بناوٹ کے لحاظ سے فعل کی اقسام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بناوٹ کے لحاظ سے فعل کی درج ذیل چار اقسام ہیں۔ فعل لازم اس فعل کو کہتے ہیں جو صرف فاعل کے ساتھ مل کر جملہ مکمل کر دے۔ جیسے عمران جاگا، طارق سویا، خرگوش دوڑا، سلمان بیٹھا، بچہ رویا، عرفان آیا وغیرہ اِن جملوں میں جاگا، سویا، دوڑا، بیٹھا، رویا اور آیا فعل لازم ہیں۔ فعل متعدی اس فعل کو کہتے ہیں جس کو پورا کرنے کے لیے فاعل کے علاوہ مفعول کی بھی ضرورت ہو جیسے سارہ نے نماز پڑھی، حامد نے خط لکھا، عمران نے کھانا کھایا، انیلا نے دودھ پیا، عرفان نے کتاب خریدی، اِن جملوں میں پڑھی، لکھا، کھایا، پیا، خریدی، فعل متعدی ہیں۔ فعل مثبت مثبت وہ فعل ہوتا ہے جس میں کسی فعل (کام) کے کرنے یا ہونے کا ذکرہوا ہو۔ مثبت کے معنی جمع کے ہوتے ہیں۔ جیسے حنا نے نماز پڑھی، عرفان اسکول گیا، عمران نے سیر کی، سیما نے خط لکھا، وغیرہ فعل منفی اس فعل کو کہتے ہیں جس میں کسی فعل (کام) کے نہ کرنے یا نہ ہونے کا کا ذکر ہو۔ منفی کے معنی تفریق یا نفی کے ہوتے ہیں۔ جیسے حنا نے نماز نہیں پڑھی، عرفان اسکول نہیں گیا، عمران نے سیر نہیں کی، سیما نے خط نہیں لکھا، وغیرہ

بناوٹ کے لحاظ سے فعل کی اقسام[ترمیم]

بناوٹ کے لحاظ سے فعل کی درج ذیل چار اقسام ہیں۔

  1. فعل لازم
  2. فعل متعدی
  3. فعل مثبت
  4. فعل منفی

فعل لازم[ترمیم]

فعل لازم اس فعل کو کہتے ہیں جو صرف فاعل کے ساتھ مل کر جملہ مکمل کر دے۔

یا

فعل لازم وہ فعل ہوتا ہے جو صرف فاعل کے ساتھ مل کر بات مکمل کر دے۔

مثالیں

عمران جاگا، طارق سویا، خرگوش دوڑا، سلمان بیٹھا، بچہ رویا، عرفان آیا وغیرہ اِن جملوں میں جاگا، سویا، دوڑا، بیٹھا، رویا اور آیا فعل لازم ہیں۔

نوٹ

تمام فعل لازم ہمیشہ لازم مصادر سے بنتے ہیں جیسے جاگا، سویا، دوڑا، بیٹھا، رویا، آیا کے فعل لازم بالترتیب جاگنا، سونا، دوڑنا، بیٹھنا، رونا اورآنا لازم مصادر سے بنے ہیں۔


راقم تین سال سے مختلف زبانوں پر تحقیقی کام میں مصروف ہے۔ اس دوران یہ نتیجہ اخذ کیا کہ قواعد زبان کو خود زبان سے معلوم کرنا چاہیے. جیسے فعلِ لازم و متعدی کی بحث تو اس میں تمام قواعد کا کلی اطلاق نہیں ہوتا بلکہ لازم متعدی اور متعدی لازم کے ضوابط کے تحت بھی آتا ہے.

فعل متعدی[ترمیم]

فعل متعدی اس فعل کو کہتے ہیں جس کو پورا کرنے کے لیے فاعل کے علاوہ مفعول کی بھی ضرورت ہو

یا

ایسا فعل جو مکمل ہونے کے لیے فاعل کے علاوہ مفعول کی بھی ضرورت محسوس کرے اسے فعل متعدی کہتے ہیں۔

مثالیں

سارہ نے نماز پڑھی، حامد نے خط لکھا، عمران نے کھانا کھایا، انیلا نے دودھ پیا، عرفان نے کتاب خریدی، اِن جملوں میں پڑھی، لکھا، کھایا، پیا، خریدی، فعل متعدی ہیں۔

نوٹ

تمام فعل متعدی مصادر سے بنتے ہیں جیسے خریدی، لکھا اورسویا بالترتیب خریدنا، لکھنا اور سونا مصادر متعدی سے بنے ہیں۔

مصدر لازم اور مصدر متعدی کی مثالیں

مصدرلازم مصدر متعدی مصدر لازم مصدر متعدی مصدرلازم مصدر متعدی
سونا سلانا بیٹھنا بٹھانا اٹھنا اٹھانا
ہلنا ہلانا چمکنا چمکانا ہنسنا ہنسانا
رکنا روکنا برسنا برسانا تڑپنا تڑپانا

فعل لازم اور فعل متعدی میں فرق

فعل لازم میں فاعل کے ساتھ ”نے “ کی علامت نہیں آتی اور اس میں مفعول کی ضرورت نہیں پڑتی مثلا اختر دوڑا اس جملے میں اختر فاعل ہے اور دوڑا فعل لازم ہے۔

فعل متعدی میں فاعل کے ساتھ ”نے “ کی علامت استعمال ہوتی ہے اور اس کے بعد مفعول آتا ہے مثلا انور نے خط لکھا اس جملے میں انور فاعل ”نے “ عللامت فاعل اور خط مفعول ہے۔

