طہماسپ اول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
طہماسپ اول
 

معلومات شخصیت
پیدائش 22 فروری 1514ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصفہان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 14 مئی 1576ء (62 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قزوین   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات زہر   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مزار امام علی رضا ،  اردبیل   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت صفویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ سلطانم بیگم   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد اسماعیل ثانی ،  محمد خدابندہ ،  زینب بیگم   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد اسماعیل صفوی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان صفوی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
شاہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
23 مئی 1524  – 25 مئی 1576 
اسماعیل صفوی  
اسماعیل ثانی  
دیگر معلومات
پیشہ مقتدر اعلیٰ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان آذربائیجانی ،  فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاہ طہماسپ ہمایوں کا استقبال کرتے ہوئے

صفوی سلطنت کا دوسرا بادشاہ، (پیدائش: 3 مارچ 1514ء، وفات:1576ء) اسماعیل صفوی کا لڑکا تھا۔ جب تخت پر بیٹھا تو عمر صرف 10 سال تھی۔ طہماسپ کا دور بڑا ہنگامہ خیز تھا۔ 1525ء تا 1540ء خراسان ازبکوں کے حملے کا نشانہ بنا رہا اور اس مدت میں شیبانی خان کے لڑکے جنید خان نے 6 حملے کیے جن سے ہرات اور مشہد وغیرہ کو بہت نقصان پہنچا۔ مغرب میں عراق کو ترکوں نے ایرانیوں سے چھین لیا اور تبریز اور ہمدان پر ترک کئی برس قابض رہے۔ ان تمام حملوں کے باوجود یہ طہماسپ اور ایران کی صلاحیت کا بہت بڑا ثبوت ہے کہ انھوں نے ناسازگار حالات کے باوجود باقی ایران میں امن و امان قائم رکھا اور جارجیا یا گرجستان کے عیسائیوں کے خلاف 7 مہمیں بھیجیں اور گرجستان پر ایرانی قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے۔

اس دور کا ایک قابل ذکر واقعہ یہ ہے کہ انگلستان نے عثمانی ترکوں کے مقابلے میں ایران کا تعاون حاصل کرنا چاہا اور شمالی راستے سے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات قائم کرنے چاہے۔ اس مقصد کے لیے ملکہ ایلزبتھ اول نے ایک انگریز کو خط دے کر طہماسپ کے پاس روانہ کیا تو بادشاہ نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ "ہم کافروں سے دوستی نہیں کرنا چاہتے"۔

یہ شاہ طہماسپ کا ہی زمانہ تھا کہ بابر کا لڑکا ہمایوں جسے شیر شاہ نے ہندوستان سے نکال دیا تھا، 1543ء میں ایران آیا اور طہماسپ نے اس کی خوب آؤ بھگت کی اور فوجی امداد دی جس کی وجہ سے ہمایوں دوبارہ اپنی سلطنت کو بحال کرنے میں کامیاب ہوا۔

تبریز پر عثمانی قبضہ ہوجانے کی وجہ سے طہماسپ نے قزوین کو دار الحکومت منتقل کر دیا تھا۔ طہماسپ ان مسلمان حکمرانوں میں سے ہے جنھوں نے 50 سال سے زیادہ حکومت کی۔

طہماسپ کے جانشینوں اسماعیل دوم اور محمد خدا بندہ کا دور غیر اہم ہے اور ان میں سے کوئی طہماسپ جیسی صلاحیتوں کا مالک نہ تھا۔ ان کے زمانے میں خراسان ازبکوں کے اور مغربی ایران عثمانیوں کے حملوں کا نشانہ بنا اور اندرون ملک بھی بے امنی رہی۔

حوالہ جات[ترمیم]

پیشرو:
اسماعیل صفوی
صفوی سلطنت حکمران
1524ء تا 1576ء
جانشیں:
اسماعیل دوم