28 جون 1914ء کو آسٹریا کے ولی عہد آرچ ڈیوک فرانز فرڈیننڈ کو اُن کی بیوی سوفی کے ہمراہ سربیا کے شہر سراجیوو میں ایک سرب باغی گیورِیلو پرینسیپ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ بوقت قتل وہ ایک کھلی شاہی بگھی میں سوار تھے۔
آسٹریا-مجارستان نے جرمنی سے سربیا کے خلاف جنگ کے لیے حمایت طلب کی تاکہ روس کی بڑھتی ہوئی ریشہ دوانیاں روکی جاسکیں۔ جرمنی نے آسٹریا-مجارستان کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا۔
23 جولائی 1914ء
آسٹریا-مجارستان نے سربیا کو باغیوں اور ولی عہد کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے آخری الٹی میٹم دیا مگر سربیا نے غیر تسلی بخش جواب دیا ۔
آسٹریا-مجارستان نے سربیا پر حملہ کر دیا جس سے جنگ عظیم اول کی ابتدا ہوئی۔ اِس دوران روس بھی متحرک ہو گیا۔ اِسی روز نیدرلینڈز نے جنگ میں شمولیت سے غیر جانبداری کا اعلان کیا۔
31 جولائی 1914ء
جرمنی نے روس کو اپنی متحرک فوجوں کے روکنے کی وارننگ جاری کی مگر روس نے یاددہانی کروائی کہ متحرک فوجیں آسٹریا-مجارستان کے خلاف ہوں گی۔
جرمنی نے روس پر حملہ کر دیا جبکہ جرمنی نے خلافت عثمانیہ ترکی کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کر لیا۔ اٹلی اور ڈنمارک نے اِس روز جنگ میں شمولیت سے غیر جانبداری کا اعلان کیا۔
2 اگست 1914ء
جرمنی نے لکسمبرگ پر یلغار کردی۔ جرمن فوجی دستہ فرانس میں داخل ہوا۔
صبح 6 بجے جرمن کمانڈر البرٹ مئیر سات افراد کے مختصر سے دستے کے ہمراہ فرانس کی حدود سِکرمیش جان کیرے میں داخل ہوا۔ یہاں انھیں کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ صبح 9 بج کر 59 منٹ پر لڑائی لڑی گئی جس میں فرانسیسی دستہ جو پانچ افراد پر مشتمل تھا، یہ لڑائی جیت گیا اور جرمن فوجی دستے کے 3 فوجی زخمی ہوئے، ایک لاپتہ ہو گیا اور ایک مارا گیا۔
26—2 اگست 1914ء
جرمن فوجوں نے لکسمبرگ کی نزدیکی حدود میں میں لونگ وی جو پیرس کا آہنی دروازہ سمجھا جاتا تھا، کا محاصرہ کر لیا اور بالآخر 26 اگست 1914ء کو فرانسیسیوں نے یہ قلعہ اور علاقہ جرمنوں کے حوالے کر دیا کیونکہ وہ تعداد میں کئی گنا زیادہ تھے۔
3 اگست 1914ء
جرمنی جنگ میں فعال۔
فرانس جنگ میں فعال۔
سوئٹزرلینڈ جنگ میں غیر جانبدار۔
جرمنی نے فرانس سے جنگ کا اعلان کیا۔
جرمنی نے فرانس سے جنگ کا اعلان کیا تو بیلجئیم نے جرمن فوجوں کو فرانس داخل ہونے کے لیے بیلجئیم کی حدود سے روک دیا۔ سوئٹزرلینڈ نے جنگ میں شمولیت سے غیر جانبداری کا اعلان کیا۔