تنویر عباسی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تنویر عباسی
معلومات شخصیت
پیدائش 7 دسمبر 1934ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صوبھودیرو ،  ریاست خیرپور ،  بمبئی پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 25 نومبر 1999ء (65 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسلام آباد ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن اسلام آباد   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  سفر نامہ ،  طبیب ،  ادبی نقاد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

ڈاکٹر تنویر عباسی (پیدائش: 7 دسمبر، 1934ء - وفات: 25 نومبر، 1999ء ) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے مشہور و معروف شاعر، محقق اور نقاد تھے۔ وہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری پرتحقیقی و تنقیدی کتاب شاہ لطیف جی شاعری کی وجہ سے مشہور معروف ہیں۔

حالات زندگی[ترمیم]

ڈاکٹر تنویر عباسی 7 اکتوبر، 1934ء کوصوبھودیرو، ضلع خیرپور، سندھ، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام نورالنبی تھا۔ ان کی تصانیف میں رگوں تھیوں رباب، سج تری ائیں ھیٹان، ہی دھرتی، تنویر چئے، منھن جنیں مشعل، ساجن سونھن سرت ،شاہ لطیف جی شاعری، نانک یوسف جو کلام اور کلام خوش خیر محمد ہیسباٹی قابلِ ذکر ہیں۔[1]

تصانیف[ترمیم]

  • تنویر چئے (شاعری)
  • ہی دھرتی (شاعری)
  • ترورا (مضامین)
  • نانک یوسف جو کلام (تنقید)
  • کلام خوش خیر محمد ہیسباٹی (تنقید)
  • سج تری ہیٹھاں (شاعری)
  • شاہ لطیف جی شاعری (لطیفیات)
  • بارانا بول (بچوں کا ادب)
  • جے ماریانہ موت (ناول)
  • شعر (شاعری)
  • رگوں تھیوں رباب (شاعری)

اعزازات[ترمیم]

حکومت پاکستان نے ڈاکٹر تنویر عباسی کے فن کے اعتراف میں ان کی وفات کے بعد صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی اور تمغا امتیازعطا کیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈ اور نارائن شیام ایوارڈ بھی حاصل کیے۔[1]

وفات[ترمیم]

ڈاکٹر تنویر عباسی 25 نومبر، 1999ء کو اسلام آباد، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ اسلام آبادکے مرکزی قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 849