فعل مثبت[ترمیم]

فعل مثبت وہ فعل ہوتا ہے جس میں کسی فعل (کام) کے کرنے یا ہونے کا ذکرہوا ہو۔ مثبت کے معنی جمع کے ہوتے ہیں۔

یا

ایسا فعل یا مثبت جملے وہ جملے ہوتے ہیں جس میں کسی کام کے کرنے یا ہونے کا ذکر کیا گیا ہو۔

مثالیں

حنا نے نماز پڑھی، عرفان اسکول گیا، عمران نے سیر کی، سیما نے خط لکھا، وغیرہ

فعل منفی[ترمیم]

فعل منفی اس فعل کو کہتے ہیں جس میں کسی فعل (کام) کے نہ کرنے یا نہ ہونے کا کا ذکر ہو۔ منفی کے معنی تفریق یا نفی کے ہوتے ہیں۔

یا

فعل منفی یا منفی یا منفی جملے وہ جملے ہوتے ہیں جس میں کسی کام کے نہ کرنے یا نہ ہونے کا ذکر کیا گیا ہو۔

مثالیں

حنا نے نماز نہیں پڑھی، عرفان اسکول نہیں گیا، عمران نے سیر نہیں کی، سیما نے خط نہیں لکھا، وغیرہ

فعل منفی بنانے کا قاعدہ
  • فعل مثبت کو فعل منفی میں تبدیل کرنے کے لیے ماضی مطلق، ماضی قریب، ماضی بعید، ماضی استمراری اور ماضی شکیہ سے پہلے عام طور پر نہیں لگا دیا جاتا ہے۔
  • فعل ماضی تمنائی اور فعل مضارع کو فعل منفی میں تبدیل کرنے کے لیے ان فعلوں سے پہلے نہ کا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
فعل منفی اور فعل نہی میں فرق

فعل منفی اور فعل نہی میں ایک باریک سا فرق ہے۔ فعل منفی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ جیسے حنا نے کتاب نہیں پڑھی۔ جبکہ فعل نہی میں کسی کام سے منع کیا جاتا ہے جیسے جھوٹ مت بولو۔

استفہامیہ یا سوالیہ جملے

استفہامیہ یا سوالیہ جملے وہ جملے ہوتے ہیں جن میں کوئی سوال پایا جائے۔

یا

استفہامیہ اُن جملوں کو کہتے ہیں جن میں کوئی سوال کیا گیا ہو۔ استفہام کے معنی پوچھنا کے معنی ہوتے ہیں۔

مثالیں

کون آیا تھا؟، تم کب آئے؟، کیا تم نے نماز بڑھی؟، کیا حنا نے خط لکھا؟، کیا اسلم اسکول جاتا ہے؟، وغیرہ

مثبت جملوں کو منفی اور سوالیہ جملوں میں تبدیل کرنا
  • مثبت جملوں کومنفی جملوں میں تبدیل کرنے کے لیے ماضی مطلق، ماضی قریب، ماضی بعید، ماضی استمراری اور ماضی شکیہ سے پہلے نہیں کا اضافہ کیا جاتا ہے جیسے حنا نے نماز پڑھی مثبت جملہ ہے اور حنا نے نماز نہیں پڑھی منفی جملہ ہے
  • ماضی تمنائی اور فعل مضارع کے جملوں کو منفی جملوں میں تبدیل کرنے کے لیے ان فعلوں سے پہلے نہ پڑھاتے ہیں جیسے جھوٹ بولو مثبت جملہ ہے اور جھوٹ نہ بولو منفی جملہ بن جاتا ہے۔
  • مثبت جملوں کو سوالیہ جملوں میں تبدیل کرنے کے لیے جملے کے شروع میں کون، کس کیا، کونسا، کونسی، کتنا، کتنی، کب میں سے کوئی سا حرف استفہام لگا دیا جاتا ہے جیسے حنا نے نماز پڑھی مثبت جملہ ہے جبکہ کیا حنا نے نماز پڑھی؟ سوالیہ یا استفہامیہ جملہ ہے۔
مثبت جملے۔ منفی جملے، سوالیہ جملے
مثبت جملے منفی جملے سوالیہ جملے
حنا نے نماز پڑھی حنانے نمازنہیں پڑھی کیا حنا نے نماز پڑھی؟
منتظر نے خط لکھا منتظر نے خط نہیں لکھا کیا منتظر نے خط نہیں لکھا؟
وہ اخبار پڑھتا ہے وہ اخبار نہیں پڑھتا ہے کیا وہ اخبار نہیں پڑھتا ہے؟
میں کتاب خریدوں گا میں کتاب نہیں خریدوں گا کیا میں کتاب نہیں خریدوں گا؟
انیلا نے سبق یاد کیا ہے انیلا نے سبق یاد نہیں کیا ہے کیا انیلا نے سبق یاد کیا ہے؟
وہ اسکول جاتا ہے وہ اسکول نہیں جاتا ہے کیا وہ اسکول جاتا ہے؟
سلیم مجھے کل ملا تھا سلیم مجھے نہیں ملا تھا کیا سلیم مجھے ملا تھا؟
تم بازار جا رہے ہو تم بازار نہیں جا رہے ہو کیا تم بازار جا رہے ہو

حوالہ جات[ترمیم]

[1][2]

  1. آئینہ اردو قواعد و انشاء پرزادی
  2. آئینہ اردو