تحریک آزادی میں علماء کا کردار (کتاب)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تحریک آزادی میں علما کا کردار جناب مولانا فیصل احمد ندوی بھٹکلی کی شاہ کار تصنیف ہے۔ جس میں مصنف نے ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں شامل علماء کرام، ان کے فتاوی، ان کے حلقۂ اثر اور متوسلین سے عام مسلمانوں تک اس تحریک اور جدوجہد کے تمام پہلوؤ٘ں کو نمایاں کیا ہے اور بہت سی تاریخی اغلاط کی نشان دہی اور ناواقفیت کے انبار تلے تاریخی حقائق کو علم و استدلال کی روشنی میں واضح کیا ہے۔

مرکزی موضوع[ترمیم]

دراصل یہ جدوجہد آزادی کی مکمل داستان کو پیش کرنے کا سلسلہ ہے، جس کا مرکزی عنوان ہے: "برصغیر کی آزادی میں علماء کا کردار"۔ مصنف کے منصوبہ کے مطابق اس مرکزی عنوان کے تحت چار جلدیں یا مستقل چار کتابیں ہوں گی:

  1. جنگ آزادی 1857 سے پہلے علما نے حصول آزادی کے لیے جو کا رہائے نمایاں انجام دیے ہیں ان کی تفصیلات پر مشتمل ہوگی۔[1]
  2. 1857 کی جنگ میں علما کے کردار کے ساتھ مخصوص ہوگی۔
  3. 1857 کے بعد سے لے کر تحریک محمود حسن تک محیط ہوگی۔ اس میں تحریک مجاہدین کے بقیہ حالات، مجاہدین حر کے کارناموں اور اس دوران میں ہونے والی تمام سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے ساتھ حضرت محمود حسن دیوبندی اور ان کی تحریک کا تحریک آزادی میں جو زبردست کردار ہے اس کا تذکرہ ہوگا۔
  4. بیسویں صدی عیسوی میں جب تحریک آزادی نے نئے دور کا آغاز کیا اور ہر طرف سے جو علما اس میدان میں کود پڑے اس میں ان کا مفصل تذکرہ ہوگا۔ مکانی وسعت کے پیش نظر شاید یہ جلد پھر دو حصوں پر مشتمل ہوگی اور اس طرح یہ کام کل پانچ جلدوں میں ان شاء اللہ مکمل ہوگا۔[2]

تاہم فی الحال مصنف کے جانب سے پہلی جلد بنام تحریک آزادی میں علما کردار (1857ء سے پہلے) منظر عام پر آئی ہے۔ مصنف نے اس کتاب کی تصنیف میں تحقیق کے تمام اصول کو مد نظر رکھا ہے۔ اور موضوع سے متعلق اردو، فارسی، عربی اور انگریزی میں خواہ وہ مطبوعہ یا مخطوطہ، کتب خانوں میں محفوظ ہو یا مخصوص افراد کے پاس وہاں تک رسائی کی مکمل کوشش کی۔ اس طرح یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک تاریخی دستاویز کا درجہ بھی رکھتی ہے۔[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تحریک آزادی میں علما کا کردار
  2. تحریک آزادی میں علما کا کردار از فیصل بھٹکلی ندوی۔
  3. ماہنامہ دار العلوم ‏، شمارہ 4، جلد: 95،  جمادی الاولی 1432 ہجری مطابق اپریل 2011ء