شیزوفرینیا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شیزوفرینیا ایک ذُھانی مرض ہے جو دماغ کے عصبی ناقلات (neurotransmitters) میں توازن میں برقرار نہ رہنے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

شیزوفرینیا (schizophrenia) یا شقاق دماغی ایک نفسیاتی بیماری ہے[1]۔io ہوش یا شعور (consciousness) کی حالت میں ہونے والے اوھام (delusion) اور خطائے حس (hallucination) کی وجہ سے ذھانی امراض میں اختصاصی حیثیت رکھتا ہے۔ شیزوفرینیاایک ناکارہ کردینے والی ذہنی کیفیت ہے۔ دس یا بیس کی عمر میں اس کا اظہار خاندان والوں اور دوست احباب کے ليے ایک انتہائی سراسیمہ کردینے والی صورت حال ہوتی ہے جب مریض کا رویہ تبدیل ہونا شروع ہوجاتا ہے اس کو ناموجود چیزیں سنائی یا دکھائی دینے لگتی ہیں، وھام بڑھتا چلاجاتا ہے اور اس کی گفتگو میں اضطرابی اور بے ترتیبی پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ تمام عوامل مل کر مریض کو معاشرے سے الگ تھلگ کردیتے ہیں اور اس کے ليے دوسروں سے رابطہ قائم رکھنا دشوار ہوتا چلا جاتا ہے۔ مریض کيليے حقیقی اور خیالی دنیا میں تفرق کرنا مشکل یا ناممکن ہوجاتا ہے، وہ منطقی انداز میں سوچ بچار اور تجزیہ نہیں کرپاتا۔ اس کے اندر کی دنیا اس کے باہر موجود دنیا پر حاوی رہتی ہے اور اسی وجہ سے وہ معمول کے انداز میں اپنے جذبات کا اظہار نہیں کرپاتا اور اپنے اردگرد کی صورت حال اور معاشرے کے بارے میں اس کا رویہ معمول کے مطابق نہیں رہتا اور یوں روز بروز وہ معاشرے سے الگ تھلگ ہوتا چلا جاتا ہے، اس کیفیت کو طب نفسی میں علاماتِ کنارہ کشی (withdrawal symptoms) کہا جاتا ہے۔

ہوتا کیا ہے؟[ترمیم]

  • شیزوفرینیاکا حامل شخص، غیر موجود کو دیکھ سکتا ہے، کوئی بات نا کر رہا ہو تب بھی آوازوں کو سن سکتا ہے جو اس سے گفتگو بھی کرسکتی ہیں۔ یہ تمام علامات اصل میں خطائے حس (hallucinations) میں شمار کی جاتی ہیں۔
  • اگر آواز دلچسپ ہو تو وہ اس پر ہنس سکتا ہے (جسے عام لوگ بلاوجہ کی ہنسی سمجھتے ہیں)، وہ آوازوں سے بات کر سکتا ہے۔ اور آوازیں اسے خوفزدہ اور پریشان بھی کرسکتی ہیں۔
  • شیزوفرینیا کے حامل شخص کی حقیقت اور اس کی آگہی عام لوگوں کی حقیقی زندگی سے بالکل مختلف ہوتی ہے، یعنی عام لوگوں کيليے جو بات خیالی اور تصوراتی ہو وہ شیزوفرینیا کے مریض کيليے بالکل حقیقت ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ حقیقی دنیا اور خیالی دنیا کے مابین فرق پیدا کرنے والی حد کا ختم ہوجانا ہوتی ہے۔
  • اور حقیقی دنیا اور خیالی دنیا کی اس حد فاصل کے ختم ہوجانے سے اس شخص کی حقیقی دنیا وہی ہوتی ہے جو آوازوں اور نظاروں میں اس کو جکڑے ہوتی ہے، اسی بے شکل اور غیر حقیقی دنیا میں رہنے کی وجہ سے اکثر اس کا رویہ عام انسانوں کيليے انتہائی عجیب اور ناقابل برداشت ہوجاتا ہے۔
  • شیزوفرینیا میں مبتلا شخصیت کا مرض اگر شدت پر ہو تو عام لوگ اسے پاگل بھی سمجھ سکتے ہیں۔

