باب:سکھ مت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سکھ مت باب

تعارف

سکھ پرچم
سکھ پرچم
سکھ نشان
سکھ نشان

سکھ مت (پنجابی: ਸਿੰਖੀ ) ایک توحیدی مذہب ہے۔ اس مذہب کے پیروکاروں کو سکھ کہا جاتا ہے۔ سکھوں کی مذہبی کتاب شری آدی گرنتھ یا گیان گرو گرنتھ صاحب ہے۔ عام تور پر سکھوں کے 10 ستگر مانے جاتے ہیں، لیکن سکھوں کی مذہبی کتاب میں 6 رہنماؤں کے ساتھ ساتھ 30 بھگتوں کی بانی ہے، جن کی عمومی تعلیمات کو سکھ راستہ پر چلنے کے لئے اہم مانا جاتا ہے۔ سکھوں کے مذہبی مقام کو گردوارہ کہتے ہیں۔

1469ء میں پنجاب میں پیدا ہونے والے نانک دیو نے گرمت کو خوجہ اور گرمت کی تعلیمات کو دیش دیشانتر میں خود جا جا کر پھیلایا تھا۔ سکھ انہیں اپنا پہلا رہنما مانتے ہیں۔ گرمت کی تبلیغ باقی 9 گروؤں نے کی۔ دسویں رہنما گوبند سنگھ نے یہ تبیلغی کام خالصہ کو سونپا اور گیان گرو گرنتھ صاحب کی تعلیمات پر عمل کرنے کی نصیحت کی۔ سنت کبیر، دھنا، سادھنا، رامانند، پرمانند، نامدیو سنت تکارام وغیرہ جن کے اقوال آدی گرنتھ میں درج ہیں، ان بھگتوں کو بھی سکھ ستگرؤں کے جیسے مانتے ہیں اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سکھ ایک ہی خدا کو مانتے ہیں، جسے وہ ایک اونکار کہتے ہیں۔ انکا عقیدہ ہے کہ ایشور اکال اور نرنکار ہے۔

سکھ مت کے متعلق مزید پڑھیے...

منتخب مضمون

گرنتھ صاحب سکھ مت کی مقدس کتاب ہے۔ گرنتھ پنجابی میں کتاب کو اور صاحب اردو اور عربی میں دوست ساتھی یا مالک کو کہتے ہیں۔ سکھ اسے محض مذہبی کتاب ہی نہیں سمجھتے بلکہ یہ ان کے لیے زندہ گرو کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے اسے گرو گرنتھ صاحب بھی کہتے ہیں۔ پانچویں سکھ گرو ارجن دیو (1616- 1581) نے گرُو گرنتھ کی ترتیب و تدوین سن سولہ سو تین میں شروع کی تھی۔ اس وقت پنجاب کے دانشور حلقوں میں گرنتھ صاحب کی تیاری کا کافی چرچا ہوا۔گرو ارجن دیو جی کے علاوہ پہلے چار سکھ گروؤں اور مسلمان اور ہندو صوفیاء اور بھگتوں کے کلام پر مشتمل گرو گرنتھ صاحب سن سولہ سو چار میں مکمل ہوا۔ اس کے بعد اس میں باقی پانچ گرووں کا کلام بھی شامل کیا گیا۔ دسویں گرو گوبند جی کا علیحدہ کلام دسم گرنتھ کے نام سے موسوم ہے۔ آخری گرو گوبند سنگھ جی نے اپنی موت سے ایک سال پیشتر 1708 میں حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق ان کے بعد کوئی گرو نہیں آئے گا۔ گرو گرنتھ صاحب کو ہی رہبر و رہنما تسلیم کیا جائے گا اسی لیے گرو گرنتھ صاحب کو حاضر گرو مانا جاتا ہے۔

منتخب اقتباس

No scripture has been selected for this month yet. براہ مہربانی be bold اور click the "edit" button above to add one from a translation in the public domain.

منتخب سوانح

مہاراجہ رنجیت سنگھ پنجاب میں سکھ سلطنت کا بانی تھا۔ گوجرانوالہ کے مقام پر 1780ء میں پیدا ہوا۔ بچپن ہی میں اس کی بائیں آنکھ چیچک سے ضائع ہوگئی تھی۔رنجیت سنگھ نے انیس برس کی عمر میں 1799ء میں لاہور پر قبضہ کرکے اسے اپنی راجدھانی بنایا۔ لاہور پر قبضہ کے بعد اس نے اہالیان لاہور سے بہترین سلوک کیا اور اپنی سپاہ کو لوٹ مار کرنے سے منع کیا، جس سے وہ لاہوریوں میں مقبول ہوگیا۔تین سال بعد 1802ء میں امرتسر فتح کیا۔ وہاں سے بھنگیوں کی مشہور توپ اور کئی اورتوپیں ہاتھ آئیں۔ چند برسوں میں اس نے تمام وسطی پنجاب پر ستلج تک قبضہ کر لیا۔ پھر دریائے ستلج کو پار کرکے لدھیانہ پر بھی قبضہ کر لیا۔ لارڈ منٹو رنجیت سنگھ کی اس پیش قدمی کو انگریزی مفاد کے خلاف سمجھتا تھا۔ چنانچہ 1809ء میں عہد نامہ امرتسر کی رو سے دریائے ستلج رنجیت سنگھ کی سلطنت کی جنوبی حد قرار پایا۔ اب اس کا رخ شمال مغرب کی طرف ہوا اور لگاتار لڑائیوں کے بعد اس نے اٹک، ملتان، کشمیر، ہزارہ، بنوں، ڈیرہ جات اور پشاور فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کر لئے۔

کیا آپ جانتے ہیں...

منتخب تصویر

ہرمندر صاحب رات کا منظر
ہرمندر صاحب رات کا منظر
تصویر ساز: ایسویل

ہرمیندر صاحب (پنجابی:ਹਰਿਮੰਦਰ ਸਾਹਿਬ) یا دربار صاحب۔ بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں سکھ مذہب کی ایک اہم مقدس عبادت گاہ ہے۔ یہ وہی عبادت گاہ ہے جس پر1984ء میں بھارتی فوجی آپریشن بلیو سٹار ہوا۔ جس کے نتیجے میں اس عمارت کو شدید نقصان پہنچا، اور اس میں موجود سکھ حوالہ جاتی کتب خانہ بھی تباہ ہو گیا۔

زمرہ جات

سکھ متتاریخ سکھ متبلحاظ براعظمبلحاظ ملکادبمتونشخصیات

ایسوسی ایٹڈ ویکیمیڈیا