اچھے لفظوں میں یاد کیا جاتا ہے اور ان کی وطن کے لیے بے لوث اور مثالی خدمات کے اعتراف میں افغان قوم کا مادر ملت کا اعزاز بھی دیا گیا ہے۔[3][4]

ابتدائی حالات[ترمیم]

نازو توخی صوبہ قندہار کے اسپوشمائزگل (جو تھازی کے قریب واقع ہے) گاؤں میں ایک متمول اور طاقتور پشتون خاندان میں آنکھ کھولی ان کے والد سلطان ملکخیئ توخی افغانستان کے مشہور قبیلے توخی کا سربراہ اور غزنی کا گورنر تھے۔ ا[5]

شادی[ترمیم]

آپ نے شادی افغانستان کے مشہور حکمران سلیم خان ھوتک ولد کرم خان سے کی جو ھوتک سلطنت کے حکمران تھے۔ میرویس ھوتک اور محمود ھوتک ان کے بڑے بیٹے تھے۔[6]

شاعری[ترمیم]

نازو توخی اپنی دلنشین شاعری، لوگوں سے محبت اور پیار سے پیش آنے کی وجہ سے مشہور ہیں ان کی شاعری میں عام لوگوں کو موضوع بنایا گیا ہے اور نازو انا کی فارسی اور پشتو دونوں زبانوں میں شاعری موجود ہے۔

اقتباس[ترمیم]

نازو توخی کی شاعری کا اردو ترجمہ ملاحظہ کیجئے۔

"شبنم کے قطرے

جب میری پرنم آنکھوں سے آنسو ٹپکتے ہیں

اے خوبصورتی! میں پوچھتی ہوں کہ کیوں رو رہی ہو

انھوں نے جواب دیا کہ میری زندگی بہت مختصر ہے

میری خوبصورتی کو اسی لمحے چارچاند لگے ہیں

اور اگر میں مسکراہٹ کا اظہار کروں تو پھر میری خوشیاں رفو چکر ہوجاتی ہیں"

"[7]

تعلیم[ترمیم]

نازو توخی نے باقاعدہ تعلیم و تربیت اور جنگی مہارت قندہار کے ممتاز علما اور شخصیات سے حاصل کی ہے آپ کی جنگی مہارت اور افغان قبائل کے حقوق کی آواز بلند کرنے پر اس دور کے حکمرانوں نے افغان قبائل کا مادر ملت کے اعزاز سے نوازا۔ آپ کی پشتو و فارسی شاعری کو افغانستان میں سند کا درجہ حاصل ہے۔[3]

انھوں نے پشتون قبائل کے درمیاں صدیوں سے چلنے والے تنازعات کے حل میں کردار ادا کیا خصوصا غلجی اور سدوزئی قبائل کے درمیاں تنازعات کے پرامن حل میں نمایان کردار ادا کیا اور آپ کی افغانستان میں پشتو و فارسی شاعری اور زبان و ادب کے لیے خدمات کو اچھے الفاظ میں یاد کیا جاتا ہے۔

والد کا قتل[ترمیم]

جب آپ کے والد سرپہاڑ نامی میدان جنگ میں قتل کیا گیا تو آپ کے بھائی نے میدان جنگ میں اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کا فیصلہ کیا تو ساتھ ہی نازو توخی نے بھی اپنے بھائی کی مدد کے لیے تلوار اٹھائی اور میدان جنگ میں اپنے بھائی کے شانہ بشانہ دشمن کے خلاف اپنے بھائی کا ساتھ دیا۔[8]

خصوصی خواب[ترمیم]

جس رات ان کے بیٹے میر ویس ھوتک کی پیدائش ہوئی اس رات نازو توخی نے ایک خواب دیکھا :

یہ 1673 کی بات ہے کہ اس رات جب میرویش ھوتک پیدا ہوا تو اس کی ماں نازو انا نے خواب میں شیخ بیت نیکا (جو پشتون قبائل کا جدامجد تھا) کو دیکھا تو انہوں نے نازو توخی کو ہدایت کی کہ اپنے پیدا ہونے والے بچےکا اچھی طرح خیال رکھنا اور ان کی اچھی تربیت کرنا جب یہ بچہ بڑا ہو گا تو یہ ملک کے لیے نیک نامی کا باعث بنے گا اور پورا ملک اس بچے پر فخر کرے گا، تو نازو توخی نے خواب میں دیئے گئے ہدایات کے مطابق اپنے بچے کی صحیح سمت میں تربیت کی اور اپنے بچے کو اس خواب کے بارے میں بھی بتایا، بچے نے بھی ماں کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے خواب کو سچ کردکھایا۔ [2]

وفات[ترمیم]

سنہ 1717ء میں نازو توخی کا 66 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا، ماں کے انتقال کے صرف دو سال بعد ان کے بیٹے میرویش ھوتک کا بھی انتقال ہو گیا، نازو انا کے انتقال کے بعد آپ کے کام کو افغان امیر احمد شاہ درانی کی ماں زرغونہ نے آگے بڑھایا۔

خاتون ہیرو[ترمیم]

نازو انا کو افغانستان کے خاتون ہیرو کا اعزاز بھی حاصل ہے، آپ کے انتقال کے بعد افغانستان میں بے شمار اسکول اور دیگر ادارے آپ کے نام سے منسوب کیے گئے۔[9][10][11][12]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Anjuman-i Tārīkh-i Afghānistān (1967)۔ Afghanistan, Volumes 20-22۔ Historical Society of Afghanistan۔ صفحہ: 53۔ ISBN 0-7787-9335-4۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2010 
  2. ^ ا ب "Mirwais Neeka"۔ 09 اپریل 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2015 
  3. ^ ا ب "Tribal Law of Pashtunwali and Women's Legislative Authority"۔ ہارورڈ یونیورسٹی۔ 2003۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2010 
  4. Muḥammad Hōtak، ʻAbd al-Ḥayy Ḥabībī، Khushal Habibi (1997)۔ Pat̲a k̲h̲azana۔ United States: University Press of America۔ صفحہ: 30۔ ISBN 9780761802655۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2010 
  5. Anjuman-i Tārīkh-i Afghānistān (2009)۔ The Kingdom of Afghanistan: A Historical Sketch۔ BiblioBazaar, LLC۔ صفحہ: 36۔ ISBN 9781115584029۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2010 
  6. "Nazo Anaa"۔ Afghanan Dot Net۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2010 
  7. "Naz o Ana by Mohammad Osman Mohmand"۔ Khyber.org۔ 2003۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2011 
  8. The Hidden Treasure: A Biography of Pas̲htoon Poets By Muḥammad Hotak, ʻAbd al-Ḥayy Ḥabībī، p.135
  9. "Nazo Ana Primary School in Afghanistan"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2010 
  10. "Nazo Ana High School for girls in Kandahar, Afghanistan"۔ 13 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2015 
  11. "Nazo Ana Clinic in Kabul, Afghanistan"۔ 23 فروری 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2015 
  12. http://www.pajhwok.com/viewstory.asp?lng=eng&id=72917[مردہ ربط]

بیرونی روابط[ترمیم]