بیان[ترمیم]

گو یہ مرض ابتدائی طور پر تو ادراک کو ہی متاثر کرتا ہے مگر اس ادراک کے متاثر ہوجانے کی وجہ سے پھر آہستہ آہستہ رویئے اور جذبات کے قدرتی انداز بھی اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔ اس بیماری میں متبلا مریض کی کیفیات اس قدر متنوع اور بعض اوقات قطعی طور پر ایک دوسرے سے جداگانہ انداز میں سامنے آتی ہیں کہ اس کو ایک مرض نہیں بلکہ امراض کا ایک مجموعہ کہنا زیادہ مناسب ہوتا ہے۔ اور اسی وجہ سے Eugen Bleuler نے جب یہ اصطلاح استعمال کی تھی تو اس نے اس کو جان بوجھ کر شیزوفرینیاات (schizophrenias) یعنی جمع کے صیغے میں استعمال کیا تھا۔

اس مرض نام کے بارے میں ایک وضاحت یہاں لازم ہے کہ گو اس کو شیزوفرینیا (schizophrenia) کہا جاتا ہے جس کا مطلب دونوں زبانوں میں بٹ جانے کا ہوتا ہے مگر اس کے باوجود یہ مرض، تفریق شناختی اضطرابات (dissociative identity disorders) میں شامل مرض نہیں ہے، جسے عام زبان میں دہری شخصیت یا بٹی شخصیت (split personality) بھی کہا جاتا ہے۔

تحقیقات کے مطابق شیزوفرینیا کی کوئی ایک وجہ نہیں ہوا کرتی، اس میں وراثی کیفیات، بچپن میں گھر اور ماحول کی کیفیات (اضطرابی یا پرسکون) اور عزیزوں کا آپس میں رویہ سب شامل ہیں۔

ترقی پزیر ممالک میں تعلیم کی کمی اور غربت کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا افراد کا حال بہت برا اور اکثر قابل افسوس حد تک خراب ہوتا دیکھا گیا ہے۔ جب یہ مرض اپنی شروعات کرتا ہے تو عمومی طور پر نہ تو مریض کو خود اور نہ ہی اس کے خاندان کے افراد کو احساس ہوتا ہے کہ مریض کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، وہ اکثر اسے کوئی ذہنی پریشانی سمجھتے ہیں اور یا پھر اس مریض پر بیجا تنبیہ وغیرہ شروع ہوجاتی ہے مگر مسئلہ ہوتا ہے کہ ہاتھ سے نکلتا ہی چلا جاتا ہے نا تو وہ مریض سمجھائے سمجھتا ہے نہ ہی عزیز اس کی حالت کو عرصہ تک سمجھ پاتے ہیں۔ بالاخر جب مریض بہت ہی زیادہ قابو سے باہر ہوتا محسوس ہوتا ہے تو پھر کسی کلینک وغیرہ سے رجوع کیا جاتا ہے اور خاصہ وقت یہاں سے اصل طبیب نفسی تک پہنچتے پہنچتے لگ جاتا ہے۔

جن افراد میں یہ مرض تشخیص ہو جاتا ہے ان میں اس کے ساتھ ساتھ موجود دیگر نفسیاتی مسائل بھی پائے جاتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ مریض کسی ایک قسم کے نشے میں مبتلاء بھی ہو، بعض اوقات تو یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ مریض اگر کوئی نشہ آور دوا نہیں بھی لیتا تو کسی عام طور پر دستیاب دوا کا ہی متواتر استعمال کر رہا ہوتا ہے جیسے کہ یہی اس کے ليے نشہ ہو۔ یہاں پر یہ بات قابل غور ہے کہ تمام ترقی پزیر ممالک میں وہ تمام ادویات باآسانی خریدی جا سکتی ہیں جو ایک طبیب کے نسخے بے بغیر بیچنا اور خریدنا قانونی طور پر منع ہوتا ہے۔

