عدم غیرلاقحت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اصطلاح term
عدم (یعنی ناموجود)
غیر (یعنی مختلف)
لاقحت (یعنی لاقحہ سے متعلق)

Loss of
hetero
zygosity

عدمِ غیر لاقِحَت یا Loss of heterozygosity علم وراثیات میں مشاہدہ کیا جانے والا ایک مظہر ہے جس میں کسی حذفیت) یا تغیر کی وجہ سے کسی کثیرشکلی وراثے کہ دو الیل (ایک ماں اور دوسرا باپ کی جانب سے آنے والا) میں سے کوئی ایک ختم ہوجاتا ہے۔ فی الحقیقت، عدم غیر لاقحت دراصل، طفرہ کی ہی ایک قسم ہے کیونکہ اس میں وراثہ یا جین کسی تغیر کی وجہ سے ختم ہوتا ہے اور وراثے میں تغیر کو ہی طفرہ کہتے ہیں۔

اصل میں بنیادی نظریہ کہ مطابق جب والدین کے مَشيج یا gamete آپس میں ملتے ہیں تو اس طرح بننے والے نئے خلیہ (لاقحہ) میں ہر وراثے کا ایک حصہ الیل والدہ اور دوسرا والد کی جانب سے آتا ہے۔ اور جب ماں اور باپ کی جانب سے آنے والے اس وراثے میں میں سے کوئی ایک کسی نـقـص کی وجہ سے اپنا وجود کھو دے (یا یوں کہنا زیادہ درست ہے کہ اپنا قدرتی کام چھوڑ دے) تو ایسی صورت کو عدم غیرلاقحت کہا جاتا ہے۔

ایسا عدم غیر لاقحت، مـرض سرطان میں بہت زیادہ مشاہدے میں آتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ عدم لاقحت دراصل طفرہ یا حذفیت کو ہی کہتے ہیں یا یوں بھی کہـ سکتے ہیں کہ جب کسی وراثے کے DNA میں طفرہ پیدا ہو جائے تو وہ اپنا کام چھوڑ دیتا ہے یعنی کہ جیسے غائب یا عدیم الوجود ہو گیا ہو۔

آسان وضاحت[ترمیم]

عدم غیر لاقحت کو سمجھنے کے لیے وراثیات یا genetics کے چند بنیادی نکات کا جاننا ضروری ہے۔ درج ذیل میں ان نکات کو مرحلہ بہ مرحلہ تحریر کیا جا رہا ہے، ہر آنے والا بیان اپنے سے پہلے موجود بیانات سے منسلک ہے۔

  1. ماں کے تولیدی خلیے کو بیضہ (ovum) اور باپ کے تولیدی خلیہ کو منی یا نطفہ (sperm) کہا جاتا ہے اور ان دونوں تولیدی خلیات کو مشترکہ طور پر مشیج (gametes) کہتے ہیں۔
  2. نر اور مادہ کی جفت گیری پر ان کے مشیجات آپس میں ملتے ہیں اور انکا DNA آپس میں مدغم ہوجاتا ہے، اس طرح جو نیا خلیہ بنتا ہے اس کو لاقحہ یا zygote کہا جاتا ہے یہی دراصل بچے کی ابتدا ہے۔
  3. لاقحہ میں جو وراثے یا genes آتے ہیں ان میں ہر ہر وراثے کا ایک حصہ ماں اور دوسرا حصہ باپ کی جانب سے آتا ہے۔ یعنی ہر وراثے کے دراصل تو حصے یا نقول ہوتی ہیں، ان کو الیل کہا جاتا ہے۔
  4. اور یوں لاقحہ میں ماں اور باپ کی جانب سے آنے والے وراثوں سے جو DNA کی صورت پیدا ہوتی ہے اس کو لاقحت (zygosity) کہتے ہیں۔
  5. بنیادی طور پر ہر بچے کی ہر ایک خصوصیت کے لیے ایک وراثہ ہوتا ہے، یعنی کوئی وراثہ رنگت کے لیے کوئی آنکھ کی بناوٹ کے لیے وغیرہ وغیرہ
  6. اب اگر ماں اور باپ کی جانب سے لاقحہ یعنی بالفاظ دیگر بچے میں آنے والے وراثے کے دونوں حصے یا الیل ایک جیسے ہوں تو اسی صورت کو ہم لاقحت یا homozygoisty کہتے ہیں اور اگر یہ الیل ایک دوسرے سے مختلف ہوں تو اسے غیرلاقحت یا heterozygosity کہا جاتا ہے۔
  7. اگر قدرتی طور پر دونوں الیل میں غیر لاقحت پائی جاتی ہو اور بعد میں کسی خــرابی کی وجہ سے ایک الیل (مثلا ماں کی طرف والا)، تبدیل ہو کر دوسرے الیل (باپ کی طرف والے) جیسا ہی ہو جائے تو ایسی صورت میں چونکہ دونوں الیل جو پہلے قدرتی طور پر غیر لاقحت رکھتے تھے اب ہم لاقحت والے ہوجاتے ہیں یعنی کہ ان کی غیر لاقحت ختم ہو جاتی ہے اسی وجہ سے اس عمل کو عدم غیر لاقحت کہا جاتا ہے۔

مثال[ترمیم]

Rb1 ایک وراثہ ہوتا ہے جو تمام خلیات میں پایا جاتا ہے اور جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہر وراثے کی طرح اس کا بھی ایک الیل، ماں کی جانب سے اور دوسرا باپ کی جانب سے آتا ہے۔ یہ Rb1 نامی وراثہ ایک قسم کہ سرطان میں ملوث ہو سکتا ہے اگر اس میں کسی قسم کی خرابی واقعہ ہو جائے اور Rb1 سے پیدا ہونے والے اس قسم کے سرطان کو ورم ارومی شبکی یا retinoblastoma کہا جاتا ہے۔ اگر Rb1 وراثے کا کوئی ایک الیل (مثلا ماں کی طرف والا) خراب ہو جائے (کسی قبل از پیدائیش یا بعد از پیدائش وجہ سے ) تو دوسرا الیل کام کرتا رہتا ہے اور خراب ہونے والے الیل کی کمی کو پورا کرتا رہتا ہے۔ اور جیسا کہ اوپر ذکر آیا کہ ایسی صورت حال جب کسی وراثے کے دو میں سے ایک الیل خراب ہو جائے تو دوسرے الفاظ میں یوں کہـ سکتے ہیں کہ دونوں الیل ایک دوسرے سے الگ قسم کے ہوجائیں یعنی ایک خراب دوسرا صحیح، گویا ان کی لاقحت ختم ہو جائے گی اور یہ صورت حال غیر لاقحت کہلاتی ہے۔

اب اگر دوسرا الیل بھی خـراب ہو جائے تو کیا ہوگا؟ Rb1 کا کام مکمل طور پر ختم ہو جائے گا، کیونکہ ابھی تک ایک الیل خراب تھا مگر دوسرا کام کر رہا تھا یعنی غیر لاقحت کی کیفیت موجود تھی، مگر اب دوسرا بھی خراب ہو گیا اور پہلا تو خراب تھا ہی، یعنی دونوں الیل ایک جیسے ہو گئے یا یوں کہ لیں کہ ان کی غیر لاقحت ختم ہو گئی اور عدم غیر لاقحت کی کیفیت پیدا ہو گئی، اس طرح چونکہ وراثہ کا کام مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور یوں Rb1 کا کام مکمل طور پر ختم ہوجانا، ورم ارومی شبکی نامی سرطان کا موجب بن جاتا ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]