ویکیپیڈیا:آج کے الفاظ/جملہ الفاظ کی نمائش

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ذیل میں اردو کے ایسے الفاظ اور جملے درج ہیں جن کا عموماً غلط یا غیر فصیح استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم اس بات کا امکان موجود ہے کہ اس وقت پیش نظر صفحہ میں موجود جن الفاظ یا جملوں کو غیر معیاری، نادرست یا غیر فصیح قرار دیا گیا ہے، وہ مستقبل میں معیاری اور فصیح قرار پائیں، لیکن فی الحال انھیں اساتذہ اردو غیر معیاری ہی خیال کرتے ہیں۔ ذیل میں درج الفاظ اور جملوں کا غلط استعمال اس قدر بڑھ چکا ہے کہ ممکن ہے آپ کو اخبارات و کتابوں کے علاوہ جدید لغات میں بھی یہ غلطیاں نظر آئیں، چنانچہ ان سے صرف نظر کرنا چاہیے۔
نیز پیش نظر صفحہ اس غرض سے بھی بنایا گیا ہے کہ صفحہ اول میں "آج کا لفظ" خانہ کے تحت پیش کردہ جملہ الفاظ کو یکجا دیکھا جا سکے اور ان کی مراجعت میں آسانی رہے۔ واضح رہے کہ ان سانچوں کی تعداد صفر 0 سے شروع ہوتی ہے نا کہ ایک 1 سے۔

فہرست

آج کا لفظ شمار 0 - ترمیم کریں

عموماً کہا جاتا ہے: مجھے اسٹیشن پر ریل گاڑی کے لیے کافی انتظار کرنا پڑا
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: مجھے اسٹیشن پر ریل گاڑی کے لیے خاصا انتظار کرنا پڑا
اس لیے کہ: کافی کا مطلب ہوتا ہے کفایت کرنے والا، جو ضرورت کے مطابق ہو، لہذا اس لفظ کو زیادہ کے معنی میں استعمال نہیں کرنا چاہیے،
اس کے بجائے، بہت، زیادہ، خاصا جیسے الفاظ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ (حوالہ)

آج کا لفظ شمار 1 - ترمیم کریں

عموماً کہا جاتا ہے: عوام اسے تسلیم نہیں کرتی
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: عوام اسے تسلیم نہیں کرتے
اس لیے کہ: اردو میں لفظ عوام کو مونث استعمال کرنا سنگین غلطی ہے، یہ لفظ عامہ کی جمع ہے لہذا اسے جمع مذکر کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ (نور اللغات)

آج کا لفظ شمار 2 - ترمیم کریں

عموماً کہا جاتا ہے: اس لفظ کی املا غلط ہے
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: اس لفظ کا املا غلط ہے
اس لیے کہ: اردو میں لفظ املا کو مونث نہیں، مذکر استعمال کیا جاتا ہے۔ (بحوالہ نور اللغات)



آج کا لفظ شمار 3 - ترمیم کریں

عموماً کہا جاتا ہے: وہ گھڑی آپہنچی جس کا انتظار تھا
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: وہ گھڑی آگئی جس کا انتظار تھا
اس لیے کہ: آپہنچنا کا محاورہ ہندی والوں نے عام کیا ہے، اردو میں یہ محاورہ حیرت، ناخوشی یا تنبیہ کے مواقع پر استعمال ہوتا ہے۔
چنانچہ عام مواقع پر اس کا استعمال خلاف محاورہ اور واجب الترک ہے۔ (بحوالہ لغات روزمرہ)

آج کا لفظ شمار 4 - ترمیم کریں

عموماً لکھا جاتا ہے: ہمارے آس پڑوس کے ممالک۔۔۔
لیکن بہتر ہو گا کہ اسے اس طرح لکھا جائے: ہمارے پاس پڑوس کے ممالک۔۔۔
اس لیے کہ: آس پڑوس ہندی کی تحریری زبان میں ہے، اب اردو میں بھی استعمال ہوتا ہے
لیکن تحریر کی حد تک پاس پڑوس بہتر اور آس پڑوس سے احتراز انسب ہے۔ (بحوالہ لغات روزمرہ)