اگر گھر کا ماحول پرسکون اور مثبت ہو تو بہت حد تک مرض کی شدت میں کمی آتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہاں بھی یہ بات کہنا ضروری ہے کہ ترقی پزیر ممالک کے اکثر گھرانوں میں ایسا پرسکون ماحول لانا ناممکن ہی ہوتا ہے اور مریض کی کیفیات کی وجہ سے گھر کے ماحول میں مزید تلخی ہی پیدا ہوتی ہے جو تعلیم کی کمی سے براہ راست تعلق رکھتی ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو شائد وہ مریض اس مرض کے حملے میں آتا ہی نہیں کیونکہ اس کی وراثی وجوہات کے ساتھ ساتھ اسی دیگر اہم وجوہات میں ماحول اور گھر کے حالات کا مثبت نا ہونا اور خود گھر کے افراد کا پریشان کن اور کسی حد تک نفسیاتی مشکلات میں شکار رہنا بھی شامل ہیں۔

عمومی جائزہ[ترمیم]

شیزوفرینیا ، اکثر ہی ایک ناتواں (debilitating) اور طویل مدتی (chronic) مرض ثابت ہوتا ہے جو تقریباً 1 فیصد افراد کو متاثر کرتا ہے یا یوں کہ لیں کہ اپنی زندگی میں 100 میں سے ایک شخص پر اس کا حملہ متوقع ہوتا ہے۔

شیزوفرینیا کے مرض میں پیدا ہونے والی علامات (symptoms) کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، مثبت علامات اور منفی علامات۔

  • مثبت علامات (positive symptoms) ؛ ان کو ذُھان (psychosis) میں شامل کیا جاتا ہے اور یہ مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں
  • * اوہام (delusion) ؛ یعنی ایک ایسا اعتقاد یا وھم کہ جو اس کے غلط ہونے کی صاف اور کھلی نشانیوں اور وضاحتوں کے باوجود برقرار رہتا ہے۔
  • * سمعی خطائے حس (auditory hallucinations) ؛ سمعی خطائے حس یعنی آوازیں آنا، اصل میں یہ خطائے حس کی سب سے عام شکل ہوتی ہے۔
  • * اضطراب خیال (thought disorder) ؛ افکار و خیالات میں ایک ہنگام برپا رہنا، اسی ليے بعض اوقات اسے racing thoughts بھی کہا جاتا ہے۔
  • منفی علامات (negative symptoms) ؛ ان کو مندرجہ ذیل علامات کی شکل میں دیکھا گیا ہے
  • * خاموش یا سپاٹ تاثر (affect) ؛ تاثرات یعنی کسی خیال سے متعلق جذبات کا اظہار بے حس ہوجاتا ہے اور عمومی طور پر خوشی یا غم کے تاثرات کا اظہار معمول کے مطابق نہیں رہتا۔
  • * فقدان گفتار (poverty of speach) ؛ الفاظ کی ادائیگی، انکا تسلسل، ان میں پیش کردہ خیال اور ان کے ليے آواز، ان میں سے ایک چند یا تمام متاثر ہو سکتے ہیں۔
  • * عدمِ تحریک (loss of motivation) ؛ متاثرہ فرد میں کسی کام میں دلچسپی باقی نہیں رہتی، اپنی صحت کو برقرار رکھنے یا اس پر توجہ دینے جیسے معاملات نظر انداز کرتا ہے اور عموما اپنی حالت میں کسی تبدیلی کے امکانات کے بارے میں اپنا ادراک کھو دیتا ہے۔
  • مثبت علامات کو مثبت اس ليے کہا جاتا ہے کہ یہ وہ علامات ہوتی ہیں جو مرض کی وجہ سے اضافی پیدا ہوتی ہیں ایک طرح سے اضافہ یا جمع (مثبت) ہوتی ہیں اور psychosis کا حصہ ہوتی ہیں۔ منفی علامات کو منفی اس ليے کہا جاتا ہے کہ یہ مرض کی وجہ سے غائب ہوجاتی ہیں یا ان کی کمی (منفی) ہو جاتی ہے۔ ان کی مزید تفصیلات ان کے مخصوص صفحات پر درج ہیں۔

