الیاس کشمیری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
الیاس کشمیری

معلومات شخصیت
پیدائش 10 فروری 1964(1964-02-10)
آزاد کشمیر، پاکستان
وفات 3 جون 2011(2011-60-03) (عمر  47 سال)
شمالی وزیرستان، فاٹا، پاکستان
وجہ وفات ڈرون حملہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت پاکستانی
عملی زندگی
مادر علمی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مفتی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں افغانستان میں سوویت جنگ   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

الیاس کشمیری جسے مولانا الیاس کشمیری[1] اور محمد الیاس کشمیری[2] (10 فروری 1964[3] – 3 جون 2011[4][5]) کے ناموں سے بھی پیش کیا جاتا ہے۔ ایک سابق پاکستانی ایس ایس جی کمانڈو تھا، جس نے 1980ء کی دہائی میں افغان روس جنگ کے دوران پاکستانی حکومت کی طرف سے باقاعدہ افغانوں کو ترتیب دی، وہ بارودی سرنگوں کا ماہر تھا۔ روس کے افغانستان سے نکل جانے پر وہ حرکت الجہاد الاسلامی میں شامل ہو گیا۔ الیاس کشمیری القاعدہ اور حرکت الجہاد الاسلامی کا اہم رہنما تھا۔ [6] اگست 2010ء میں امریکا نے الیاس کشمیری کو دہشت گرد قرار دیا،[7][8] الیاس کشمیری پر پاکستان، بھارت اور امریکا کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کا الزام تھا۔[9] 2011ء میں الیاس کشمیری ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سید سلیم شہزاد (اکتوبر 2008)۔ "افغانستان: نئی-طالبان جنگی مہم"۔ Le Monde Diplomatique۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2009 
  2. "پاکستان نے دہشت گرد رہنماؤں کو رہا کر دیا"۔ The ٹیلی گراف۔ کلکتہ، بھارت۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا۔ 22 فروری 2004۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2009 
  3. سید سلیم شہزاد (15 اکتوبر 2009)۔ "القاعدہ کی گوریلا چیف حکمت عملی"۔ ایشیا ٹائم آنلائن۔ 23 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جنوری 2010 
  4. "الیاس کشمیری امریکی ڈرون حملے میں ہلاک، ہوجی کی تصدیق"۔ دا ٹائم آف انڈیا۔ 4 جون 2011۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 جون 2011 
  5. "لیڈنگ ریسورس آف پاکستان"۔ ڈیلی ٹائم۔ 5 جون 2011۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اگست 2011 
  6. حامد میر (20 ستمبر 2009)۔ "کس طرح ایک سابق آرمی کمانڈو دہشت گرد بن گیا"۔ دی نیوز انٹرنیشنل۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2009