آج کا لفظ شمار 5 - ترمیم کریں

عموماً کہا جاتا ہے: اس لفظ کی تحقیق کے لیے ہم نے فلاں لغت دیکھی
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: اس لفظ کی تحقیق کے لیے ہم نے فلاں لغت دیکھا
اس لیے کہ: لفظ لغت بہ معنی فرہنگ مذکر ہے، مونث نہیں۔

آج کا لفظ شمار 6 - ترمیم کریں

عموماً کہا جاتا ہے: ہم وہاں سے بے نیل و مرام آئے
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: ہم وہاں سے بے نیل مرام آئے
اس لیے کہ: نیل یعنی پانا، حاصل کرنا اور مرام یعنی مقصد، نیل مرام کا مطلب ہوتا ہے حصول مقصد۔
لہذا ان دونوں لفظوں کے درمیان و کا استعمال درست نہیں۔

آج کا لفظ شمار 7 - ترمیم کریں

عموماً کہا جاتا ہے: ہم نے کپڑے دھلے
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: ہم نے کپڑے دھوئے
اس لیے کہ: دھلنا فعل لازم ہے جبکہ دھونا فعل متعدی؛ واضح رہے کہ فعل لازم میں کوئی مفعول نہیں ہوتا۔

آج کا لفظ شمار 8 - ترمیم کریں

عموماً کہا جاتا ہے: مطالعہ کے دوران یہ واقعہ نظر سے گزرا
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: مطالعہ کے دوران میں یہ واقعہ نظر سے گزرا
واضح رہے کہ: لفظ دوران کو میں کے بغیر استعمال کرنا ہندی زبان میں رائج ہے، نیز دوران میں کا استعمال اردو کے تمام مسلم الثبوت اساتذہ کے یہاں ملتا ہے۔

آج کا لفظ شمار 9 - ترمیم کریں

عموماً کہا جاتا ہے: اردو نفاذ بارے
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: اردو کے نفاذ کے بارے میں
اس لیے کہ: بارے کا مطلب ہوتا ہے کے متعلق، چنانچہ جس طرح اردو نفاذ متعلق جملہ غیر واضح اور غلط معلوم ہوتا ہے اسی طرح بارے کو مذکورہ بالا طریقہ سے استعمال کرنا غلط ہے،
لہذا جب بھی لفظ بارے کا استعمال کریں تو اس سے قبل کے اور اس کے بعد میں کا استعمال ناگزیر سمجھیں، یہی درست اور فصیح ہے۔ (حوالہ)

آج کا لفظ شمار 10 - ترمیم کریں

عموماً کہا جاتا ہے: مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آئی
لیکن درست جملہ یوں ہوگا: مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آئی
اس لیے کہ: سمجھ کا مفہوم ہوتا ہے عقل و فہم، چنانچہ اگر مذکورہ غلط جملہ میں سمجھ کی بجائے عقل کا استعمال کریں تو جملہ یوں ہو جائے گا: مجھے اس بات کی عقل نہیں آئی، اور ظاہر ہے یہ جملہ درست نہیں ہے۔
نیز اردو میں سمجھ آنا محاورہ نہیں ہے، بلکہ سمجھ میں آنا محاورہ ہے اور یہی درست ہے۔

آج کا لفظ شمار 11 - ترمیم کریں

صرف، ہی اور فقط کا استعمال
مثال: صرف نئی تعلیم ہی سماجی شعور پیدا کر سکتی ہے
لیکن درست جملہ یوں ہو گا: صرف نئی تعلیم سماجی شعور پیدا کر سکتی ہے
اس لیے کہ: صرف اور ہی ایسے لفظ ہیں جو ایک ہی مفہوم کو ادا کرتے ہیں، چنانچہ اگر مذکورہ غلط جملے میں ہی نکال دیا جاتا: صرف نئی تعلیم سماجی شعور پیدا کر سکتی ہے، تب بھی بات مکمل ہو جاتی اور تکرار کا عیب پیدا نہ ہوتا۔
نیز فقط اور ہی ایک ہی مفہوم کو ادا کرتے ہیں، جس طرح صرف اور ہی کو ایک ساتھ نہیں لا سکتے اسی طرح فقط اور ہی کو ایک ساتھ نہیں لانا چاہیے۔ (حوالہ: رشید حسن خان، انشا اور تلفظ، صفحہ31، الفتح پبلی کیشنز، 2010ء راولپنڈی، پاکستان)

مزید دیکھیے