شیخ احمد جام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شیخ   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شیخ احمد جام
(فارسی میں: احمد جامی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1048ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامق   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1141ء (92–93 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تربت جام   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل عربی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P172) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام [2]،  اہل سنت [2]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ صوفی ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو نصر احمد جام عارفان خدا کے میدان میں بہت معروف نام ہے۔

نام ونسب[ترمیم]

ابو الحسن علی بن احمد بن محمدابن عبد الله بن الليث النامقى الجامِی الفضال جو شیخ احمد جام اور شیخ احمد جامی شیخ جام اور احمد جام ان کا مزار تربت جام سے مشہور ہے۔

کنیت[ترمیم]

ان کی کنیت ابو نصر اور جریر بن عبد اللہ البجلی کے اولاد سے ہیں جو رسول اللہ ﷺکے وفات کے سال مسلمان ہوئے۔ اسلام کے خلیفہ دوم عمر بن خطاب انھیں امت کا یوسف کہا کرتے تھے۔

ولادت[ترمیم]

آپ نامق میں پیدا ہوئے کاشمر نزدیک تورشیز خراسان بھی اسی کوکہا جاتا ہے سنہ441ھ 1048ءمیں ولادت ہوئی[3]

حالات زندگی[ترمیم]

شیخ الاسلام جام کی صحبت میں متعدد مشائخ رہے 6 لاکھ لوگوں نے ان کے ہاتھ پر توبہ کی۔ ایک خرقہ جو ابوبکر صدیق سے مشائخ میں بطور وراثت چلا آ رہا تھا جب ابو سعید الخیر کے پاس آیا تو تو انھیں حکم دیا گیا کہ یہ خرقہ شیخ احمد جام کے سپرد کر دیں یہ خرقہ ان کو وصیت کے مطابق سپرد کیا گیا۔

ان کی توبہ کا حال بھی عجیب ہے۔ دوستوں کو شراب کی دعوت دی لیکن ہر جگہ سے شراب ختم ہوجاتی بالآخر ہاتف غیبی سے آواز پر توبہ کی جب دوست شراب پینے لگے انھیں بھی شراب کی دعوت دی جو شہد میں تبدیل ہو گئی۔ جب سب نے یہ حال دیکھا توسب توبہ میں شامل ہو گئے۔

تالیفات[ترمیم]

  • انيس التائبين، وسراج السائرين
  • کنوز الحکمہ
  • مفتاح النجاة
  • بحار الحقيقہ
  • ديوان فارسی
  • رسالہ سمرقندی
  • السر المكتوم، والعقد المنظوم[4]

وفات[ترمیم]

ان کی وفات 536ھ یا 1141ء میں جام میں ہوئی ان کی نسبت سے اسے تربت جام کہا جاتا ہے۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://web.archive.org/web/20110707094804/http://www.ahmad-e-jam.com/2.htm
  2. http://roc.kiau.ac.ir/article_514935_313913d05e78315b2b1c4405ed3ac20e.pdf
  3. اللباب فی تہذيب الانساب مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: دار صادر - بيروت
  4. كشف الظنون عن اسامي الكتب والفنون ،مؤلف: حاجی خليفہ ،ناشر دار الكتب العلميہ بیروت
  5. نفحات الانس عبد الرحمن جامی، صفحہ 390 شبیر برادرز لاہور