مندرجہ بالا علامات کے ساتھ ہی شیزوفرینیا میں درج ذیل کیفیات بھی پائی جاتی ہیں۔

  1. لامنظم متلازمہ (disorganization syndrome) ؛ یہ ایک خاصہ پیچیدہ موضوع ہے جس کی تفصیل کے ليے اس کا صفحہ مخصوص ہے یہاں اتنا تحریر ہے کہ یہ اصل میں شیزوفرینیا کے مرض میں ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور اس میں تفارقیۂ عقل (mental dissociation) اور فکری اضطرابات شامل ہیں۔
  2. عصبی ادراکی کمی (neurocognitive deficits) ؛ اس میں ہونے والی ادراک کی کمی دماغ میں موجود عصبی شراکوں سے بہت قریبی تعلق رکھتی ہے۔

سبب[ترمیم]

شیزوفرینیا ابھی تک ایک معماتی مرض ہے اور اس کی وجوہات گو خاصی حد تک معلوم کرلی گئی ہیں لیکن اس کے باوجود ایک ماہر طبیب بھی اس کے اسباب کے بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتا۔ اب تک کی تحقیق کے مطابق شیزوفرینیا کو ایک ایسی بیماری کہا جاتا ہے جو وراثی (genetic) اور مختلف ماحولیاتی عوامل کے سبب پیدا ہونے والے عصبی قطع ربط (neural disconnection) کی وجہ سے نمودار ہوتی ہے۔ دماغی تفریسہ (scan) اور نسیجیات (histology) کے مطالعے پر اکثر دماغی فضاؤں (بطین (ventricule) اور دیگر مقامات پر نقص بھی شناخت کیے جا سکتے ہیں۔ شیزوفرینیا کو کوئی ایک بیماری نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ جس طرح سرطان میں مختلف قسم کی بیماریاں شامل ہوتی ہیں اسی طرح شیزوفرینیا بھی کئی اقسام کی دماغی کیفیات کا ایک مجموعہ ہے۔ اکثر متاثرہ افراد میں شیزوفرینیا کی کیفیت دائمی (chronic) اور نوبتی (episodic) ہوتی ہے۔

آج کل زیادہ تر طبیب اور ماہرین نفسیات اس بات پر متفق ہیں کہ یہ دماغی مرض اصل میں مختلف عوامل کی وجہ سے نمودار ہوتا ہے اس میں دماغ کی مختلف کمزوریاں (جو وراثتی بھی ہو سکتی ہیں اور محصولی بھی) اور غیر پرسکون معمول حیات، دونوں اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

لاتعلقیت: اس مضمون میں مرض سے متعلق معلومات اور ادویات کی وضاحت صرف علمی معلومات مہیا کرنے کی خاطر دی گئی ہیں انکا مقصد نا تو علاج میں کسی قسم کی مداخلت کرنا ہے اور نا ہی معاونت کرنا یا کوئی مشورہ فراھم کرنا، یہ کام اس طبیب کا ہے جسکے زیر اثر مریض ہو۔ کسی طبیب کے مشورے کے بغیر ادویات کا استعمال یا خود علاج کی کوشش شدید نقصان کا باعث ہوسکتی ہے۔ مزید یہ کہ طب ایک تیزرفتاری سے تبدیل ہوتے رہنے والا شعبۂ علم ہے اور اس صفحہ کی معلومات مستقبل میں ہونے والی تحقیق کی وجہ سے تبدیل ہوسکتی ہیں، انہیں مستقل تادمِ تاریخ کرتے رہنے کی ضرورت ہوگی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "شیزوفرینیا | Royal College of Psychiatrists"۔ www.rcpsych.ac.uk (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2023 

خارجی روابط[ترمیم]